بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Al-Qurtubi - Al-Ghaashiya : 1
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَةِؕ
هَلْ : کیا اَتٰىكَ : تمہارے پاس آئی حَدِيْثُ : بات الْغَاشِيَةِ : ڈھانپنے والی
بھلا تم کو ڈھانپ لینے والی (قیامت) کا حال معلوم ہوا ہے ؟
ھل اتاک حدیث الغاشیہ ھل، قد کے معنی میں ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے، ھل اتی علی الانسان حین من الدھر۔ الدھر) یقینا انسان پر ایک ایسا وقت گزرا ہے یہ قطرب کا قول ہے معنی یہ ہے اے محمد یقینا آپ کے پاس قیامت کی خبر آچکی ہے جو اپنی ہولناکیوں کے ساتھ مخلوقات پر چھاجائے گی یہ اکثر مفسرین کا نقطہ نظر ہے، سعید بن جبیر اور محمد بن کعب نے کہا، الغاشیہ سے مراد آگ ہے جو کفار کے مونہوں تک جاپہنچے گی، یہ ابوصالح نے حضرت ابن عباس سے روایت نقل کی ہے اس کی دلیل، وتغشی وجوھھم النار۔ ابراہیم) آگ ان کے چہروں پر چھاجائے گی ایک قول یہ کیا گیا ہے مخلوقات پر چھاجائے گی ایک قول یہ کیا گیا ہے اس سے مراد نفخہ ثانیہ ہے جو دوبارہ اٹھائے جانے کے لیے پھونکا جائے گا کیونکہ وہ تمام مخلوقات پر غالب آجائے گا ایک قول یہ کیا گیا ہے، غاشیہ سے مراد جہنمی ہیں جو اس پر چھا جائیں گے اور اس میں داخل ہوجائیں گے ایک قول یہ کیا گیا ہے ھل اتاک کا معنی ہے یہ نہ آپ کو پتہ تھا نہ آپ کی قوم کو پتہ تھا، حضرت ابن عباس نے فرمایا جس طرح یہاں مذکور ہے اس تفصیل کے ساتھ آپ کو معلوم نہ تھا ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ رسول اللہ کے لیے بطور استفہام کلام ذکر کی گئی ہے اس کا معنی ہے اگر آپ تک غاشیہ کی خبر نہیں پہنچی تھی تو اب وہ آپ تک پہنچ چکی ہے یہ کلبی کا قول کا معنی ہے۔
Top