Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 60
قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِهٖۤ اِنَّا لَنَرٰىكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
قَالَ : بولے الْمَلَاُ : سردار مِنْ : سے قَوْمِهٖٓ : اس کی قوم اِنَّا : بیشک ہم لَنَرٰكَ : البتہ تجھے دیکھتے ہیں فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
تو جو ان کی قوم میں سردار تھے وہ کہنے لگے کہ ہم تمہیں صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں
آیت نمبر : 60۔ 61۔ 62 الملا سے مراد قوم کے اشراف اور ان کے رؤساء ہیں۔ اس کا بیان پہلے سورة البقرہ میں گزر چکا ہے۔ اور الضلا اور الضلالۃ کا معنی ہے راہ حق سے پھرجانا اور اس سے ہٹ جانا، یعنی بلاشبہ ہم تمہیں دیکھ رہے ہیں کہ تم ہمیں ایک خدا کی طرف دعوت دینے میں راہ حق سے پھرے ہوئے ہو۔ ابلغکم یہ تشدید کے ساتھ ہو تو التبلیغ سے ماخوذ ہے۔ اور تخفیف کے ساتھ ہو تو الا بلاغ سے ماخوذ ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ دونوں ہم معنی ہیں اور دو لغتیں ہیں، جیسا کہ کرمہ اور اکرمہ ہیں۔ وانصح لکم یہ النصح سے ہے اور اس کا معنی ہے : معاملات میں نیت کا فساد کی آمیزش سے خالص اور پاک ہونا، بخلاف غش ( ملاوٹ) کے۔ کہا جاتا ہے : نصحتہ ونصحت لہ نصیحۃ ونصاحۃ ونصھا اور یہ لام کے ساتھ زیادہ فصیح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : وانصح لکم اس کا اسم النصیحۃ ہے۔ النصیح کا معنی ہے الناصح ( نصیحت کرنے والا) اور قوم نصحاء ( نصیت) کرنے والی قوم) اور رجل ناصح الحبیب اس کا معنی ہے صاف دل آدمی۔ اصمعی نے کہا ہے : الناصح کا معنی خالص چاہے شہد ہو یا کوئی اور شے ہو، جیسا کہ الناصع ہے اور ہر شی جو خالص ہو وہ نصح ہے۔ اور انتصح فلان کا معنی ہے فلاں نصیحت کی طرف متوجہ ہوا ( یعنی اس نے نصیحت قبول کی ) ۔ کہا جاتا ہے : انتصحنی اننی لک ناصح ( تو میری نصیحت کی طرف توجہ کر بلاشبہ میں تجھے نصیحت کر رہا ہوں) اور الناصح، خیاط ( درزی) کو بھی کہتے ہیں۔ اور النصاح سے مراد وہ دھاگہ ہے جس کے ساتھ سیا جاتا ہے۔ اور النصاحات سے مراد جلود ( جلدین اور چمڑے) بھی ہیں۔ اعشی نے کہا ہے : فتری الشرب نشاوی کلھم مثل ما مدت نصاھات الریح الریح لغوی طور پر الریع کے معنی میں ہے اور یہ اونٹ کا بچہ ہوتا ہے اور الریح پرندہ بھی ہے، اس کے مزید معنی سورة برات میں آئیں گے انشاء اللہ تعالیٰ ۔
Top