Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 59
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْ١ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا۠ ۧ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے (ایمان والے)
اَطِيْعُوا
: اطاعت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
وَاَطِيْعُوا
: اور اطاعت کرو
الرَّسُوْلَ
: رسول
وَاُولِي الْاَمْرِ
: صاحب حکومت
مِنْكُمْ
: تم میں سے
فَاِنْ
: پھر اگر
تَنَازَعْتُمْ
: تم جھگڑ پڑو
فِيْ شَيْءٍ
: کسی بات میں
فَرُدُّوْهُ
: تو اس کو رجوع کرو
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کی طرف
وَالرَّسُوْلِ
: اور رسول
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ
: تم ایمان رکھتے ہو
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَالْيَوْمِ
: اور روز
الْاٰخِرِ
: آخرت
ذٰلِكَ
: یہ
خَيْرٌ
: بہتر
وَّاَحْسَنُ
: اور بہت اچھا
تَاْوِيْلًا
: انجام
مومنو ! خدا اور اس کے رسول کی کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہے ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اسکے رسول کے حکم کی طرف رجوع کرو اور یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے
آیت نمبر :
59
۔ اس آیت میں تین مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) جب پہلی آیت میں ولاۃ کو خطاب فرمایا اور انہیں اداء امانات کا حکم دیا اور انہیں لوگوں کے درمیان عدل کا حکم دیا، تو اس آیت میں رعیت کو خطاب فرمایا، انہیں پہلے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دیا، اس سے مراد اس کے احکام کی پیروی کرنا، اس کی نواہی سے اجتناب کرنا ہے پھر رسول کی اطاعت کا حکم دیا، یعنی جو حکم دیا اور جونہی فرمائی اس کی اطاعت کرنا، پھر امراء کی اطاعت کا حکم دیا، یہ جمہور علماء، حضرت ابوہریرہ ؓ حضرت ابن عباس ؓ وغیرہ کا قول ہے، سہل بن عبداللہ تستری (رح) نے کہا : سات چیزوں میں سلطان کی اطاعت کرو، دراہم ودنانیر بنانے میں، کیل اور وزن میں، احکام، حج، جمعہ میں عیدین اور جہاد میں، سہل نے کہا : جب کوئی سلطان عالم کو فتوی دینے سے منع کر دے تو اسے فتوی نہیں دینا چاہیے اگر وہ فتوی دے گا تو گناہگار ہوگا اگرچہ امیر ظالم بھی ہو، ابن خویز منداد نے کہا : سلطان کی اطاعت ایسے امر میں واجب ہوتی ہے جس میں اللہ کی اطاعت ہو، اللہ کی معصیت میں اطاعت واجب نہیں، اسی وجہ سے ہم نے کہا : ہمارے زمانہ کے والیوں کی اطاعت، معاونت اور تعظیم جائز نہیں، اور ان کے ساتھ جہاد ثابت ہوگا اگر وہ ہمیں نماز پڑھائیں تو ان کے ساتھ نماز جائز ہوگی جب کہ وہ گناہوں کے اعتبار سے فاسق بھی ہوں، اگر وہ بدعتی ہوں تو ان کے ساتھ نماز جائز نہ ہوگی، مگر یہ کہ ان کا خوف ہو تو ان کے ساتھ نماز پڑھ لی جائے گی اور نماز کا اعادہ کیا جائے گا۔ میں کہتا ہوں : حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے مروی ہے فرمایا : امام پر حق ہے کی وہ عدل کے ساتھ فیصلہ کرے اور امانت ادا کرے جب وہ ایسا کرے تو مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اس کیا اطاعت کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اداء امانت اور عدل کا حکم دیا پھر امام کی اطاعت کا حکم دیا، حضرت جابر بن عبد اللہ اور مجاہد نے کہا : اولو الامر سے مراد اہل قرآن اور اہل علم ہیں، یہی قول امام مالک کا مختار ہے اور یہی ضحاک کا قول ہے، اس سے مراد ہیں فقہاء اور علماء دین۔ مجاہد سے حکایت ہے کہ اس سے مراد خالص حضرت محمد ﷺ کے اصحاب ہیں (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
71
دارالکتب العلمیہ) اور عکرمہ سے حکایت ہے کہ یہ خاص حضرت ابوبکر وحضرت عمر ؓ کی طرف اشارہ ہے (
2
) (احکام القرآن للطبری، جلد
5
، صفحہ
180
) سفیان بن عیینہ نے حکم بن اہان سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے عکرمہ سے امھات الاولاد کے بارے میں پوچھا : عکرمہ ؓ نے کہا : وہ آزاد ہیں، میں نے کہا : کس چیز سے ؟ انہوں نے کہا : قرآن سے، میں نے کہا : قرآن میں کس آیت سے ؟ فرمایا اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم “۔ اور حضرت عمر الی الامر میں سے تھے، حضرت عمر ؓ نے فرمایا : ام الولد آزاد ہوگئی اگرچہ بچہ گرا دے اس کا تفصیلی بیان سورة الحشر میں (آیت) ” وما اتکم الرسول فخذوہ “۔ الخ (الحشر :
7
) کے تحت آئے گا، ابن کیسان نے کہا : اس سے مراد عقل والے اور اہل الرائے ہیں جو لوگوں کے معاملات کی تدبیر کرتے ہیں۔ میں کہتا ہوں : ان اقوال میں صحیح ترین قول پہلا اور دوسرا ہے، پہلا قول اس لیے کہ اہل قرآن سے امر کی اصل ہے اور حکم ان کی طرف لوٹتا ہے، صحیحین میں حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے، فرمایا : (آیت) ” یایھا الذین امنوا اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول واولی الامر منکم “۔ کا ارشاد حضرت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی السہمی کے بارے نازل ہوا جب نبی مکرم ﷺ نے ایک سریۃ (چھوٹا سا لشکر) میں اسے امیر بنا کر بھیجا (
1
) ابوعمر ؓ نے کہا : حضرت عبداللہ بن حذافۃ ؓ کا مزاح معروف تھا ان کے مزاح سے یہ بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں ایک لشکر میں امیر بنایا، انہوں نے اپنے لشکریوں کو کہا : لکڑیاں اکٹھی کرو اور آگ جلاؤ، جب انہوں نے آگ جلاد تو انہیں آگ میں گھسنے کا حکم دیا، پھر انہیں کہا : کیا تمہیں رسول اللہ ﷺ نے میری اطاعت کا حکم نہیں دیا تھا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : جس نے میرے مقرر کردہ امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی، وہ صحابہ کہنے لگے، ہم اللہ پر ایمان لائے اور ہم نے رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کی تاکہ ہم آگ سے بچ جائیں (اور تم پھر ہمیں آگ میں گھسنے کا حکم دے رہے ہو) رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے فعل کو درست کہا اور فرمایا : ” خالق کی معصیت میں مخلوق کی اطاعت (کاحکم) نہیں ہے “۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” ولا تقتلوا انفسکم “۔ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔ مشہور ہے۔ محمد بن عمرو بن علقمہ عن عمر بن حکم بن ثوبان کے سلسلہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو سعید خدری ؓ نے کہا : حضرت عبداللہ بن حذافہ بن قیس السہمی اصحاب بدر میں سے تھے اور ان کی طبیعت میں مزاح تھا اور حضرت زبیر ؓ نے ذکر کیا فرمایا : مجھے عبدالجبار بن سعید نے بتایا انہوں نے عبداللہ بن وہب سے انہوں نے لیث بن سعد سے روایت کیا، فرمایا : مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ حزام نے رسول اللہ ﷺ کی سواری کو کسی سفر میں بٹھایا قریب تھا کہ رسول اللہ ﷺ گرپڑتے، ابن وہب نے کہا : میں نے لیث سے پوچھا یہ انہوں نے آپ کو ہنسانے کے لیے کیا تھا ؟ انہوں نے کہا : ہاں ان میں خوش طبعی تھی، میمون بن مہران، مقاتل اور کلبی نے کہا (آیت) ” اولی الامر “۔ سے مراد اصحاب السریۃ (جہاد کرنے والے) ہیں، اور رہا دوسرا قول تو اس کی صحت پر یہ ارشاد دلالت کرتا ہے۔ (آیت) ” فان تنازعتم فی شیء فردوہ الی اللہ والرسول “۔ اللہ تعالیٰ نے متنازع فیہ معاملہ کو کتاب اللہ اور نبی مکرم ﷺ کی سنت کی طرف لوٹانے کا حکم دیا ہے اور علماء کے علاوہ کسی کو کتاب وسنت کی طرف لوٹانے کی طاقت نہیں۔ علماء سے سوال کرنے کے وجوب کی صحت پر یہ دلیل ہے اور ان کے فتوی کی پیروی کے لزوم کی صحت پر دلیل ہے، سہل بن عبداللہ نے فرمایا : لوگ خیر پر رہیں گے جب تک سلطان اور علماء کی تعظیم کرتے رہیں گے اور جب لوگ ان دو شخصیات کی تعظیم کرتے رہیں گے اللہ تعالیٰ ان کی دنیا وآخرت کی اصلاح فرما دے گا اور جب لوگ اپنے سلطان اور علماء کی تحقیر کریں گے تو ان کی دنیا وآخرت کو وہ خراب کرے دے گا، رہا تیسرا قول تو وہ خاص ہے اور چوتھا قول اس سے بھی خاص ہے اور رہا پانچواں قول ظاہر لفظ اس کی تائید نہیں کرتے، اگرچہ معنا صحیح ہے، کیونکہ عقل پر فضیلت کی بنیاد ہے اور ہر ادب کا سرچشمہ ہے عقل کو ہی اللہ تعالیٰ نے دین کے لیے اصل دنیا کے لیے سہارا بنایا ہے اور اللہ تعالیٰ نے عقل کے کمال کے ساتھ تکلیف کو واجب کیا ہے اور عقل کے احکام کے ساتھ دنیا کی تدبیر بنائی ہے اور ایک عقل مند کوشش کرنے والوں کی نسبت اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہوتا ہے، یہ معنی حضرت ابن عباس ؓ سے بھی مروی ہے ایک قول کا خیال ہے اولی الامر سے مراد حضرت علی اور ائمہ معصومین ہیں، اگر یہ معاملہ ہو تو پھر (آیت) ” فردوہ الی اللہ والرسول “۔ کا کوئی معنی نہیں رہتا بلکہ اللہ فرماتا : فردوہ الی الامام واولی الامر۔ کیونکہ ان کے نزدیک وہ کتاب وسنت پر حکم لگانے والا ہے ہے یہ قول متروک ہے اور جمہور کے نظریہ کے مخالف ہے۔ اطاعت کی حقیقت، حکم کی پیروی کرنا ہے جس طرح کہ معصیت اس کی ضد ہے اور معصیت کا مطلب حکم کی مخالفت کرنا ہے اطاعت یہ اطاع سے ماخوذ ہے جب کوئی پیروی کرے اور معصیت، عصی سے ماخوذ ہے جب کوئی سخت ہوجائے، اولو اس کا واحد ذو ہے یہ بغیر قیاس کے ہے جس طرح النساء الابل اور الخیل بغیر قیاس کے جمع ہیں ان میں سے ہر ایک اسم جمع ہے اس کا اس کے لفط سے واحد نہیں ہے، بعض نے الخیل کا واحد خائل کہا ہے، یہ پہلے گزرچکا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فان تنازعتم فی شیء “ یعنی تم جھگڑو اور اختلاف کرو یعنی ہر فریق دوسرے کی حجت کو کھینچتا اور ختم کرتا ہے، النزع کا معنی کھنچتا ہے المنازعۃ کا معنی حجتوں کا کھینچتا ہے اسی سے حدیث ہے (
1
) (سنن ابی داؤد، کتاب الصلوۃ جلد
1
، صفحہ
119
) وانا لقول مالی ینازعنی القرآن، میں کہتا ہوں : مجھے کیا ہے کہ قرآن مجھ سے چھینا جارہا ہے، اعشی نے کہا : نازعتھم قضب الریحان متکئا وقھوۃ مزۃ راو وقھا خضل : الخضل نرم بوٹیوں کو کہتے ہیں : الخضیلۃ باغ کو کہتے ہیں، فی شی یعنی تمہارے دینی معاملہ میں۔ (آیت) ” فردوہ الی اللہ والرسول “۔ یعنی یہ حکم کتاب اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹاؤ یعنی رسول کریم ﷺ کی ظاہری حیات میں تو آپ سے سوال کرو اور آپ کے وصال کے بعد آپ کی سنن میں غور وفکر کے ساتھ مسئلہ کا حکم نکالو، یہ مجاہد، اعمش اور قتادہ کا قول ہے۔ (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
71
دارالکتب العلمیہ) اور یہ صحیح ہے، جس نے ایسا نظریہ نہیں دیکھا اس کے ایمان میں خلل ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (آیت) ” ان کنتم تؤمنون باللہ والیوم الاخر “۔ بعض علماء نے کہا : اس کا مطلب ہے تم کہواللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں، یہ رد کا مطلب ہے۔ (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
71
دارالکتب العلمیہ) یہ اس طرح ہے جیسے حضرت عمر بن خطاب ؓ نے کہا تھا، حق کی طرف رجوع باطل پر ڈٹے رہنے سے بہتر ہے، اور پہلا قول اصح ہے، کیونکہ حضرت علی ؓ کا قول ہے : ہمارے پاس وہ ہے جو کتاب اللہ میں ہے اور جو اس صحیفہ میں ہے یا وہ فہم ہے جو کسی مسلمان آدمی کو عطا کیا جاتا ہے، اگر اس طرح ہوتا جس طرح اس قائل نے کہا ہے تو وہ اجتہاد باطل ہوجائے گا جو اس امت کی خصوصیت ہے اور وہ استنباط بھی باطل ہوجائے گا جو ایک مسلمان کو عطا کیا جاتا ہے، لیکن مثالیں دی جاتی ہیں اور مثال تلاش کی جاتی ہے تاکہ درست نتیجہ نکالا جائے۔ ابوالعالیہ نے کہا : یہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : (آیت) ” ولو ردوہ الی الرسول والی اولی الامر منھم لعلمہ الذین یستنبطونہ منھم “۔ اور اگر لوٹا دیتے اسے رسول (کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف اور بااقتدار لوگوں کی طرف اپنی جماعت سے تو جان لیتے اس خبر (کی حقیقت) کو وہ لوگ جو نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں، مگر وہ جن کا علم اللہ تعالیٰ نے اپنے ساتھ خاص کیا ہے اور اپنی مخلوق میں سے کسی کو اس پر مطلع نہیں فرمایا۔ اس کے متعلق کہا جاتا ہے : اللہ اعلم یعنی اللہ بہتر جانتا ہے، حضرت علی ؓ نے حمل کی کم از کم مدت چھ ماہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد : (آیت) ” وحملہ وفصلہ ثلثون شھرا “۔ (الاحقاف :
15
) اور (آیت) ” والوالدت یرضعن اولادھن حولین کاملین “۔ (بقرہ :
233
) سے استنباط کی ہے جب ہم نے تیس مہینوں سے دو سال جدا کیے تو باقی چھ ماہ رہ گئے اس کی مثالیں کثیر ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” الی الرسول “۔ میں دلیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی نست پر عمل کیا جائے گا اور جو کچھ اس میں ہے اس کی پیروی کی جائے گی، نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” میں تمہیں جس چیز سے منع کروں اور اس سے اجتناب کرو اور جس کا میں تمہیں حکم دو اس پر اپنی استطاعت کے مطابق عمل کرو، تم سے پہلے لوگوں کو اپنے انبیاء پر اختلاف کرنے اور کثرت سے سوال کرنے نے ہلاک کیا تھا۔ (
1
) (السنن الکبری للبیہقی، کتاب الطھارۃ، جلد
1
صفحہ
215
) اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے ابو داؤد نے ابو رافع سے اور انہوں نے نبی مکرم ﷺ سے روایت کیا ہے فرمایا : ” میں تم میں سے کسی کو ایسی حالت میں نہ پاؤں کہ وہ اپنے صوفے پر ٹیک لگائے ہوئے ہو اس کے پاس میرے امر میں سے کوئی امر آئے جس کا میں نے حکم دیا ہے یا جس سیی میں نے منع کیا ہے اور وہ کہے : ہم نہیں جانتے ہم جو کتاب اللہ میں پائیں گے اس کی اتباع کریں گے۔ (
2
) (سنن ابی داؤد، کتاب السنۃ جلد
2
، صفحہ
279
، ایضا حدیث نمبر
3989
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) حضرت عرباض بن ساریہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے جب کہ آپ لوگوں کو خطاب فرما رہے تھے، آپ فرما رہے تھے، ” کیا تم میں سے کوئی اپنے صوفے پر ٹیک لگائے ہوئے گمان کرتا ہے کہ اللہ نے کسی چیز کو حرام نہیں کیا مگر جو اس قرآن میں ہے، خبردار ! میں نے اللہ کی قسم حکم بھی دیا، وعظ بھی کیا اور کچھ چیزون سے منع بھی کیا وہ قرآن کی مثل ہیں یا اس سے بھی زیادہ ہیں “۔ یہ حدیث ترمذی نے مقدام بن معدیکرب سے اس کے ہم معنی روایت کی ہے، فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے (
3
) (جامع ترمذی، ابواب العلم، جلد
2
، صفحہ
91
) اور قطی اس میں یہ ارشاد ہے : (آیت) ” فلیحذر الذین یخالفون عن امرہ ان تصیبھم فتنۃ “۔ (النور :
63
) (پس ڈرنا چاہیے انہیں جو خلاف ورزی کرتے ہیں، رسول کریم ﷺ کے فرمان کی انہیں کوئی مصیبت نہ پہنچے) مسئلہ نمبر : (
3
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ذلک خیر “۔ مختلف فیہ مسئلہ کو کتاب وسنت کی طرف لوٹانا، اس میں جھگڑنے سے بہتر ہیی۔ (آیت) ” واحسن تاویلا “۔ تاویل کا معنی مرجع ہے، یہ آل یئول الی کذا سے مشتق ہے یعنی وہ ہوگیا بعض علماء نے فرمایا : یہ الت الشی سے مشتق ہے جب تو اسے جمع کریی اور اس کی اصلاح کرے تاویل کا معنی ان الفاظ کے معانی کو جمع کرنا ہے، جن کا سمجھنا مشکل ہے ایسے لفظ کے ساتھ جس میں کوئی مشکل نہ ہو، کہا جاتا ہے : اول اللہ علیک امرک، یعنی اللہ نے تجھ پر تیرا عمل جمع کردیا، یہ بھی جائز ہے کہ یہ معنی ہو تمہاری تاویل سے بہتر ہے۔
Top