Ruh-ul-Quran - Al-Hijr : 89
وَ قُلْ اِنِّیْۤ اَنَا النَّذِیْرُ الْمُبِیْنُۚ
وَقُلْ : اور کہ دیں اِنِّىْٓ : بیشک میں اَنَا : میں النَّذِيْرُ الْمُبِيْنُ : ڈرانے والا علانیہ
اور کہہ دیجئے ! کہ میں تو بلاشبہ کھلا ڈرانے والا ہوں۔
وَقُلْ اِنِّیْ ٓ اَنَا النَّذِیْرُالْمُبِیْنُ ۔ (سورۃ الحجر : 89) (اور کہہ دیجئے ! کہ میں تو بلاشبہ کھلا ڈرانے والا ہوں۔ ) ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہجرت کا وقت شاید قریب آرہا ہے۔ جب کافر اور مسلمان دونوں کے راستے الگ ہوجائیں گے۔ اس وقت مسلمانوں کا ماویٰ وملجا صرف رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی ہوگی۔ اس لیے یہ حکم دینے کے بعد کہ اب آپ ﷺ کا سایہ رحمت ان پر جھکا رہنا چاہیے، کافروں کے حوالے سے یہ حکم دیا کہ اب آپ صاف صاف ان سے کہہ دیجئے کہ میں نے ہر ممکن طریقے سے تمہیں اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف بلایا ہے۔ اپنی ہمت سے بڑھ کر تمہاری دنیا اور آخرت سنوارنے کی کوشش کی لیکن تم نے قدم قدم پر میری مخالفت کی۔ میرا ایک ایک احساس تمہاری مخالفت کی وجہ سے زخمی ہے۔ اب میں تمہارے لیے صرف ڈرانے والا اور آگاہ کرنے والا ہوں کیونکہ تم نے سوچنے سمجھنے کی ساری صلاحیتیں تو کھو دی ہیں، اب میں دیکھ رہا ہوں کہ تم تباہی اور خطرے کے آخری کنارے پر ہو، اب میرے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ میں خطرہ خطرہ پکاروں اور تباہی کی دہائی دوں، شاید تم اسی سے متاثر ہو کر اپنا راستہ بدلنے کے بارے میں سوچ سکو۔
Top