Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 41
فَاِمَّا نَذْهَبَنَّ بِكَ فَاِنَّا مِنْهُمْ مُّنْتَقِمُوْنَۙ
فَاِمَّا : پھر اگر نَذْهَبَنَّ : ہم لے جائیں بِكَ : تجھ کو فَاِنَّا : تو بیشک ہم مِنْهُمْ : ان سے مُّنْتَقِمُوْنَ : انتقام لینے والے ہیں
اگر ہم تم کو (وفات دے کر) اٹھا لیں تو ان لوگوں سے تو ہم انتقام لے کر رہیں گے
فاما نذھبن اس سے مراد یہ لی ہم آپ کو مکہ مکرمہ سے قریش کی اذیت سے نکال کرلے جائیں فانا منھم منتقمون۔ اونرینک الذی وعدنھم اس سے مراد تیری زندگی میں ان سے اتنقام لینا ہے فانا علیھم مقتدرون۔ حضرت ابن عباس نے کہا، اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو یہ منظر بدر کے روز دکھایا، یہ اکثر مفسرین کا قول ہے۔ حضرت حسن بصری اور قتادہ نے کہا، یہ مسلمانوں میں ہے اس سے مراد حضرت محمد کے بعد فتنے ہیں (1) نذھبن بک اسی پر ہم تجھے موت عطا کردیں گے نبی کریم ﷺ کے بعد شدید انتقام واقع ہو اللہ تعالیٰ نے اپنیی نبی کو عزت بخشی اللہ تعالیٰ آپ کو لے گیا اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی امت میں نہیں دکھایا مگر وہی کچھ جس سے آنکھ ٹھنڈی ہوئی اور انتقام کو اس کے بعد رکھا کوئی نبی نہیں گذرا مگر اس کی امت میں انتقام اسے دکھایا گیا۔ روایت بیان کی جاتی ہے کہ آپ ﷺ کی امت جب آزمائش کو پانے والی تھی وہ آپ کو دکھائی گئی تو آپ ہمیشہ منقبض ہی رہے آپ کھل کر نہ ہنسے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کی (2) حضرت ابن مسعود سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا :” جب اللہ تعالیٰ کسی امت کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے پہلے اس کے نبی کو قبض کرلیتا ہے اور اس نبی کو اس امت کے لئے فرط اور سلف بنا لیتا ہے اور جب کسی امت کو عذاب دینے کا ارادہ کرتا ہے تو اسے عذاب دیتا ہے جبکہ اس کا نبی زندہ رہتا ہے تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو جب انہوں نے نبی کی تکذیب کی اور اس کے حکم کی نافرمانی کی۔ “
Top