Ruh-ul-Quran - Maryam : 98
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ١ؕ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا۠   ۧ
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم نے ہلاک کردئیے قَبْلَهُمْ : ان سے قبل مِّنْ : سے قَرْنٍ : گروہ هَلْ : کیا تُحِسُّ : تم دیکھتے ہو مِنْهُمْ : ان سے مِّنْ اَحَدٍ : کوئی۔ کسی کو اَوْ تَسْمَعُ : یا تم سنتے ہو لَهُمْ : ان کی رِكْزًا : آہٹ
اور کتنی کی قوموں کو ان سے پہلے ہم نے ہلاک کردیا، کیا آپ ان میں سے کسی کی (موجودگی) محسوس کرتے ہیں یا آپ ان کی بھنک سنتے ہیں ؟
وَکَمْ اَھْلَکْنَا قَبْلَھُمْ مِّنْ قَرْنٍ ط ھَلْ تُحِسُّ مِنْھُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَہُمْ رِکْزًا (مریم : 98) (اور کتنی ہی قوموں کو ان سے پہلے ہم نے ہلاک کردیا، کیا آپ ان میں سے کسی کی (موجودگی) محسوس کرتے ہیں یا آپ ان کی بھنک سنتے ہیں ؟ ) کافروں کے انجام پر سابقہ امتوں سے استشہاد اے پیغمبر ! آپ ﷺ کا کام تبشیر و انذار ہے۔ جو لوگ آپ ﷺ کی دعوت کو قبول کرکے آپ ﷺ کے راستے پر چل کر اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق زندگی گزارتے ہیں اور پھر اس راہ میں پیش آنے والی مشکلات پر صبر کرتے ہیں تو آپ ﷺ انھیں وہ بشارتیں پہنچا دیجیے جو قرآن کریم نے ایسے لوگوں کے لیے دی ہیں یا ان کا آپ ﷺ کے دل پر نزول ہوتا رہتا ہے۔ رہے وہ لوگ جو آپ ﷺ کی تبلیغی مساعی کا کوئی اثر قبول نہیں کرتے اور آپ ﷺ کی ہمدردی اور اخلاص کو کوئی وزن دینے کے لیے تیار نہیں۔ اور آپ ﷺ جس طرح خون جگر پی پی کر اللہ تعالیٰ کا کلام انھیں سناتے اور سمجھاتے ہیں اور وہ اسے سننے کے بھی روادار نہیں تو آپ ﷺ کو ان کی روش سے دل گرفتہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہر دور میں ایسے لوگ گزرے ہیں جن میں کچھ راہ حق پر چلنے والے ہوتے ہیں اور کچھ اس راستے کے دشمن ہوتے ہیں۔ دشمنوں نے نہ اس سے پہلے آوازہ حق کو برداشت کیا ہے نہ وہ آج کریں گے۔ وہ پہلے بھی اپنے جرم کی پاداش میں تباہ ہوچکے ہیں۔ آج یہ لوگ بھی اپنے انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ پہلے جو لوگ ہلاک ہوچکے انھیں زمین کی مٹی کھا گئی تاریخ میں وہ عبرت کا نشان ہیں۔ آپ ﷺ اگر ان کے کھنڈرات میں گھومتے ہوئے ان کی بوباس کو محسوس کرنا چاہیں تو نہیں کرسکیں گے۔ وہ دنیا کے لیے فتنہ سامان قومیں تھیں، لیکن آج تاریخ میں ان کی بھنک بھی سنائی نہیں دیتی۔ یہی حال ان کا بھی ہونے والا ہے، لیکن نہ اس سے پہلے لوگوں نے کبھی تاریخ سے عبرت حاصل کی تھی اور نہ یہ لوگ کریں گے۔ آپ ﷺ انھیں ان کے انجام کے سپرد کردیں۔
Top