Al-Qurtubi - Al-Hashr : 18
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوا : ایمان والو اتَّقُوا اللّٰهَ : تم اللہ سے ڈرو وَلْتَنْظُرْ : اور چاہیے کہ دیکھے نَفْسٌ : ہر شخص مَّا قَدَّمَتْ : کیا اس نے آگے بھیجا لِغَدٍ ۚ : کل کے لئے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور تم ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌۢ : باخبر بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اے ایمان والو ! خدا سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہئے کہ اس نے کل (یعنی فروائے قیامت) کیلئے کیا (سامان) بھیجا ہے اور ہم پھر کہتے ہیں کہ خدا ہی سے ڈرتے رہو۔ بیشک خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔
آیات۔ 18 تفسیر یایھا الذی امنوا اتقوا اللہ اس کے اوامر، نواہی، فرائض کی ادائیگی اور معاصی سے اجتناب میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔ ولتنظر نفس ما قدمت لغد غد سے مراد یوم قیامت ہے۔ عرب زمانہ مستقل کو غد سے کنایہ تعبیر کرتے تھے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ غد کا ذکر اس بات پر آگاہ کرنے کے لئے ہے کہ قیامت قریب ہے ؛ جس طرح شاعر نے کہا : وان غد اللناظرین قریب دیکھنے والوں کے لئے قیامت قریب ہے۔ حضرت حسن بصری اور قتادہ نے کہا : قیامت کو قریب کردیا یہاں تک کہ اسے غد کی طرح بنا دیا (1) ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر آنے والی چیز قریب ہے اور موت ہر صورت میں آنے والی ہے۔ ماقدمت سے مراد خیر اور شر ہے۔ واتقو اللہ اس قول کو تکرار کے لے دوبارہ ذکر کیا ہے جس طرح تیر یہ قول ہے : اعجل، اعجل، ارم، ارم۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : پہلا تقوی سابقہ گناہوں سے توبہ ہے اور دوسرے تقوی سے مراد زمانہ آئندہ میں معاصی سے بچنا ہے۔ ان اللہ خبیر بما تعملون۔ سعید بن جبیر نے کہا : جو عمل تمہاری جانب سے ہوگا اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے (2) ۔
Top