Ruh-ul-Quran - Ar-Ra'd : 23
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِهِمْ وَ اَزْوَاجِهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍۚ
جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ اس میں داخل ہوں گے وَمَنْ : اور جو صَلَحَ : نیک ہوئے مِنْ : سے (میں) اٰبَآئِهِمْ : ان کے باپ دادا وَاَزْوَاجِهِمْ : اور ان کی بیویاں وَذُرِّيّٰتِهِمْ : اور ان کی اولاد وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے كُلِّ بَابٍ : ہر دروازہ
سدابہار باغات جن میں وہ داخل ہوں گے اور وہ بھی جو اس کے اہل بنیں گے، ان کے آبائواجداد، ان کی ازواج اور ان کی اولاد میں سے اور فرشتے ہر دروازے سے ان پر داخل ہوں گے۔
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَھَا وَمَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِہِمْ وَاَزْوَاجِھِمْ وَذُرِّیّٰتِہِمْ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْہِمْ مِّنْ کُلِّ بَابٍ ۔ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ ۔ (سورۃ الرعد : 23۔ 24) (سدابہار باغات جن میں وہ داخل ہوں گے اور وہ بھی جو اس کے اہل بنیں گے، ان کے آبائواجداد، ان کی ازواج اور ان کی اولاد میں سے اور فرشتے ہر دروازے سے ان پر داخل ہوں گے۔ اور کہیں گے کہ آپ لوگوں پر سلامتی ہو۔ بوجہ اس کے جو تم نے صبر کیا۔ بس کیا ہی خوب ہے انجام کار کی کامیابی۔ ) ایسے اولوالالباب کا انجام گزشتہ آیات میں اولوالالباب کی صفات بیان کرنے کے بعد پروردگار نے ارشاد فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ آخرت کی راحتیں اور انجام کار کی کامیابی عطا فرمائے گا۔ اب اس آیت کریمہ میں اس کی تھوڑی سے تفصیل بیان کی گئی ہے کہ انھیں ایسے سدابہار باغات دیے جائیں گے جن پر کبھی خزاں کا سایہ بھی نہیں پڑے گا۔ بہار تو یہاں بھی آتی ہے اور بہار کے دنوں میں کیفیت یہ ہوتی ہے ؎ جہاں چھپ گیا پردہ رنگ میں لہو کی ہے گردش رگ سنگ میں لیکن اس بہار کو اس بہار سے کوئی نسبت نہیں۔ یہاں کی بہار زوال اور خزاں سے محفوظ نہیں۔ یہاں جو کلی کھلتی ہے وہ مرجھاتی بھی ہے اور جو پھول مشام جاں کو معطر کرتا ہے اس کی پتیاں بکھرتی بھی ہیں، جو زمین مخملی لباس پہنتی ہے، وہاں چند دنوں کے بعد خاک بھی اڑتی ہے، لیکن قیامت کے دن جن باغوں میں یہ خوش نصیب داخل ہوں گے ان کی بہار پر کبھی خزاں نہیں آئے گی۔ وہاں کی خوشیاں ناپائیدار نہیں ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ انھیں ایسی خوشیاں بھی عطا کرے گا، عام ذہنوں تک جن کی رسائی بھی آسان نہیں۔ مثلاً ایک مہمان کے لیے حوصلہ مند اور خوش اخلاق میزبان قسم قسم کے خوان نعمت سجاتا ہے اور ہر طرح سے مہمان کی لذت کام و دہن کا لحاظ رکھتا ہے۔ لیکن اس کی طرف تو کبھی دھیان بھی نہیں جاتا کہ اس کے ساتھ ایسے لوگوں کو ٹھہرایا جائے جن کا قیام اس کے لیے خوشی کا باعث ہو۔ جنت میں پروردگار ان خوش نصیبوں کے لیے اس بات کا بھی اہتمام کرے گا کہ جن لوگوں کا قرب ان کی خوشیوں میں اضافہ کرسکتا ہے اور جنھیں یہ اپنے وجود کا حصہ سمجھتے ہیں وہ بیشک جنت کے اس مقام میں رہنے کے قابل نہ ہو جس مقام میں یہ خوش نصیب ہوں گے۔ لیکن محض ان کی دلجوئی اور خوشی کے لیے ان کے آبائواجداد، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی جائے گی تاکہ ان کی خوشیاں ادھوری نہ رہیں اور ان کی مسرتوں میں کسی قسم کا جھول نہ رہے۔ ان کا اعزاز پھر ان کامیاب لوگوں کے اعزاز کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ان کی عزت افزائی اور ان کی تحسین و تعریف کے لیے اللہ تعالیٰ فرشتوں کو حکم دے گا، وہ جنت کے بیشمار دروازوں میں سے ایک ایک دروازے سے داخل ہوں گے اور انھیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سلامتی کا پیغام دیں گے۔ اور ساتھ ہی اس بات کا اظہار بھی کریں گے کہ تمہیں یہ سب کچھ اس لیے عطا ہورہا ہے کیونکہ تم نے دنیا میں ہر مصیبت کے مقابلے میں، ہر بہلاوے کو رد کرنے میں اور بُرائی کے ہر محرک کو ناکام کرنے میں جو صبر دکھایا ہے آج پروردگار تمہیں اس کا بھرپور صلہ عطا فرما رہے ہیں۔ اور ذرا آنکھیں کھول کر دیکھو کہ اللہ تعالیٰ نے جو تمہیں صلہ اور انعام عطا فرمایا ہے وہ تمہارے انجام کی کامیابی ہے جس کی فکر نے تمہیں زندگی میں عیش سے دور رکھا تھا۔
Top