Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 13
قَالَ فَاهْبِطْ مِنْهَا فَمَا یَكُوْنُ لَكَ اَنْ تَتَكَبَّرَ فِیْهَا فَاخْرُجْ اِنَّكَ مِنَ الصّٰغِرِیْنَ
قَالَ : فرمایا فَاهْبِطْ : پس تو اتر جا مِنْهَا : اس سے فَمَا : تو نہیں يَكُوْنُ : ہے لَكَ : تیرے لیے اَنْ : کہ تَتَكَبَّرَ : تو تکبر کرے فِيْهَا : اس میں (یہاں) فَاخْرُجْ : پس نکل جا اِنَّكَ : بیشک تو مِنَ : سے الصّٰغِرِيْنَ : ذلیل (جمع)
فرمایا تو (بہشت سے) اتر جا تجھے شایان نہیں کہ یہاں غرور کرے۔ پس نکل جا ' تو ذلیل ہے۔
قولہ تعالیٰ : آیت : قال فاھبط منھا یعنی فرمایا : تو آسمان سے اتر جا۔ آیت : فما یکون لک ان تتکبر فیھا کیونکہ اس کے باسی تواضع اور انکساری کرنے والے فرشتے ہیں۔ آیت : فاخرض انک من الصغرین پس تو نکل جا بلاشبہ تو ذلیلوں میں سے ہے۔ اور یہ اس ل پر دلیل ہے کہ جس نے اپنے مولی کی نافرمانی کی تو وہ ذلیل ہے۔ ابو روق اور بجلی نے کہا : آیت : فاھبط منھا یعنی تو اپنی اس صورت سے الگ ہوجا جس میں تو ہے، کیونکہ اس نے اس پر فخر کیا کہ وہ آگ سے ہے پس اس کی صورت تاریکیوں کے ساتھ اور اس کی چمک اور روشنی کے زوال کے ساتھ بدشکل ہوگئی۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : آیت : فاھبط منھا یعنی تو زمین سے سمندروں کے جزیروں کی طرف منقل ہوجا، جیسے کہا جاتا ہے : ھبطنا ارض کذا یعنی ہم دوسری جگہ فلاں زمین کی طرف منتقل ہوگئے، تو گویا اسے زمین سے سمندروں کے جزیروں کی طرف نکال دیا گیا اور اس کا غلبہ اور سلطنت انہیہںٰمیں ہے اور وہ زمین جس میں داخل نہیں ہو سکتا مگر چور کی حالت کی طرح وہ اس میں ڈرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس سے نکل جاتا ہے۔ پہلا قول اظہر اور واضح ہے اور سورة البقرہ میں پہلے گزر چکا ہے۔
Top