Al-Qurtubi - At-Tawba : 98
وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یَّتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ مَغْرَمًا وَّ یَتَرَبَّصُ بِكُمُ الدَّوَآئِرَ١ؕ عَلَیْهِمْ دَآئِرَةُ السَّوْءِ١ؕ وَ اللّٰهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
وَمِنَ : اور سے (بعض) الْاَعْرَابِ : دیہاتی مَنْ : جو يَّتَّخِذُ : لیتے ہیں (سمجھتے ہیں) مَا يُنْفِقُ : جو وہ خرچ کرتے ہیں مَغْرَمًا : تاوان وَّيَتَرَبَّصُ : اور انتظار کرتے ہیں بِكُمُ : تمہارے لیے الدَّوَآئِرَ : گردشیں عَلَيْهِمْ : ان پر دَآئِرَةُ : گردش السَّوْءِ : بری وَاللّٰهُ : اور اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور بعض دیہاتی ایسے ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تمہارے حق میں مصیبتوں کے منتظر ہیں۔ انہی پر بری مصیبت (واقع) ہو اور خدا سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔
آیت نمبر 98۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ومن الاعراب من یتخذ اس میں من مبتدا ہونے کی وجہ سے محل رفع میں ہے۔ (آیت) ماینفق مغرمایہ دو مفعول ہیں : تقدیر کلام ینفقہ ہے۔ پھر طول اسم کی وجہ سے ہاکو حذف کردیا گیا ہے۔ مغرما اس کا معنی تاوان اور خسارہ ہے۔ اس کا اصل معنی کسی شی کا لازم ہونا ہے۔ اور اسی معنی میں ارشاد ہے : (آیت) ان عذابھا کان غراما (الفرقان) اس میں غراما بمعنی لازما ہے، یعنی جو وہ جہاد اور صدقہ میں خرچ کرتے ہیں اس تاوان سمجھتے ہیں اور اس پر کسی ثواب کی امید نہیں رکھتے۔ (آیت) یتربص بکم الدوآئر اس میں التربص کا معنی انتظار کرنا ہے اور یہ پہلے گذرچکا ہے۔ اور دوائر، دائرۃ کی جمع ہے، اس سے مراد وہ حالت ہے جو نعمت سے آزامائش اور مصیبت کی طرف بدلی ہوئی ہو، یعنی وہ جہالت کے سبب خرچ کرکے باطن کی برائی اور دل کے خبث کو جمع کرتے ہیں۔ (آیت) علیھم دائرۃ السوء اسے ابن کثیر اور ابوعمرو نے یہاں اور سورة الفتح میں سین کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور باقیوں نے اسے فتحہ دیا ہے (1) (المحررالوجیز، جلد 3، صفحہ 74) ۔ اور قول باری تعالیٰ : ماکان ابوک امراسوء (مریم : 28) میں سین کے فتحہ پر اجماع کیا ہے۔ اور دونوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ السوء ضمہ کے ساتھ ہو تو اس کا معنی مکروہ اور ناپسندیدہ ہے۔ اخفش نے کہا ہے : یعنی ان پر ہزیمت (شکست) اور شر کی گردش ہے۔ اور فراء نے کہا ہے : ان پر عذاب وبلاء کی گردش ہے۔ دونوں نے کہا ہے : امراسوء ضمہ کے ساتھ جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ نہیں کہا جاتا : ھوامرء عذاب ولاشر۔ اور محمد ابن یزید سے بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے کہا : السوء فتحہ کے ساتھ ہو تو اس کا معنی رداء ۃ ردی ہونا اور گھٹیا ہونا ہے۔ سیبویہ نے کہا ہے : مررت برجل صدق اس کا معنی ہے میں ایک صالح آدمی کے پاس سے گزرا۔ اور یہ صدق اللسان (زبان کا سچاہونا) میں سے نہیں ہے اگرچہ وہ زبان کا سچاہوکیون کہ تو یہ بھی کہتا ہے : مررت بثوب صدق (میں نے اچھا کپڑا دیکھا) اور مررت برجل سوء اس سے مراد اس کی ابتلاء اور عذاب نہیں، بلکہ اس کا معنی ہے میں ایک فسادی آدمی کے پاس سے گزرا۔ اور فراء نے کہا ہے : السوء فتحہ کے ساتھ مصدر ہے سوتہ سواء ومساء ۃ وسوائیۃ۔ دوسروں نے کہا ہے : اس سے فعل ساء یسوء ہے۔ اور السوء ضمہ کے ساتھ اسم ہے مصدر نہیں اور یہ تیرے اس قول کی طرح ہے : علیھم دائرۃ البلاء والمکروہ (ان پر ابتلاء اور مکروہ کی گردش ہے )
Top