Siraj-ul-Bayan - At-Tahrim : 11
وَ مَا نُرِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ اِلَّا هِیَ اَكْبَرُ مِنْ اُخْتِهَا١٘ وَ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَمَا نُرِيْهِمْ : اور نہیں ہم دکھاتے ان کو مِّنْ اٰيَةٍ : کوئی نشانی اِلَّا هِىَ اَكْبَرُ : مگر وہ زیادہ بڑی ہوتی تھی مِنْ اُخْتِهَا : اپنی بہن سے وَاَخَذْنٰهُمْ : اور پکڑ لیا ہم نے ان کو بِالْعَذَابِ : عذاب میں۔ ساتھ عذاب کے لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ : تاکہ وہ لوٹ آئیں
اور جو نشانی ہم ان کو دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑی ہوتی تھی اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑ لیا تاکہ باز آئیں
ومانریھم من ایۃ الا ھی اکبر من اختھا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات بڑے معجزات میں سے تھے ان میں سے ہر ایک پہلے سے بڑا معجزہ تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : پہلا معجزہ علم کا تقاضا کرتا تھا اور دوسرا بھی علم کا تقاضا کرتا تھا تو دوسرے کو پہلے کے ساتھ ملایا جاتا تو وضاحت میں اضافہ ہوجاتا۔ اخوت کا معنی مشاکلت اور مناسبت ہے جس طرح یہ کہا جاتا ہے : ھذہ صاحبۃ ھذہ۔ یعنی دونوں معنی میں قریب ہیں۔ واخذنھم بالعذاب انہوں نے معجزات کو جو جھٹلایا وہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی طرح ہیں ولقد اخذنا ال فرعن بالسنین و نقص من الثمرت (اعراف : 130) عذاب سے مراد طوفان، مکڑیاں، جوئیں اور مینڈک ہیں۔ یہ آخری آیات ان کے لئے عذاب اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے معجزات ہیں۔ لعلھم یرجعون۔ شائید وہ کفر سے لوٹ آئیں۔
Top