Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 34
وَ لِبُیُوْتِهِمْ اَبْوَابًا وَّ سُرُرًا عَلَیْهَا یَتَّكِئُوْنَۙ
وَلِبُيُوْتِهِمْ : اور ان کے گھروں کے لیے اَبْوَابًا : دوازے وَّسُرُرًا : اور تخت عَلَيْهَا : اس پر يَتَّكِئُوْنَ : وہ تکیہ لگاتے ہوں
اور ان کے گھروں کے دروازے بھی اور تخت بھی جن پر تکیہ لگاتے ہیں
ولبیوتھم ابواباً یعنی ہم نے ان کے گھروں کے دروازے بنا دیئے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : لبیوتھم، لمن یکفر بالرحمن سے بدل اشتمال ہے یعنی چاندی کے دروازے۔ وسرر اسی طرح پلنگ بھی چاندی کے سردیہ سریر کی جمع ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ اسرہ کی جمع ہے اور اسرہ، سریر کی جمع ہے پس سرر جمع کی جمع ہے۔ علیھا یتکون۔ اتکاء اور تذکر سے مراد یہ ہے کہ کسی چیز کا سہارا لینا، اسی سے اتوکوا علیھا (طہ : 18) یعنی میں اس پر سہارا لیتا ہوں رجل تکاۃ جس طرح ھمزۃ ہے بہت زیادہ سہارا لینے والا ہے۔ اس سے اسم فاعل مت کی ہے اسم ظفر متکا ہے یہ جملہ بولا جاتا ہے : طعنہی حتی اتکاہ اس نے اسے نیزہ مارا یہاں تک کہ اسے سہارا لینے پر مجبور کردیا یعنی اسے سہارا لینے والے کی طرح گرا دیا اسی طرح توکات علی العصا میں نے ڈنڈے کا سہارا لیا۔ تمام میں تاء کی اصل وائو ہے اس کے ساتھ وہی کچھ کیا گیا جو اتزن اور اتعد کے ساتھ کیا گیا۔
Top