Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 144
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِ١ۚ فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا١۪ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ
قَدْ نَرٰى
: ہم دیکھتے ہیں
تَقَلُّبَ
: بار بار پھرنا
وَجْهِكَ
: آپ کا منہ
في
: میں (طرف)
السَّمَآءِ
: آسمان
فَلَنُوَلِّيَنَّكَ
: تو ضرور ہم پھیردینگے آپ کو
قِبْلَةً
: قبلہ
تَرْضٰىھَا
: اسے آپ پنسد کرتے ہیں
فَوَلِّ
: پس آپ پھیر لیں
وَجْهَكَ
: اپنا منہ
شَطْرَ
: طرف
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام (خانہ کعبہ)
وَحَيْثُ مَا
: اور جہاں کہیں
كُنْتُمْ
: تم ہو
فَوَلُّوْا
: سو پھیرلیا کرو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے منہ
شَطْرَهٗ
: اسی طرف
وَاِنَّ
: اور بیشک
الَّذِيْنَ
: جنہیں
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: دی گئی کتاب
لَيَعْلَمُوْنَ
: وہ ضرور جانتے ہیں
اَنَّهُ
: کہ یہ
الْحَقُّ
: حق
مِنْ
: سے
رَّبِّهِمْ
: ان کا رب
وَمَا
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
بِغَافِلٍ
: بیخبر
عَمَّا
: اس سے جو
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
ہم دیکھتے رہے ہیں آسمان کی طرف آپ کے چہرے کے باربار اٹھنے کو، سو ہم پھیرے دیتے ہیں آپ کو اسی قبلے کی طرف جسے آپ پسند کرتے ہیں۔ پس پھیر دیجئے اپنا رخ مسجد حرام کی طرف، اب جہاں کہیں بھی تم ہو تو اپنارخ اسی کی طرف کروجن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہی ان کے رب کی طرف سے حق ہے اور جو کچھ وہ کررہے ہیں اللہ اس سے غافل نہیں ہے۔
قَدْنَرٰی تَقَلُّبَ وَجْھِکَ فِیْ السَّمَآئِ ج فَلَنُوَلِّیَنَّـکَ قِبْلَۃً تَرْضٰھَا ص فَوَلِّ وَجْھَکَ شَطْرَالْمَسْجِدِالْحَرَامِ ط وَحَیْثُ مَاکُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ شَطْرَہٗ ط وَاِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْـکِتٰبَ لَیَعْلَمُوْنَ اَنَّـہُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّھِمْ ط وَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ ۔ (البقرۃ : 144) (ہم دیکھتے رہے ہیں آسمان کی طرف آپ کے چہرے کے باربار اٹھنے کو، سو ہم پھیرے دیتے ہیں آپ کو اسی قبلے کی طرف جسے آپ پسند کرتے ہیں۔ پس پھیر دیجئے اپنا رخ مسجد حرام کی طرف، اب جہاں کہیں بھی تم ہو تو اپنے رخ اسی کی طرف کروجن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہی ان کے رب کی طرف سے حق ہے اور جو کچھ وہ کررہے ہیں اللہ اس سے غافل نہیں ہے۔ ) سورة البقرۃ کے گزشہ رکوع کی آیات میں حضرت ابراہیم، بیت اللہ اور آنحضرت ﷺ کے حوالے سے تفصیل بیان کی گئی ہے اس سے آنحضرت ﷺ کو اچھی طرح یہ بات معلوم ہوگئی تھی کہ آپ کا قبلہ وہی ہوگا جس قبلے کی تعمیر کے وقت میرے لیے اور اس امت کے لیے میرے جدامجد نے دعائیں مانگی تھیں۔ لیکن اللہ کی طرف سے بعض مصلحتوں کے تحت (جنھیں اللہ ہی جانتا تھا) ابھی تحویلِ قبلہ کا حکم نہیں آرہا تھا تو آنحضرت ﷺ کا اشتیاق بڑھتا جارہا تھا چناچہ جس طرح اپنے کسی محبوب کے انتظار میں نگاہیں باربار دروازے کی طرف اٹھا کرتی ہیں اسی طرح آنحضرت ﷺ کی نگاہیں بھی باربار آسمانوں کی طرف اٹھتی تھیں کہ دیکھئے کب حضرت جبریل تحویل قبلہ کا حکم لے کر نازل ہوتے ہیں۔ آسمان کی طرف آپ کی نگاہیں اس لیے اٹھتی تھیں کیونکہ حضرت جبریل ہمیشہ آسمان سے ہی اترتے نظر آتے تھے۔ چناچہ بالآخر وہ وقت آگیا جو اس فیصلے کے لیے مقدر تھا لیکن اس سے پہلے آنحضرت کا آسمان کی طرف چہرے کو گردش دینا جو آپ کی خاص محبوبانہ ادا تھی اس کا جس طرح پروردگار نے ذکر فرمایا ہے وہ بجائے خود آنحضرت کی کلاہ افتخار میں ایک ایسا ہیرا ہے جس کی چمک قیامت تک ماند نہیں پڑے گی۔ میرے ماں باپ قربان ہوں اس ذات والا صفات پر کہ جس کے چہرے کی گردش کو اس پروردگارِ عالم کی نگاہیں دیکھتی ہیں۔ جس کے فیضان سے آسمان گردش کرتے اور اجرامِ فلکی حرکت کرتے ہیں اور کائنات محو پرواز ہے۔ اس کے بعد بجائے براہ راست یہ ارشاد فرمانے کے کہ ہم کعبہ کی طرف آپ کو پھیر دیں گے ارشاد یہ ہوا کہ ہم اسے آپ کا قبلہ قرار دے دیں گے، جسے آپ خود قبلہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس سے رسول اللہ ﷺ کی کمال رفعت مراتب اور کمال درجہ فنا و قبولیت ظاہر ہے۔ مولانا تھانوی نے فرمایا کہ ” اہل طریقت کے ہاں جو اصطلاح مقام مرادیت و محبوبیت کی آئی ہے، اس کی اصل یہی آیت ہے “۔ کیا ٹھکانہ ہے اس بلندیِ مرتبہ کا کہ مولا خود طالب رضائے عبد ہوجائے۔ اس کے آگے کوئی مرتبہ تصور میں بھی نہیں آسکتا۔ اقبال نے اسی مقام کی تشریح کرتے ہوئے کہا : خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے یہ ہے تحویلِ قبلہ کا حکم فَوَلِّ وَجْھَکَ شَطْرَالْمَسْجِدِالْحَرَامِ فرماکر تحویل قبلہ کا حکم ارشاد فرمایا۔ یہی اصل حکم ہے جس سے کعبہ کی تبدیلی عمل میں آئی یہ حکم رجب یا شعبان 2 ہجری میں نازل ہوا۔ ابن سعد کی روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ بشر بن براء بن معرور کے ہاں دعوت پر گئے ہوئے تھے۔ وہاں ظہر کا وقت آگیا اور آپ لوگوں کو نماز پڑھانے کھڑے ہوئے دو رکعتیں پڑھاچکے تھے کہ تیسری رکعت میں یکایک وحی کے ذریعے سے یہ آیت نازل ہوئی اور اسی وقت آپ اور آپ کی اقتدا میں جماعت کے تمام لوگ بیت المقدس سے کعبے کے رخ پھرگئے اس کے بعد مدینہ اور اطرافِ مدینہ میں اس کی عام منادی کردی گئی۔ براء بن عازب کہتے ہیں کہ ایک جگہ منادی کی آواز اس حالت میں پہنچی کہ لوگ رکوع میں تھے حکم سنتے ہی سب کے سب اسی حالت میں کعبہ کی طرف مڑ گئے۔ انس بن مالک کہتے ہیں کہ بنی سلمہ میں یہ اطلاع دوسرے روز صبح کی نماز کے وقت پہنچی لوگ ایک رکعت پڑھ چکے تھے کہ ان کے کانوں میں آواز پڑی ” خبردار رہو ! قبلہ بدل کر کعبہ کی طرف کردیا گیا ہے “۔ سنتے ہی پوری جماعت نے اپنا رخ بدل دیا۔ خیال رہے کہ بیت المقدس مدینے سے عین شمال میں ہے اور کعبہ بالکل جنوب میں۔ نماز باجماعت پڑھتے ہوئے قبلہ تبدیل کرنے میں لامحالہ امام کو چل کر مقتدیوں کے پیچھے آنا پڑا ہوگا اور مقتدیوں کو صرف رخ ہی نہ بدلنا پڑا ہوگا بلکہ کچھ نہ کچھ انھیں بھی چل کر اپنی صفیں درست کرنی پڑی ہوں گی۔ چناچہ بعض روایات میں یہ تفصیل مذکور بھی ہے۔ کعبہ کے بجائے مسجد حرام کی طرف پھرنے کے حکم سے متعدد مصالح کی طرف اشارہ جس جملے سے کعبہ کو بدلنے کا حکم دیا گیا ہے وہ بھی قابل غور ہے۔ قبلہ چونکہ کعبہ کو بنایا گیا ہے اس لیے ہونا یہ چاہیے تھا کہ تحویلِ قبلہ کا حکم ان الفاظ میں ہوتا فول وجھک الی الکعبۃ او الی بیت اللہ لیکن اس کی بجائے شَطْرَالْمَسْجِدِالْحَرَامِ فرمایا گیا۔ اس سے کئی اہم مسائل پیدا ہوئے۔ اول یہ کہ اگرچہ اصل قبلہ بیت اللہ ہے جس کو کعبہ کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ ظاہر ہے کہ اصل بیت اللہ کا استقبال اسی جگہ سے ہوسکتا ہے جہاں سے بیت اللہ نظر آتا ہے، جو لوگ وہاں سے دور ہیں اور بیت اللہ ان کی نظروں سے غائب ہے اگر ان پر یہ پابندی عائد کی جاتی کہ عین بیت اللہ کی طرف رخ کرو تو اس کی تعمیل بہت دشوار ہوجاتی، خاص آلات وحسابات کے ذریعہ بھی صحیح سمت کا استخراج دور کے شہروں میں مشکل اور غیریقینی ہوجاتا اور شریعتِ محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کا مدار سہولت و آسانی پر رکھا گیا ہے۔ اس لیے بجائے بیت اللہ یا کعبہ کے مسجد حرام کا لفظ رکھا گیا جو بہ نسبت بیت اللہ کے بہت زیادہ وسیع رقبہ پر مشتمل ہے۔ اس کی طرف رخ پھیرلینا دور دور تک لوگوں کے لیے آسان ہے۔ پھر ایک دوسری سہولت لفظ شطر اختیار کرکے دے دی گئی ورنہ اس سے مختصر لفظ الی المسجد الحرام تھا۔ اس کو چھوڑ کر شَطْرَالْمَسْجِدِالْحَرَامِ فرمایا گیا۔ شطر دو معنی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ ایک نصف شے، دوسرے سمت شے۔ باتفاق مفسرین اس جگہ شطر سے مراد سمت ہے۔ تو اس لفظ نے یہ بتلا دیا کہ بلاد بعیدہ میں یہ بھی ضروری نہیں کہ خاص مسجد حرام ہی کی طرف ہر ایک کا رخ ہوجائے تو نماز درست ہو بلکہ سمت مسجد ِحرام کافی ہے۔ (بحرِ محیط) مثلاً مشرقی ممالک ہندوستان وپاکستان وغیرہ کے لیے جانبِ مغرب مسجد حرام کی سمت ہے تو مغرب کی جانب رخ کرلینے سے استقبال قبلہ کا فرض ادا ہوجائے گا اور چونکہ گرمی، سردی کے موسموں میں سمت مغرب میں بھی اختلاف ہوتا رہتا ہے اس لیے فقہا رحمہم اللہ نے اس سمت کو سمت مغرب و قبلہ قرار دیا ہے جو موسم گرماوسرما کی دونوں مغربوں کے درمیان ہے اور قواعد ریاضی کے حساب سے یہ صورت ہوگی کہ مغرب صیف اور مغرب شتا کے درمیان 48 ڈگری تک سمت قبلہ قرار دی جائے گی، یعنی 24 ڈگری تک بھی اگر دائیں یا بائیں مائل ہوجائے توسمتِ قبلہ فوت نہیں ہوگی، نماز درست ہوجائے گی ریاضی کی قدیم اور مشہور کتاب شرح چغمینی باب رابع صفحہ 66 میں دونوں مغربین کا فاصلہ یہی 48 ڈگری قرار دیا گیا ہے۔ آنحضرت ﷺ کو صیغہ واحد کے ساتھ انفرادی طور پر حکم دینے کے بعد اجتماعی طور پر فَوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ شَطْرَہٗ کہہ کر پوری امت کو حکم دیا گیا ہے حالانکہ آنحضرت ﷺ کو حکم دینا پوری امت کو حکم دینے کے مترادف تھا کیونکہ آپ اس امت کے رسول اور امام ہیں اور مزید یہ کہ جب آپ قبلہ بدل لیتے تو آپ کی اطاعت چونکہ امت پر فرض ہے تو امت کے لیے بھی قبلہ بدلنا فرض ہوجاتا۔ باایں ہمہ امت کے لیے الگ حکم دینے کا سبب یہ ہے کہ جس طرح اہل کتاب نے بیت المقدس کو قبلہ ماننے کے باوجودآپس میں اختلاف کیا بیت المقدس کے اندر بھی مشرق اور مغرب کی جہتیں اپنے اپنے لیے مخصوص کرلیں اور باہر صرف جہت پرستی تک محصور ہو کر رہ گئے۔ اس طرح بیت المقدس کا قبلہ ہوناصرف ایک علامت بن کر رہ گیا۔ اس تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے پروردگار نے انفرادی اور اجتماعی ہر حالت میں اس امت کو تاکیداً حکم دیا کہ تم کہیں اہل کتاب کی سی غلطی نہ کرنا۔ آنحضرت ﷺ کے ساتھ نماز پڑھو یا الگ سے نماز پڑھو مسجد میں پڑھو یا گھر میں پڑھو تمہارا قبلہ ہرحال میں بیت اللہ ہی ہوگا۔ اس حکم کی تاکیدِ مزید کے لیے نیز اہل کتاب کی طرف سے مخالفت کی حقیقت واضح کرنے کے لیے ارشاد فرمایا : وان الذین اوتوا الکتب الخ ” بیشک جن لوگوں کو کتاب دی گئی وہ خوب جانتے ہیں کہ بیت اللہ کا قبلہ ہونا ایک امر حق ہے “۔ ان کی کتابوں نے ان کی ساری خیانتوں کے باوجود بعض حقیقتوں کو محفوظ رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے اہل کتاب اس بات سے واقف تھے کہ بیت اللہ حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل (علیہما السلام) کی تعمیر ہے اور یہی بیت اللہ تمام ذریت ابراہیم کا اصل قبلہ رہا ہے۔ بیت المقدس تو تقریباً تیرہ سو سال بعد وجود میں آیا ہے اور یہ بات بھی وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ آخری نبی حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی اولاد میں سے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کی دعوت کا اسی گھر کو مرکز بنائے گا اور یہیں سے وہ امت وجود میں آئے گی جو پوری دنیا کو ہدایت سے مالامال کردے گی۔ ان تمام باتوں کو جاننے کی وجہ سے جو لوگ کتاب کو بالکل پس پشت نہیں ڈال چکے ان کے لیے اس بات کا انکار کرنا ممکن نہیں کہ اصل قبلہ بیت اللہ ہی ہے۔ بیت المقدس کو عارضی طور پر محض آزمائش کے لیے قبلہ بنایا گیا تھا۔ ایسی کھلی اور نمایاں حقیقتوں کے باوجود یہود اگر کتمانِ حق سے باز نہیں آتے تو ان کے لیے تہدید کے انداز میں فرمایا جارہا ہے کہ یہ لوگ جو کچھ کررہے ہیں، اللہ اس سے بیخبر نہیں۔ ایک وقت آئے گا جب یہ اپنے کیے پر پکڑے جائیں گے اور ان کی ان حرکتوں کی انھیں سزا ملے گی۔ اگلی آیت کریمہ میں یہود کے رویہ کے حوالے سے آپ کو تسلی دی جارہی ہے۔
Top