Ruh-ul-Quran - Maryam : 39
وَ اَنْذِرْهُمْ یَوْمَ الْحَسْرَةِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ١ۘ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ وَّ هُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
وَاَنْذِرْهُمْ : اور ان کو ڈراویں آپ يَوْمَ الْحَسْرَةِ : حسرت کا دن اِذْ : جب قُضِيَ : فیصلہ کردیاجائیگا الْاَمْرُ : کام وَهُمْ : لیکن وہ فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں ہیں وَّهُمْ : اور وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
اور ان کو ڈرایئے حسرت کے دن سے جبکہ معاملہ کا فیصلہ کردیا جائے گا اور یہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ایمان نہیں لا رہے۔
وَاَنْذِرْھُمْ یَوْمَ الْحَسْرَۃِ اِذْقُضِیَ الْاَمْرُ م وَھُمْ فِیْ غَفْلَۃٍ وَّ ھُمْ لاَ یُؤْمِنُوْنَ (مریم : 39) (اور ان کو ڈرایئے حسرت کے دن سے جبکہ معاملہ کا فیصلہ کردیا جائے گا اور یہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ایمان نہیں لا رہے۔ ) اے پیغمبر ! ان کفار کو آگاہ کیجیے کہ قیامت کے دن جب ہر چیز کی حقیقت کھل کر سامنے آجائے گی تو اس روز یہ تمنا کریں گے کہ کاش ! ہمیں دوبارہ دنیا میں جانے کا موقع ملے تو ہم ایمان اور تقویٰ کی زندگی اختیار کرکے جنت کے مستحق ہوجائیں، لیکن یہ خیال ان کے لیے اس وقت حسرت کا سبب بن جائے گا جب ان کے زندگی بھرکے معاملات کا فیصلہ کردیا جائے گا اور وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے کہ مہلت عمل جو ہمیں دنیا میں ملی تھی، اب نہیں ملے گی۔ یہ تو یوم الجزاء ہے یہاں ہمارے دنیا میں کیے ہوئے اعمال کا حساب ہوگا اور ان کا بدلہ دیا جائے گا جن لوگوں نے غفلت میں زندگی گزاری تھی۔ آج ان کی غفلت ان کے لیے عذاب کا باعث بنے گی۔ اب ازسرنو زندگی گزارنے کا کوئی موقع نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کا یہ احسان ہے کہ جو باتیں قیامت کو پیش آنے والی ہیں ان میں سے ایک ایک بات پہلے بتادی گئی ہے تاکہ انسان ان کو سمجھیں اور دنیا میں آخرت کی تیاری کریں۔ جس طرح ہر شخص کے اعمال کا حساب ہوجانے کے بعد اس کے مستقبل کا فیصلہ کردیا جائے گا پھر وہ ہمیشہ کے لیے جنت میں ہوگا یا جہنم میں۔ اسی طرح حدیث شریف سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ بھی فیصلہ کردیا جائے گا کہ پہلی زندگی ہمیشہ کے لیے ختم کردی گئی، اب نئی زندگی اور نئی دنیا کا آغاز ہورہا ہے اور اسے کبھی زوال نہیں آئے گا۔ دوام اس کا مقدر ہے۔ اس دنیا کی جنت بھی ہمیشہ رہنے والی ہے اور جہنم بھی ہمیشہ کے لیے ہے۔ آنحضرت ﷺ کا ارشاد ہے کہ موت کو سرمئی مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا پھر ایک منادی یہ ندا کرے گا، اے اہل جنت ! تو وہ گردن اٹھا کر دیکھیں گے تو وہ کہے گا، تم اس کو پہچانتے ہو۔ وہ کہیں گے ہاں، یہ موت ہے۔ اور وہ سب اس کو دیکھ لیں گے۔ پھر اس مینڈھے کو ذبح کردیا جائے گا۔ پھر وہ منادی کہے گا، اے اہل جنت ! اب دوام ہے، موت نہیں ہے۔ اور کہے گا، اے اہل دوزخ ! اب دوام ہے، اور موت نہیں ہے۔ پھر نبی کریم ﷺ نے زیربحث آیت کریمہ پڑھی۔ (صحیح البخاری، رقم الحدیث 4730، صحیح مسلم رقم الحدیث 2849، سنن الترمذی رقم الحدیث 3156)
Top