Al-Qurtubi - Az-Zukhruf : 67
اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَؕ۠   ۧ
اَلْاَخِلَّآءُ : دوست يَوْمَئِذٍۢ : آج کے دن بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض لِبَعْضٍ : بعض کے لیے عَدُوٌّ : دشمن ہوں گے اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ : مگر تقوی والے
(جو آپس میں) دوست (ہیں) اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پرہیزگار
یوم سے مراد یوم قیامت ہے۔ یعنی وہ دشمن ہیں جو ایک دوسرے سے دشمنی کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر لعنت کرتے ہیں : کیونکہ وہی دنیا و آخرت میں دوست ہیں : یہ معنی حضرت ابن عباس، مجاہد اور دوسرے علماء نے بیان کیا ہے نقاش نے حکایت بیان کی ہے کہ یہ آیت امیہ بن خلف حجمی، عقبہ بن ابی معیط کے بارے میں نازل ہوئی وہ دونوں دوست تھے (1) عقبہ نبی کریم ﷺ کی مجلس میں بیٹھا تھا قریش نے کہا : عقبہ بن ابی معیط صابی ہوگیا۔ امیہ نے اس سے کہا : اگر تو محمد سے ملا اور تو نے اس کے منہ پر نہ تھوکا تو میرا تجھ سے ملنا حرام ہوگا۔ عقبہ نے ایسا ہی کیا۔ نبی کریم ﷺ نے اس کے قتل کی نذر مانی اور اسے غزوہ بدر کے موقع پر قتل کردیا۔ امیہ معرکہ میں قتل ہوگیا انہیں کہ متعلقہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔ ثعلبی نے اس آیت کے بارے میں ذکر کیا ہے دو مومن دوست تھے او دو کافر دوست تھے دو مومنوں میں سے ایک مرگیا اس نے عرض کی : اے میرے رب : فلاں آدمی مجھے تیری اور تیرے رسول کی اطاعت کا حکم دیتا تھا۔ وہ مجھے بھلائی کا حکم دیتا اور برائی سے روکا کرتا تھا اور مجھے خبر دیتا تھا کہ میں تجھ سے ملاقات کرنے والا ہوں، اے میرے رب ! اسے میرے بعد گمراہ نہ کرنا اسے اس طرح ہدایت دینا جس طرح اس نے مجھے ہدایت دی، اسے عزت بخشنا جس طرح اس نے مجھے عزت بخشی، جب اس کا مومن دوست فوت ہوگا تو اللہ تعالیٰ دونوں کو جمع کرے گا اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تم میں سے ہر ایک دوست اپنے ساتھی کی تعریف کرے گا ایک عرض کرے گا : اے میرے رب ! یہ مجھے تیری اطاعت اور تیرے رسول کی اطاعت کا حکم دیتا تھا اور وہ مجھے بھلائی کو حکم دیتا اور مجھے برائی سے روکا کرتا تھا اور مجھے بتاتا تھا کہ میں تجھ سے ملاقات کرنے والا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا : وہ کتنا اچھا دوست ہے کتنا اچھا بھائی اور کتنا اچھا ساتھی ہے، کہا : کافروں میں سے ایک مرے گا اور کہے گا : اے میرے رب ! فلاں آدمی مجھے تیری اطاعت سے اور تیرے رسول کی اطاعت سے روکتا تھا وہ مجھے برائی کا حکم دیتا تھا اور مجھے نیکی سے روکتا تھا اور مجھے بتاتا تھا کہ میں تجھ سے ملاقات کرنے والا نہیں ہوں، اے میرے رب : میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو اسے میرے بعد ہدایت نہ دینا۔ اور اسے اسی طرح گمراہ کرنا، جس طرح تو نے مجھے گمراہ کیا ہے اور اسے ذلیل و رسوا کرنا جس طرح تو نے مجھے ذلیل و رسوا کیا ہے جب اس کا کافر دوست مرتا ہے اللہ تعالیٰ ان دونوں سے فرماتا ہے : تم دونوں میں سے ہر ایک دوسرے کی تعریف کرے وہ عرض کرے گا اے میرے رب ! مجھے تیری نافرمانی اور تیرے رسول کی نافرمانی کا حکم دیتا اور وہ مجھے برائی کا حکم دیتا تھا خیر سے منع کرتا تھا اور مجھے اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا : تو کتنا برا ساتھی، بھائی اور دوست ہوگا۔ ان دونوں میں سے ہر ایک ساتھی پر لعنت کرے گا۔ میں کہتا ہوں : یہ آیت ہر مومن، متقی، کافر اور گمراہ کے بارے میں عام ہے۔
Top