Al-Qurtubi - An-Najm : 42
وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰىۙ
وَاَنَّ اِلٰى رَبِّكَ : اور بیشک تیرے رب کی طرف الْمُنْتَهٰى : پہنچنا ہے۔ انتہا ہے
اور یہ کہ تمہارے پروردگار ہی کے پاس پہنچنا ہے
وان الی ربک المنتھی۔ منتھی سے مرجع، مرد اور مصیر مراد ہے یعنی لوٹنے کی جگہ پس وہ سزا دے گا یا بدلہ دے گا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اسی کی جانب سے احسان کا آغاز ہے اور اسی کے ہاں امان کی انتہا ہے۔ حضرت ابی بن کعب سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے فرمان و ان الی ربک المنتھی کے بارے میں فرمایا :” رب العالمین کی ذات میں کوئی سوچ و بچار نہیں ہو سکتی۔ “ (3) حضرت انس سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :” جب اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے تو رک جا۔ “ (4) میں کہتا ہوں : اس معنی میں نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے :” شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے وہ کہتا ہے فلاں کو کس نے پیدا کیا فلاں کو کس نے پیدا کیا ؟ یہاں تک کہ وہ کہہ اٹھتا ہے تیرے رب کو کس نے پیدا کیا ؟ جب وہ اس مقام تک پہنچ جائے تو اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہو اور رک جائو “ (1) سورة اعراف میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ جس نے کہا کتنا اچھا کہا : ولا تفکرن فی ذی العلا عزو جھہ فبانک تردی ان فعلت و تخذل ودونک مصنوعاتہ فاعتبربھا وقل مثل ما قال الخلیل المیجل صاحب عظمت جس کی ذات غالب ہے اس میں غور و فکر نہ کر اگر تو نے ایسا کیا تو تجھے ہلاک کردیا جائے گا اور رسوا کردیا جائے گا اس کی مصنوعات کو لو اور اس کے ساتھ عبرت حاصل کرو اسی طرح کہو جس طرح ذی شان خلیل نے کہا۔
Top