Ruh-ul-Quran - Maryam : 33
وَ السَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ وَ یَوْمَ اَمُوْتُ وَ یَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا
وَالسَّلٰمُ : اور سلامتی عَلَيَّ : مجھ پر يَوْمَ : جس دن وُلِدْتُّ : میں پیدا ہوا وَيَوْمَ : اور جس دن اَمُوْتُ : میں مروں گا وَيَوْمَ : اور جس دن اُبْعَثُ : اٹھایا جاؤں گا حَيًّا : زندہ ہوکر
اور سلامتی ہے مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا، جس دن مروں گا اور جس دن زندہ کرکے اٹھایا جائوں گا۔
وَالسَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ وَ یَوْمَ اَمُوْتُ وَیَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا۔ (مریم : 33) (اور سلامتی ہے مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا، جس دن مروں گا اور جس دن زندہ کرکے اٹھایا جاؤں گا۔ ) ولادت، موت اور بعث بعدالموت میں حضرت مسیح کا اعزاز گزشتہ رکوع کے آخر میں آیت نمبر 15 میں حضرت یحییٰ (علیہ السلام) سے متعلق بھی اسی قسم کی بات ارشاد فرمائی گئی ہے کہ وہ بھی ہرحال میں سلام و تحیت کے مستحق تھے اور اسی طرح حضرت مسیح بھی اپنی ولادت، موت اور بعث بعدالموت کے ہر مرحلے میں سلام اور تحیت کے مستحق ہیں۔ جب وہ پیدا ہوئے تو فرشتوں نے ایک دوسرے کو سلام تحیت کہا یعنی مبارکباد دی۔ اور جب ان کا انتقال ہوگا تو ایسے ہی اعزاز کے ساتھ ان کی روح کو قبول کیا جائے گا۔ اور جب وہ قیامت کے دن اٹھائے جائیں گے تو تب بھی انھیں نہایت اعزاز اور احترام کے ساتھ لے جایا جائے گا۔ دنیا نے ان کے ساتھ جو سلوک بھی کیا ہو وہ ہرحال میں اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں میں نہایت اعزازو اکرام کے مستحق سمجھے گئے ہیں۔ وہ آسمانوں پر اپنے عارضی قیام کے بعد جب زمین پر آئیں گے تو دجال سے ایک فیصلہ کن معرکے کے بعد اللہ تعالیٰ انھیں مسلمانوں کی حکومت عطا فرمائے گا۔ جن یہودیوں نے انھیں صلیب تک پہنچانے کی کوشش کی تھی ان کے نام لیوا ایک ایک کرکے قتل کردیئے جائیں گے اور نصاریٰ پر حجت تمام ہوجانے کی وجہ سے ان پر اسلام کا راستہ کھل جائے گا۔ آپ ( علیہ السلام) ایک عادلانہ حکومت قائم کریں گے پھر اسی طرح موت کے مرحلے سے گزریں گے جس طرح دنیا میں آنے والا ہر انسان گزرتا ہے اور رسول اللہ و کے پہلو میں دفن کیے جائیں گے۔ اور حاکمیت کے اس دور میں آپ ( علیہ السلام) یقینا ہر طرح کے اعزاز اور سطوت اور اقبال سے نوازے جائیں گے۔
Top