Al-Qurtubi - Ar-Rahmaan : 58
كَاَنَّهُنَّ الْیَاقُوْتُ وَ الْمَرْجَانُۚ
كَاَنَّهُنَّ الْيَاقُوْتُ : گویا کہ وہ یاقوت ہیں وَالْمَرْجَانُ : اور موتی
گویا وہ یاقوت اور مرجان ہیں
کانھن الیاقوت والمرجان۔ امام ترمذی نے حضرت عبداللہ بن مسعود سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں : ” اہل جنت کی عورتوں میں سے ایک عورت کی پنڈلی کی سفیدی ستر حلوں سے دکھائی دے گی۔ یہاں تک کہ اس کا گودا بھی دکھائی دے گا۔ “ (3) اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔ جہاں تک یاقوت کا تعلق ہے وہ پتھر ہے اگر تو اس میں دھاگہ ڈالے پھر اسے صاف کرے تو وہ تو تجھے اس لڑی کو دکھا دے گا اسے موقف روایت کیا گیا ہے عمرو بن میمون نے کہا : حورعین میں سے ایک عورت ستر حلے پہنے گی اس کی پنڈلی کا مغز انکے باہر دکھائی دے گا جس طرح سفید جام میں سرخ شراب دکھائی دتی ہے حضرت حسن بصری نے کہا : وہ یاقوت جیسی شفاف اور مرجان جیسی سفید ہوں گی (1) ھل کلام میں چار صورتوں میں آتا ہے کبھی قد کے معنی میں ہوتا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (الدھر 1) استفہام کے معنی میں آتا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (الاعراف 44) امر کے معنی میں آتا ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (المائدہ) نفی و انکار کے معنی میں آتا ہے (النحل 35) عکرمہ نے کہا : جس نے کہا جنت کے علاوہ اس کی کوئی جز انہیں۔ حضرت ابن عباس نے کہا : جس نے کہا اور حضرت محمد ﷺ جو پیغام لائے اس پر عمل کیا تو اس کی جزا جنت ہی ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے جس نے دنیا میں احسان کیا آخرت میں اس کی جزا یہ ہے کہ اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے : یہ ابن زید کا قول ہے (2) حضرت انس نے یہ روایت نقل کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے پڑھا پھر فرمایا : ’ کیا تم جانتے ہو تمہارے رب نے کیا کہا ہے ؟ “ صحابہ نے عرض کی : اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں : فرمایا : اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے جس پر توحید کے ساتھ انعام کیا گیا اس کا بدلہ صرف جنت ہے “ حضرت ابن عباس ؓ نے روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت کو پڑھا فرمایا :” اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے جس پر میں نے اپنی معرفت اور اپنی توحید کا انعام کیا اس کی جزا نہیں مگر یہ کہ میں اسے اپنی جنت اور اپنی رحمت کے ساتھ اپنی خاص بارگاہ میں رہائش دوں “ صادق نے کہا، جس پر میں نے ازل میں احسان کیا اس کی جزا نہیں مگر یہ کہ میں ابد میں اس پر احسان کو یاد رکھوں حضرت محمد بن حنیفہ اور حضرت حسن بصری نے کہا : یہ فاجر پر دنیا میں جاری کی گئی ہے اور نیک کے لئے آخرت میں جاری کی گئی ہے۔
Top