Al-Qurtubi - Al-Hashr : 19
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ نَسُوا اللّٰهَ فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْ١ؕ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ تم كَالَّذِيْنَ : ان لوگوں کی طرح نَسُوا : جنہوں نے بھلادیا اللّٰهَ : اللہ کو فَاَنْسٰىهُمْ اَنْفُسَهُمْ ۭ : تو اللہ نے بھلادیا خود انہیں اُولٰٓئِكَ هُمُ : یہی لوگ وہ الْفٰسِقُوْنَ : نافرمان (جمع)
اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے ایسا کردیا کہ خود اپنے تئیں بھول گئے یہ بد کردار لوگ ہیں۔
تفسیر ولا تکونو کالذین نسوا اللہ یعنی جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے امر کو ترک کردیا (3) فانسھنم انفسھم اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنا آپ بھلا دیا کہ وہ اپنے لئے بھلائی کا عمل کرے، یہ ابن حبان کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہوں نے اللہ تعالیٰ کا حق بھلا دیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نفوس کا حق بھلا دیا ؛ یہ سفیان کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہوں نے اللہ تعالیٰ کا حق بھلا دیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے نفوس کا حق بھلا دیا ؛ یہ سفیان کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہوں نے اس کا شکر اور تعظیم ترک کرکے اس کو بھلا دیا تو اللہ تعالیٰ نے انہیں عذاب دے کر بھلا دیا کہ وہ ایک دوسرے کے سامنے ذکر کریں ؛ ابن عیسیٰ نے اس کا ذکر کی ا ہے۔ سہل بن عبد اللہ نے کہا : انہوں نے گناہوں کے وقت اللہ تعالیٰ کو بھلا دیا اور توبہ کے وقت اللہ تعالیٰ نے انہیں بھلا دیا۔ فانسھم میں اللہ تعالیٰ نے فعل کو اپنی ذات کی طرف منسوب کیا ہے کیونکہ یہ اس امر اور نہی کی وجہ سے تھا جس کو انہوں نے ترک کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنا امر اور نہی کو ترک کرنے والا پایا۔ جس کا انہوں نے ترک کیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنا مار اور نہی کو ترک کرنے والا پایا۔ جس طرح تیرا یہ قول ہے : احمدت الرجل جب تو نے اسے تعریف کیا گیا پایا۔ ایک قول یہ کیا گیا : انہوں نے خوشحالی میں اللہ تعالیٰ کو بھلا دیا تو اللہ تعالیٰ نے شدائد میں انہیں بھلا دیا۔ اولئک ھم الفسقون۔ ابن جبیر نے کہا : مراد نافرمان ہیں۔ ابن زید نے کہا : وہ جھوٹے ہیں۔ فسق کا اصل معنی نکلنا ہے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت سے نکل گئے۔
Top