Al-Qurtubi - At-Tawba : 52
قُلْ هَلْ تَرَبَّصُوْنَ بِنَاۤ اِلَّاۤ اِحْدَى الْحُسْنَیَیْنِ١ؕ وَ نَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ اَنْ یُّصِیْبَكُمُ اللّٰهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِنْدِهٖۤ اَوْ بِاَیْدِیْنَا١ۖ٘ فَتَرَبَّصُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ مُّتَرَبِّصُوْنَ
قُلْ هَلْ : آپ کہ دیں کیا تَرَبَّصُوْنَ : تم انتظار کرتے ہو بِنَآ : ہم پر اِلَّآ : مگر اِحْدَى : ایک کا الْحُسْنَيَيْنِ : دو خوبیوں وَنَحْنُ : اور ہم نَتَرَبَّصُ : انتظار کرتے ہیں بِكُمْ : تمہارے لیے اَنْ : کہ يُّصِيْبَكُمُ : تمہیں پہنچے اللّٰهُ : اللہ بِعَذَابٍ : کوئی عذاب مِّنْ : سے عِنْدِهٖٓ : اس کے پاس اَوْ : یا بِاَيْدِيْنَا : ہمارے ہاتھوں سے فَتَرَبَّصُوْٓا : سو تم انتظار کرو اِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ مُّتَرَبِّصُوْنَ : انتظار کرنیوالے (منتظر)
کہہ دو کہ تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو۔ اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ خدا (یا تو) اپنے پاس سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے (عذاب دلوائے) تو تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں۔
قولہ تعالیٰ : قل ھل تربصون بنآ کو فی لام کو تا میں ادغام کرتے ہیں ‘ پس جہاں تک لام المعرفہ کا تعلق ہے تو اس میں ادغام کے سوا کچھ جائز نہیں ‘ جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : التائبون کیونکہ ان (عربوں) کے کلام میں لام معرفۃ کا استعمال کثیر ہے۔ اور قول باری تعالیٰ : قل تعالوا میں ادغام جائز نہیں ‘ کیونکہ اس میں قل معتل ہے ‘ لہذا اس میں دو تعلیلیں جمع نہیں ہو سکتیں اور التربص کا معنی انتظار کرنا ہے۔ کہا جاتا ہے : تربص بالطعام یعنی تواناج کا انتظار کر اس کے مہنگا ہونے کے وقت تک۔ اور الحسنی ‘ الا حسن کی تانیث ہے۔ اور حسنیین کا واحد حسنی ہے اور جمع الحسن ہے۔ اور اسے فقط معرف با للام بولنا جائز ہے۔ یہ نہیں کہا جاسکتا : رأیت امرأۃ حسنی ‘ اور الحسنیین سے مراد غنیمت اور شہادت ہیں۔ یہ حضرت ابن عباس اور حضرت مجاہد ؓ وغیرہ سے منقول ہے۔ اس میں لفظ استفہام موجود ہے اور وہ زجرو تو بیخ کے معنی کے لیے ہے۔ ونحن نتربص بکم ان یصیبکم اللہ بعذاب من عندہ یعنی اللہ تمہیں اپنے پاس سے ایسی سزا اور عذاب دے تمہیں ہلاک و تباہ کردے ‘ جیسا کہ اس نے تم سے پہلے امم ماضیہ کو پہنچایا۔ او بایدینا یعنی وہ ہمیں تمہارے قتال کے بارے میں اجازت عطا فرما دے۔ فتربصوا یہ تہدید (جھڑک) اور وعید ہے یعنی تم شیطان کے وعدوں کا انتظار کرو بیشک ہم تو اللہ تعالیٰ کے وعدوں کے منتظر ہیں۔
Top