Ruh-ul-Quran - Maryam : 93
اِنْ كُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِلَّاۤ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًاؕ
اِنْ كُلُّ : نہیں تمام۔ کوئی مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَالْاَرْضِ : اور زمین اِلَّآ اٰتِي : مگر آتا ہے الرَّحْمٰنِ : رحمن عَبْدًا : بندہ
آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں سب خدائے رحمن کے حضور بندے ہی کی حیثیت سے حاضر ہوں گے۔
اِنْ کُلُّ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِلَّآ اٰتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا۔ (مریم : 93) (آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں سب خدائے رحمن کے حضور بندے ہی کی حیثیت سے حاضر ہوں گے۔ ) اللہ تعالیٰ کی اولاد نہ ہونے کی ایک دلیل اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی اولاد نہ ہونے کی ایک اور عجیب دلیل بیان فرمائی گئی ہے، وہ یہ کہ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ کے حضور سب انسان حاضر ہوں گے تو ظاہر ہے کہ ان انسانوں میں مختلف مقام و مرتبہ کے حامل لوگ ہوں گے۔ ان میں انبیائے کرام بھی ہوں گے، شہدائے عظام بھی، صدیقین بھی ہوں گے اور صالحین بھی۔ عباد و زہاد بھی ہوں اور فساق و فجار بھی۔ لیکن اللہ تعالیٰ کے حضور سب ایک ہی حیثیت میں حاضر ہوں گے، وہ حیثیت ہے ان کے بندہ ہونے کی۔ بندہ ہونے کی حیثیت سے سب برابر ہوں گے۔ البتہ اپنے کمالات میں فرق کی وجہ سے اجروثواب اور تقرب میں ضرور فرق سے نوازے جائیں گے۔ لیکن ان میں کوئی ایسا نہیں ہوگا جس کے بارے میں یہ کہا جاسکے کہ وہ بلندیِ درجات کے باعث بندہ ہونے کی صفت سے نکل گیا ہے اور اب اس میں خدائی شان پیدا ہوگئی ہے۔ اس سے خودبخود یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جب خدائے رحمن کے حضور حاضر ہونے والے سب بندے ہوں گے تو پھر وہاں کوئی خدا کی اولاد کیسے ہوسکتا ہے۔ کیونکہ بیٹا تو بندہ اور غلام نہیں ہوتا۔ وہ تو اپنے باپ کا جز اور سِّر ہوتا ہے اور جبکہ قیامت میں ہر شخص بندگی کی تصویر بنے اس کے حضور حاضر ہوگا۔
Top