Ruh-ul-Quran - Al-Israa : 32
وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً١ؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا
وَلَا تَقْرَبُوا : اور نہ قریب جاؤ الزِّنٰٓى : زنا اِنَّهٗ : بیشک یہ كَانَ : ہے فَاحِشَةً : بےحیائی وَسَآءَ : اور برا سَبِيْلًا : راستہ
اور زنا کے قریب بھی نہ جائو کیونکہ یہ کھلی ہوئی بےحیائی ہے اور نہایت برا راستہ ہے۔
وَلاَ تَقْرَبُوْا الزِّنٰٓی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ط وَسَآئَ سَبِیْلاً ۔ (سورۃ بنٓیْ اسرآئِ یل : 32) (اور زنا کے قریب بھی نہ جاؤ کیونکہ یہ کھلی ہوئی بےحیائی ہے اور نہایت برا راستہ ہے۔ ) منہیات میں سب سے پہلے قربت زنا کا ذکر وہ اقدارِ حیا اور فضائل اخلاق جن پر اسلامی نظام کی عمارت استوار کی گئی ہے اور جن کی شکست و ریخت اسلام کسی طوربرداشت نہیں کرتا ان میں اہم ترین قدر شرم و حیا ہے۔ زنا سے اس بنیاد پر ضرب پڑتی ہے۔ اس لیے اسلام اسے ناقابل برداشت قرار دے کر انتہائی سخت سزائوں کے ذریعے اس کا وقوع مشکل سے مشکل بنا دیتا ہے۔ اس نے حکم یہ دیا کہ زنا کے قریب نہ پھٹکو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کا مطالبہ صرف یہ نہیں کہ مسلمان معاشرے میں زنا کا ارتکاب نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس کا اصل مطالبہ یہ ہے کہ یہ بدترین فعل جن اسباب اور مقدمات کی وجہ سے ممکن ہوتا ہے انھیں ختم ہونا چاہیے۔ تعلیم کو ایسی باتوں سے پاک ہونا چاہیے جس سے سفلی جذبات کو غذا ملتی ہو۔ تعلیمی اداروں کے ماحول کو ایسا پاکیزہ ہونا چاہیے جس میں بےحیائی کے تصورات کے در آنے کا کم سے کم امکان ہو۔ ذرائع ابلاغ ایسے ہونے چاہئیں جن کے چلانے والے انتہا درجہ کے شرم و حیا کے مالک ہوں۔ وہ کسی بےحیائی کے شب ہے کو بھی برداشت کرنے کو تیار نہ ہوں۔ اور پھر افراد کو الگ ہدایات دی گئیں کہ تم اپنی آنکھوں کی حفاظت کرو۔ اپنے قلبی احساسات کو نامناسب مطالعہ سے آلودہ نہ ہونے دو ۔ دل میں اللہ کا خوف اور اس کی محبت پید اکرو۔ رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے اصحاب گرامی کی سیرت کا مطالعہ جاری رکھو۔ قدم کبھی کسی غلط جگہ کی طرف اٹھنے نہ پائیں۔ اس طرح سے انفرادی اور اجتماعی زندگی میں زنا اور محرکاتِ زنا اور اسباب زنا کا خاتمہ کردیا جائے۔ آیت کے دوسرے حصے میں زنا کی ممانعت کی دلیل بیان ہوئی کہ یہ کھلی ہوئی بےحیائی اور نہایت ہی برا راستہ ہے۔ کھلی ہوئی بےحیائی کے بارے میں کچھ کہنا تو بیکار ہے کیونکہ ہمیشہ سے انسانوں نے اسے کھلی بےحیائی قرار دیا۔ آج کے ترقی یافتہ دور کو چھوڑ کر ہر دور میں مرد و عورت کے آزادانہ تعلق کو کبھی گوارا نہیں کیا گیا۔ قرآن کی اسی ہدایت کے نتیجے میں زنا اور تہمت زناکو فوجداری جرم قرار دیا گیا ‘ پردہ کے احکام جاری کیے گئے ‘ فواحش کی اشاعت کو سختی کے ساتھ روک دیا گیا ‘ شراب اور موسیقی اور رقص و تصاویر پر (جو زنا کے قریب ترین رشتہ دار ہیں) بندشیں لگائی گئیں اور ایک ایسا ازدواجی قانون بنایا گیا جس سے نکاح آسان ہوگیا اور زنا کے معاشرتی اسباب کی جڑ کٹ گئی۔
Top