Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - At-Tawba : 41
اِنْفِرُوْا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا وَّ جَاهِدُوْا بِاَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
اِنْفِرُوْا
: تم نکلو
خِفَافًا
: ہلکا۔ ہلکے
وَّثِقَالًا
: اور (یا) بھاری
وَّجَاهِدُوْا
: اور جہاد کرو
بِاَمْوَالِكُمْ
: اپنے مالوں سے
وَاَنْفُسِكُمْ
: اور اپنی جانوں
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
ذٰلِكُمْ
: یہ تمہارے لیے
خَيْرٌ
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
تَعْلَمُوْنَ
: جانتے ہو
تم سبکبار ہو یا گراں بار (یعنی مال و اسباب تھوڑا رکھتے ہو یا بہت گھروں سے) نکل آؤ اور خدا کے راستے میں مال اور جان سے لڑو۔ یہی تمہارے حق میں بہتر ہے بشرطیکہ سمجھو !
اس میں سات مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ حضرت سفیان نے حصین بن عبدالرحمن سے انہوں نے ابو مالک غفاری سے روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے کہا : سورة برائت میں سے جو آیت سب سے اول نازل ہوئی وہ انفرو اخفا فا وثقالا ہے۔ اور ابو الضحاء نے بھی اسی طرح کہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے : اس کے بعد اس کا اول اور اس کا آخر نازل ہوا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ قولہ تعالیٰ : انفروا خفافاوثقالا یہ حال ہونے کی بنا پر منصوب ہے اور اس میں دس اقوال ہیں : (
1
) حضرت ابن عسا ؓ سے انفرواثبات کا معنی ذکر کیا گیا ہے ‘ متفرق جماعتوں اور دستوں کی صورت میں نکلو (
2
) حضرت ابن عباس ؓ سے بھی اور حضرت قتادہ ؓ سے مروی ہے : نکلو اس حال میں کہ چست ہو اور غیر چست ہو (
3
) حفیف سے مراد غنی اور امیر ہے اور ثقیل سے مراد فقیر اور مفلس ہے۔ یہ حضرت مجاہد (رح) نے کہا ہے (
4
) خفیف سے مراد جو ان ہے اور ثقیل سے مراد بوڑھا ہے۔ یہ حسن (رح) کا قول ہے۔ (
5
) خفیف سے مراد وہ ہے جو کاروبار میں لگا ہوا ہو اور ثقیل سے مراد وہ جس کا کوئی کاروبار نہ ہو۔ یہ زید بن علی اور حکم بن عثیبہ نے کہا ہے (
6
) ثقیل سے مراد وہ ہے جس کے اہل و عیال ہوں اور خفیف سے مراد وہ ہے جو عیال دارنہ ہو ‘ یہ زید بن اسلم نے کہا ہے (
7
) ثقیل وہ ہے جس کی جائید اد اور زمین ہو جسے چھوڑنا وہ ناپسند کرتا ہو اور خفیف وہ ہے جس کی جائید اد اور زمین نہ ہو۔ یہ ابن زید نے کہا ہے (
8
) خفاف سے مراد پیدل ہیں اور ثقال سے مراد گھڑ سوار ہیں۔ یہ امام اوزاعی نے کہا ہے (
9
) خفاف سے مراد وہ لوگ ہیں جو جنگ کی طرف آگے بڑھ جاتے ہیں جیسا کہ مقدمۃ الجیش ویغرہ اور ثقال سے مراد سارے کا سارا لشکر ہے (
01
) خفیف سے مراد شجاع اور بہادر ہے اور ثقیل سے مراد بزدل ہے۔ اسے نقاش نے بیان کیا ہے۔ آیت کے معنی میں صحیح یہ ہے کہ تمام لوگوں کو حکم دیا گیا ہے ‘ یعنی نکلو تم پر حرکت کرنا سہل اور آسان ہو یا مشکل۔ روایت ہے کہ حضرت ابن مکتوم ؓ رسول اللہ ﷺ کی بار گاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی : کیا مجھ پر بھی نکلنا لازم ہے ؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا :” ہاں “ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : لیس علی الا عمی حرج (النور :
61
) (نہ اندھے پر کوئی حرج ہے) اور یہ اقوال بلاشبہ ثقل و حفت میں مثال کے معنی کی بنا پر ہیں۔ مسئلہ نمبر
3
۔ اس آیت کے بارے میں اختلاف ہے۔ کہا گیا ہے کہ یہ آیت اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد سے منسوخ ہے : لیس علی الضعفآء ولا علی المرضی (التوبۃ :
91
) (نہیں ہے کمزوروں پر اور نہ بیماروں پر ) بعض نے کہا ہے : اس کے لیے ناسخ یہ ارشاد گرامی ہے : فلو لا نفر من کل فرقۃ منھم طآئفۃ (التوبہ :
122
) (تو کیوں نہ نکلے ہر قبیلے سے چند آدمی۔ اور صحیح یہ ہے کہ یہ منسوخ نہیں ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے حضرت ابو طلحہ ؓ سے اس قول باری تعالیٰ : انفروا خفافا و ثقالا کے بارے میں روایت کیا ہے کہ انہوں نے کہا : مراد جو ان اور بوڑھے ہیں ‘ اللہ تعالیٰ نے کسی عذر نہیں سنا ‘ پس وہ شام کی طرف نکلے اور جہاد کیا یہاں تک کہ فوت ہوگئے ؓ ۔ حماد نے ثابت اور علی بن زید سے اور انہوں نے حضرت انس ؓ سے روایت کیا کہ ابو طلحہ ؓ نے سورت برائت پڑھی پس وہ اس آیت پر پہنچے انفروا خفافا و ثقالا تو فرمایا : اے میرے بچو ! میرے لیے تیاری کرو میرے لیے سامان جہاد تیار کرو۔ تو آپ کے بیٹوں نے کہا : اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے ‘ تحقیق آپ حضور نبی مکرم ﷺ کی معیت میں جہاد کرتے رہے یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی معیت میں یہاں تک کہ ان کا بھی وصال ہوگیا اور آپ حضرت عمر ؓ کی معیت میں مصروف جہاد رہے یہاں تک کہ وہ بھی وصال فرما گئے پس اب ہم آپ کی طرف سے جہا کریں گے۔ تو انہوں نے فرمایا : نہیں ‘ بلکہ تم میرے لیے سامان جہاد تیار کرو۔ چناچہ انہوں نے سمندر میں جہاد کیا اور سمندر میں ہف فوت ہوئے۔ تو مسلمانوں نے ان کے لیے کوئی جزیرہ نہ پایا جس میں انہیں دفن کرتے مگر سات دن گزرنے کے بعد۔ اور پھر انہوں نے آپ کو اس میں دفن کیا اور آپ میں کوئی تغیر اور تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ ؓ ۔ (
1
) علامہ طبری نے اس آدمی کی سند سے بیان کیا ہے جس نے حضرت مقداد بن اسود ؓ کو حمص میں صراف کے تابوت پر دیکھا اور وہ اپنے موٹا ہونے کے سبب تابوت پر بھاری تھے اور وہ جہاد کی تیاری کررہے تھے۔ تو آ پکو عرض کی : تحقیق اللہ تعالیٰ نے آ پکو معذور قرار دیا ہے۔ تو انہوں نے فرمایا : ہمارے پاس سورة البعوث انفروا خفافا و ثقالا آچکی ہے۔ اور زہری نے کہا ہے : حضرت سعید بن میب ؓ غزوے کی طرف نکلے در آنحا لی کہ آپ کی ایک آنکھ کی بینائی ختم ہوچکی تھی۔ آپ کو کہا گیا : بلاشبہ آپ بیمار ہیں۔ تو انہوں نے فرمایا : اللہ تعالیٰ نے ہر خفیف (صحت مند) اور ثقیل (بیمار) کو نکلنے کے لیے فرمایا ہے۔ پس اگر اس نے مجھے جنگ لڑنے کی قدرت نہ دی تو میں تعداد میں اضافہ کروں گا اور سامان کی حفاظت کروں گا۔ اور یہ روایت بھی ہے کہ بعض لوگوں نے شام کے غزوات میں ایک آدمی کو دیکھا بڑھاپے کی وجہ سے اس کے دونوں ابرو اس کی آنکھوں پر ڈھلکے ہوئے تھے ‘ تو اس آدمی نے اسے کہا : اے چچا ! بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تجھے معذور قرار دیا ہے۔ تو اس نے جواب دیا : اے میرے بھتیجے ! تحقیق ہمیں جہاد کے لیے نکلنے کا حکم دیا گیا ہے اس حال میں کہ ہم خفیف (جوانض ہوں یا ثقیل (بوڑھے) ہوں۔ حضرت ابن ام مکتوم ؓ نے غزوہ احد کے دن کہا۔ ان کا اسم گرامی عمرو تھا : میں نابینا آدمی ہوں ‘ تو انہوں نے جھنڈا میرے سپرد کردیا ‘ کیونکہ جب علمبر دار شکست کھا جائے تو پورا لشکر شکست سے دو چار ہوجاتا ہے اور میں نہیں جانتا تھا کہ کون اپنی تلوار کے ساتھ میرا قصد کرے گا پس میں کھڑا رہا۔ اس دن علم حضرت مصعب بن عمیر ؓ نے پکڑا تھا اس کا بیان سورة آل عمران میں پہلے گزر چکا ہے۔ پس اس وجہ سے اور جو کچھ اس کی مثل صحابہ کرام اور تابعین علیہم الرضوان سے مروی ہے ہم نے کہا ہے کہ نسخ کا بیان صحیح نہیں ہے۔ اور کبھی ایسی حالت پیدا ہوجاتی ہے کہ اس میں تمام کا نکلنا واجب ہوجاتا ہے اور وہ یہ ہے : مسئلہ نمبر
4
۔ جب جہاد ملک کے حصص میں سے کسی حصہ میں دشمن کے غلبہ پا لینے کے سبب یا اس کے اپنا لشکر اتار لینے کے سبب متعین ہوجائے (یعنی فرض عین ہوجائے) تو ایسے حالات میں اس ملک کے جملہ باسیوں پر واجب ہے کہ وہ اس کی طرف نکلیں ‘ کوچ کریں ہلکے ہوں یا بوجھل ‘ جو ان ہوں یا بوڑھے ‘ ہر کوئی اپنی طاقت کے مطابق شریک ہوگا ‘ جس کا باپ ہو وہ اس کی اجازت کے بغیر نکلے اور وہ بھی جس کا باپ (زندہ) نہ ہو ‘ جو بھی خروج کی قدرت رکھتا ہے وہ پیچھے نہیں رہے گا ‘ چاہے وہ جنگجو ہو یا تعداد میں اضافہ کرنے والا۔ اور اگر اس ملک کے باسی اپنے دشمن کا مقابلہ کرنے سے عاجز ہوں تو پھر جو ان کے قریب رہ ہے ہیں اور ان کے پڑوس اور جوار میں واقع ہیں ان پر اسی طرح خرچ لازم ہے جس طرح اس ملک کے اپنے باسیوں پر یہاں تک کہ وہ جان لیں کہ ان میں دشمن کے سامنے کھڑا ہونے اور ان کا دفاع کرنے کی طاقت آگئی ہے۔ اور اسی طرح ہر اس پر خروج لازم ہے جسے دشمن کے مقابلے میں ان کی کمزوری کا علم ہو اور وہ یہ جانتا ہو کہ وہ انہیں پالے گا اور ان کے لیے ان کی مدد کرنا ممکن ہوگا تو اس پر بھی ان کی طرف نکلنا لازم ہے۔ پس مسلمان تمام کے تمام ان کے خلاف ایک دوسرے کے معاون و مددگار ہیں جو ان کے سوا ہیں ‘ یہاں تک کہ جب اس علاقے کے لوگ دشمن کو روکنے پر قادر ہوگئے جہاں دشمن اترا ہوا تھا تو پھر دوسروں سے وہ فرض ساقط ہوجائے گا۔ اگر دشمن دار الاسلام کے قریب آگیا اور وہ اس میں داخل نہ ہوا تو پھر بھی اس کی طرف خروج کرنا ان پر لازم ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا دین غالب آجائے ‘ ملک بچا لیا جائے ‘ سرحدیں محفوظ ہوجائیں اور دشمن کو ذلیل و رسوا کرلیا جائے۔ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (
1
) واجب جہاد میں دوسری قسم یہ ہے کہ امام وقت پر یہ بھی فرض ہے کہ وہ ہر سال ایک بار ایک طائفہ دشمن کی طرف بھیجے اور بذات خود ان کے ساتھ نکلے یا اسے بھیجے جس پر اسے مکمل یقین اور وثوق ہو تاکہ وہ انہیں اسلام کی طرف دعوت دے اور انہیں رحبت دلائے اور ان کی اذیتوں کو روکے اور اللہ تعالیٰ کے دین کو ان پر کھول کر بیان کرے ‘ یہاں تک کہ وہ اسلام میں داخل ہوجائیں یا وہ (احسان کے بدلیض جزیہ دینے کے لیے تیار ہوجائیں۔ اور جہاد میں ایک قسم یہ بھی ہے کہ وہ نفل ہے۔ اور وہ امام وقت کا یکے بعد دیگرے مختلف دستے روانہ کرنا اور غفلت و بیخبر ی کے اوقات میں اور فرصت کے لمحات میں سرایا بھیجنا ہے ‘ ایسی جگہوں میں چھائونیاں بنا کر ان کی تاک میں رہنا ہے جہاں سے دشمن کے حملے کا خطرہ ہو اور اپنی قوت و طاقت کا اظہار کرنا ہے۔ پس اگر کہا جائے : ایک آدمی کیسے کرسکتا ہے جب بقیہ تمام کوتاہی اور غفلت برت رہے ہوں۔ تو وہ یہ ہے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ اس کے بارے کہا گیا ہے : وہ ایک قیدی کا قصد کرسکتا ہے اور وہ اس کا فدیہ دے سکتا ہے ‘ کیونکہ جب اس نے ایک کا فدیہ دے دیا تو اس نے ایک کے بارے میں اس سے زیادہ ذمہداری ادا کردی جو پوری جماعت پر لازم تھی ‘ کیونکہ اگر اغنیاء قیدیوں کا فدیہ تقسیم کرلیں تو ان میں سے ہر ایک فقط درہم سے کم ہی ادا کرے گا۔ اور وہ آدمی بنفس نفیس جنگ میں شریک ہوگا اگر وہ اس پر قادر ہو ورنہ وہ لڑنے کے لیے ایک آدمی تیار کرے۔ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا :” جس نے کسی لڑنے والے کو سازوسامان کے ساتھ تیار کیا تحقیق اس نے خود جنگ میں حصہ لیا اور جس نے خیر اور بھلائی کے ساتھ اس کے گھر والوں کی خبر گیری اور دیک بھال کی تحقیق وہ بھی جنگ میں شریک ہوا “ (
1
) اسے الصحیح نے نقل کیا ہے۔ اور یہ اس لیے ہے ‘ کیونکہ اس کا مکان اسے مستغنی نہیں کرسکتا اور اس کا مال اس کے لیے کافی نہیں ہوسکتا۔ مسئلہ نمبر
6
۔ روایت ہے کہ کسی بادشاہ نے کافروں کے ساتھ معاہدہ کیا اس شرط پر کہ وہ کسی کو قیدی بنا کر محبوس نہیں کریں گے ‘ پھر مسلمانوں میں سے کوئی آدمی ان کے کسی شہر میں گیا اور اس کا گزر ایک بند گھر کے پاس سے ہوا ‘ تو اسے ایک عورت نے آواز دی : میں قیدی ہوں ‘ تو اپنے امیر تک میری خبر پہنچا دینا۔ پس وہ اس (امیر) سے ملا اور اسے اپنے پاس کھانے کی دعوت دی اور دونوں باتوں کے ضمن میں کش مکش کرنے لگے ‘ تو اس نے بالآخر اس قیدی عورت کی خبر اس تک پہنچائی ‘ ابھی اس کی بات مکمل نہ ہوئی تھی کہ امیر اپنے پائوں پر کھڑا ہوا اور بالفور لڑنے کے لیے نکل پڑا اور سرحد کی طرف پیدل چل کر گیا یہاں تک کہ اس قیدی عورت کو نکال لایا اور اس جگہ کو اپنی ولایت میں لے لیا۔ ؓ ۔ اسے علامہ ابن عربی (رح) عنہ نے ذکر کیا ہے اور کہا ہے : تحقیق
527
ھ میں دشمن ہماری طرف آنکلا (اللہ اسے ہلاک و برباد کرے) اور لوٹ مار کے لیے ہمارے گھروں میں آگھسا ‘ اس نے ہمارے شرفاء کو قیدی بنا لیا اور وہ ہمارے شہروں میں اتنی تعداد میں داخل ہوا جس نے لوگوں کو خوفزدہ کردیا اور وہ تعداد بہت زیادہ اور کثیر تھی اگرچہ وہ اس حد کو نہ پہنچے جو انہوں نے بیان کی۔ تو میں نے والی اور مولی علیہ کو کہا : یہ اللہ تعالیٰ کا دشمن ہے تحقیق یہ جال اور پھندے میں آچکا ہے ‘ پس چاہیے کہ تمہارے پاس برکت ہو اور چاہیے کہ تم سے دین کی مدد و نصرت کا اظہار ہو تم پر حرکت کرنا (نکلنا) فرض عین ہوچکا ہے ‘ پس چاہیے کہ اس کی طرف مقابلے کے لیے تمام لوگ نکلیں یہاں تک کہ تمام اطراف میں لوگوں میں سے کوئی بھی باقی نہ رہے اور اس کا گھیرائو کرلیا جائے ‘ کیونکہ یہ لامحالہ ہلاک ہوگا اگر اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس کے سبب خوش کرنا ہے۔ پس گناہ غالب آگئے اور دل گناہوں کے سبب کا نپ گئے اور لوگوں میں سے ہر کوئی لومڑ کی مثل ہوگیا جو اپنی بل میں پناہ لیتا ہے اگرچہ وہ اپنے پڑوس میں فریب اور جال دیکھ بھی لے۔ انا للہ وانآ الیہ رجعون ‘ وحسنا اللہ و نعم الوکیل۔ (
2
) مسئلہ نمبر
7
۔ قولہ تعالیٰ : وجاھدوا یہ جہاد کے بارے حکم ہے اور یہ امر الجھد سے مشتق ہے۔ باموالکم و نفسکم ابو دائود نے حضرت انس ؓ سے روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” تم مشرکوں کے ساتھ اپنے مالوں ‘ اپنی جانوں اور اپنی زبانوں کے ساتھ جہاد کرو “۔ اور یہ وصف ہے جو جہاد کو کامل بناتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک اسے نفع بخش بناتا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے کمال اوصاف پر برانگیختہ کیا اور ذکر میں مال کو اس لیے مقدم کیا ‘ کیونکہ یہ جہاد کی تیاری میں پہلے خرچ ہونے والا ہے ‘ لہٰذا امر کو اسی طرح مرتب کیا جیسے وہ فی نسہ ہے۔
Top