Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 144
قَدْ نَرٰى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِی السَّمَآءِ١ۚ فَلَنُوَلِّیَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضٰىهَا١۪ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ حَیْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْهَكُمْ شَطْرَهٗ١ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ لَیَعْلَمُوْنَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا یَعْمَلُوْنَ
قَدْ نَرٰى
: ہم دیکھتے ہیں
تَقَلُّبَ
: بار بار پھرنا
وَجْهِكَ
: آپ کا منہ
في
: میں (طرف)
السَّمَآءِ
: آسمان
فَلَنُوَلِّيَنَّكَ
: تو ضرور ہم پھیردینگے آپ کو
قِبْلَةً
: قبلہ
تَرْضٰىھَا
: اسے آپ پنسد کرتے ہیں
فَوَلِّ
: پس آپ پھیر لیں
وَجْهَكَ
: اپنا منہ
شَطْرَ
: طرف
الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ
: مسجد حرام (خانہ کعبہ)
وَحَيْثُ مَا
: اور جہاں کہیں
كُنْتُمْ
: تم ہو
فَوَلُّوْا
: سو پھیرلیا کرو
وُجُوْھَكُمْ
: اپنے منہ
شَطْرَهٗ
: اسی طرف
وَاِنَّ
: اور بیشک
الَّذِيْنَ
: جنہیں
اُوْتُوا الْكِتٰبَ
: دی گئی کتاب
لَيَعْلَمُوْنَ
: وہ ضرور جانتے ہیں
اَنَّهُ
: کہ یہ
الْحَقُّ
: حق
مِنْ
: سے
رَّبِّهِمْ
: ان کا رب
وَمَا
: اور نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
بِغَافِلٍ
: بیخبر
عَمَّا
: اس سے جو
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
(اے محمد) ہم تمہارا آسمان کی طرف منہ پھیر پھیر کر دیکھنا دیکھ رہے ہیں سو ہم تم کو اسی قبلہ کی طرف جس کو تم پسند کرتے ہو منہ کرنے کا حکم دیں گے تو اپنا منہ مسجد حرام (یعنی خانہ کعبہ) کی طرف پھیر لو اور تم لوگ جہاں ہوا کرو (نماز پڑھنے کے وقت) اسی مسجد کی طرف منہ کرلیا کرو اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ (نیا قبلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں خدا ان سے بیخبر نہیں
آیت نمبر 144 تا 147 ترجمہ : قد تحقیق کے لئے ہے، ہم آپ کے چہرے کو آسمان کی طرف وحی کی طلب اور استقبال کعبہ کے شوق میں بار بار اٹھتا ہوا دیکھ رہے ہیں، اور آپ (کعبہ) کو اس لئے پسند فرماتے تھے کہ (کعبہ) ابراہیم (علیہ السلام) کا قبلہ تھا، اور اس لئے بھی کہ کعبہ کو قبلہ قرار دینا عربوں کو اسلام کی طرف بلانے میں زیادہ مؤثر (اپیل کرنے والا) تھا، سو ہم آپ کو اسی قبلہ کی جانب پھیر دیتے ہیں جس کو آپ پسند کرتے ہیں آپ اپنا رخ نماز میں مسجد حرام یعنی کعبہ کی جانب پھیر لیں اور (اے مسلمانو ! ) تم جہاں کہیں بھی ہو یہ امت کو خطاب ہے، اپنے چہرے کا (رخ) نماز میں اسی طرف کیا کریں اہل کتاب کو قطعی علم ہے کہ کعبہ کی طرف رخ کرنا ان کے رب کی جانب سے قطعی حق ہے اس لئے کہ ان کی کتابوں میں محمد ﷺ کئ صفات کے بارے میں یہ موجود ہے کہ وہ (نماز میں) رخ کعبہ کی طرف کریں گے، اور اللہ تعالیٰ ان کے اعمال سے بیخبر نہیں یاء اور تاء کے ساتھ، اے مومنو ! امتشال امر وغیرہ جو تم کرتے ہو اور یہود قبلہ کے حکم کا جو انکار کرتے ہیں (اللہ اس سے غافل نہیں ہے) اور اگرچہ آپ ﷺ لئِنْ میں لام قسمیہ ہے، قبلہ کے معاملہ میں اپنی صداقت پر تمام دلیلیں پیش کردیں تب بھی وہ دشمنی کی وجہ سے آپ کے قبلہ کی پیروی کرنے والے نہیں اور نہ آپ ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہیں، یہ ان کے اسلام کے بارے میں آپ ﷺ کی امید کو منقطع کرنا ہے اور آپ ﷺ کے بارے میں ان کے قبلہ کی طرف لوٹنے کی امید کو منقطع کرنا ہے، اور نہ یہ یہود و نصاریٰ آپس میں ایک دوسرے کے قبلہ کی اتباع کرنے والے ہیں، یعنی نہ یہود و نصاریٰ کے قبلہ کی اور برعکس اور اگر آپ ﷺ ، آپ کے پاس علم آجانے کے باوجود ان کی ان خواہشوں کے پیچھے لگ جائیں جن کی طرف وہ دعوت دے رہے ہیں (یعنی) بالفرض اگر آپ ان کی اتباع کریں تو آپ یقیناً ظالموں میں سے ہوں گے، جنہیں ہم نے کتاب دی ہے، وہ تو محمد ﷺ کو ایسا پہچانتے ہیں جیسا کوئی اپنے بیٹوں کو پہچانتا ہے ان کی کتابوں میں آپ کی صفات کے موجود ہونے کی وجہ سے، عبد اللہ بن سلام نے کہا : جب میں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو میں آپ کو اس طرح پہچان گیا، جیسے اپنے بیٹے کو پہچانتا ہوں، بلکہ محمد ﷺ کی شناخت اس سے بھی زیادہ ہے۔ (رواہ البخاری) بلاشبہ ان میں ایک جماعت آپ کی صفات کو چھپاتی ہے باوجود یکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ (طریقہ) جس پر آپ ﷺ ہیں حق ہے جو آپ کے رب کی جانب سے ہے، سنو ! آپ شک کرنے والوں میں نہ ہوجانا یعنی شک کرنے والوں کی قسم سے نہ ہوجانا، فَلَا تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِیْنَ (طرزِ خطاب) میں لاتَمْتَرْ سے زیادہ بلیغ ہے۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : قَدْ تحقیق کے لئے ہے کما صرّح المفسر العلام، اور بعض کے نزدیک تکثیر کے لئے ہے اور یہ کثرت آپ ﷺ کی نسبت سے ہے، یعنی ہم آپ کی نظر کو بکثرت آسمان کی طرف اٹھتا ہوا دیکھتے ہیں، یہاں قَدْ تقلیل کا اس لئے نہیں ہوسکتا کہ تقلب اس کی نفی کرتا ہے اس لئے کہ تقلب کثرت کا تقاضہ کرتا ہے۔ قولہ : نُوَلِّیَنَّکَ مضارع جمع متکلم بانون تاکید ثقیلہ، مصدر تَوْلِیَۃً کاف ضمیر مفعول ہے ہم آپ کو ضرور پھیر دیں گے، مراد اس سے تحویل قبلہ ہے جو غزوہ بدر سے دو ماہ قبل ماہ رجب میں بروایت براء بن عازب ؓ زوال آفتاب کے بعد عصر کی نماز میں ہوئی، مجاہد کے قول سے معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت آپ ﷺ صحابہ کو بنی سلمہ کی مسجد میں ظہر کی نماز پڑھا رہے تھے۔ قولہ : اَیُّھَا المومنون الخ یہ تعلمون کی صورت میں ہے۔ قولہ : قَطْع لطمعِہ فی اسلامِھم وطَمعِھمْ فی غودِھَا اِلَیھَا ان میں لف و نشر مرتب ہے۔ قولہ : الیھور قبلۃَ النصاریٰ وبالعکس یہود کا قبلہ صخرۃ البیت المقدس تحا اور نصاریٰ کا صخرہ کی مشرق کی جانب۔ قولہ : فرضًا فرضاً کے اضافہ کا مقصد ایک سوال کا جواب ہے۔ سوال : لَئنْ اَتَیْتَ میں ان استعمال ہوا ہے جو کہ غیر یقینی چیزوں کے لئے استعمال ہوتا ہے حالانکہ آپ ﷺ کا ان کے قبلہ کی اتباع نہ کرنا اور ان کا آپ ﷺ کے قبلہ کی اتباع نہ کرنا یقینی تھا۔ جواب : علیٰ سبیل الفرض تسلیم کرتے ہوئے، اِنْ کا استعمال کیا گیا ہے۔ قولہ : ھٰذا الذی انت علیہ الحقُّ ھٰذا اسم اشارہ، الذی انت علیہ موصول صلہ سے مل کر مشار الیہ جملہ ہو کر مبتدا٫ الحقُّ اس کی خبر۔ تفسیر و تسریح وحی خفی سے ثابت شدہ حکم کا کتاب اللہ سے نسخ : جصاص (رح) تعالیٰ نے احکام القرآن میں فرمایا کہ قرآن کریم میں کہیں اس کی تصریح نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو قبل ہجرت بیت المقدس کی طرف رخ کرنے کا حکم دیا گیا تھا، البتہ اس کا ثبوت صرف سنت نبوی سے ہے تو جو حکم سنت نبوی سے ثابت ہوا تھا اس کو آیت قرآنی سے منسوخ کرکے آپ کا قبلہ بیت اللہ کو قرار دیدیا تھا۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ حدیث رسول بھی ایک حیثیت سے قرآن ہی ہے اور یہ کہ کچھ احکام وہ بھی ہیں جو قرآن میں مذکور نہیں صرف حدیث سے ثابت ہیں اور قرآن ان کی شرعی حیثیت کو تسلیم کرتا ہے کیونکہ اسی آیت کے آخر میں یہ بھی مذکور ہے کہ جو نمازیں بامر رسول اللہ ﷺ بیت المقدس کی طرف پڑھی گئیں وہ عند اللہ معتبر ہیں بخاری و مسلم اور تمام معتبر کتب حدیث میں متعدد صحابہ کرام ؓ کی روایت سے منقول ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ پر تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوا تو آپ نے عصر کے بجائے ظہر کی نماز مذکور ہے (ابن کثیر) بعض صحابہ کرام ؓ آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھ کر باہر گئے اور دیکھا کہ قبیلہ بنی سلمہ کے لوگ اپنی مسجد میں حسب سابق بیت المقدس کی جانب نماز پڑھ رہے ہیں تو انہوں نے آواز دے کر کہا کہ اب قبلہ بیت اللہ کی طرف ہوگیا ہے، ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیت اللہ کی طرف نماز پڑھ کر آئے ہیں ان لوگوں نے درمیان نماز ہی میں اپنا رخ بیت المقدس سے بیت اللہ کی طرف پھیرلیا، نویلہ بنت مسلم کی روایت میں ہے کہ جو عورتیں پچھلی صفوں میں تھیں وہ اگلی صفوں میں اور مرد جو اگلی صفوں میں تھے وہ پچھلی صفوں میں ہوگئے اس کے بعد صفوں کی ترتیب درست ہوئی۔ بنو سلمہ کے لوگوں نے تحویل قبلہ پر عصر ہی کی نماز میں عمل کیا، مگر قباء میں یہ خبر اگلے روز صبح کی نماز میں پہنچی جیسا کہ بخاری و مسلم میں بروایت ابن عمر ؓ مذکور ہے، اہل قباء نے بھی اپنا رخ نماز ہی میں بیت المقدس سے بیت اللہ کی طرف پھیرلیا۔ (ابن کثیر، و جصاص) لاوڈ اسپیکر پر نماز کا مسئلہ : مائک (لاوڈ اسپیکر) پر نماز جاء ز ہے یہ بات ظاہر ہے کہ اتباع لاوڈ اسپیکر کا نہیں ہوتا، بلکہ اتباع تو رسول اللہ ﷺ کے اس حکم کا ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب امام رکوع کرے رکوع کرو اور جب سجدہ کرے سجدہ کرو، لاوڈ اسپیکر تو محض امام کی آواز کو بلند کرنے کا واسطہ ہے نہ کہ مقتدیٰ ، اس لئے کہ مائک کی آواز بعینہ امام کی آواز ہوتی ہے نہ کہ حکایت و نقل لہٰذا مائک پر نماز کے جواز میں کوئی اشکال نہیں۔ (معارف ملخصا) قَدّ نَرَیٰ تَقَلُّبَ وَجْھِکَ اس آیت سے متعلق ضروری مضمون سابق تشریح کے ضمن میں گزر چکا ہے۔ مسئلہ استقبالِ قبلہ : اگرچہ تمام جہتیں اللہ ہی کی ہیں وہ کسی خاص جہت میں محدود نہیں ہے، لیکن مصالح امت کے لئے بتقاضائے حکمت کسی ایک جہت کا تمام دنیا میں پھیلے ہوئے مسلمانوں کے لئے قبلہ بنا کر سب میں ایک دینی وحدت کا عملی مظاہرہ مقصود تھا، وہ جہت بیت المقدس بھی ہوسکتی تھی، مگر رسول اللہ ﷺ کی تمنا و خواہش کے مطابق بیت اللہ کو قبلہ بنادیا گیا، اسی کا حکم اس آیت میں دیا گیا ہے قرآن مجید میں جہت قبلہ کے لئے جو الفاظ استعمال کئے گئے ہیں وہ یہ ہیں : فَوَلِّ وَجّھَکَ شَطْرَ الْمَسْجدِ الحرامِ اللہ تعالیٰ نے فَوَلِّ وَجْھَکَ اِلَی الْکَعْبَۃِ کی مختصر تعبیر کو چھوڑ کر شطْر المسجد الحرامِ کی طویل تعبیر اختیار فرمائی، اس تعبیر سے استقبال قبلہ کے کئی مسائل واضح ہوگئے۔ (1) اول یہ کہ اگرچہ اصل قبلہ بیت اللہ ہے جس کو کعبۃ اللہ کہا جاتا ہے جو کہ ایک چھوٹی سی مربع عمارت ہے، لیکن یہ ظاہر ہے کہ عین بیت اللہ کا استقبال اس جگہ تک تو ممکن ہے جہاں تک بیت اللہ نظر آتا ہے، لیکن وہ لوگ جو بیت اللہ سے دور ہیں جن کو بیت اللہ نظر نہیں آتا ان پر یہ پابندی عائد کعنا کہ عین بیت اللہ کی طرف رخ ضروری ہے تو اس میں بہت دشواری ہوگی، خاص آلات اور حساب کے بغیر یہ ممکن نہیں ہے ہے جو نہ ہر شخص کو دستیاب اور نہ ان کے استعمال پر قادر شریعت محمدیہ ﷺ کا مدار چونکہ سہولت پر ہے اس لئے بجائے بیت اللہ یا کعبہ کے مسجد حرام کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جو کہ بیت اللہ کے مقابلہ میں کافی وسیع ہے اس کی طرف رخ کرنا دور دراز کے لوگوں کے لئے آسان ہے۔ (2) دوسری سہولت لفظ شطر اختیار کرکے دیدی گئی ورنہ اس سے مختصر لفظ الی المسجد الحرام تھا، شطر کے دو معنی ہیں ایک نصف اور دوسرے سمت باتفاق مفسرین یہاں سمت کے معنی مراد ہیں اس سے معلوم ہوگیا کہ بلاد بعیدہ میں یہ ضروری نہیں کہ خاص مسجد حرام ہی کی طرف ہر ایک کا رخ ضروری ہے بلکہ سمت مسجد حرام کافی ہے۔ (بحر محیط، معارف) مثلاً مشرقی ممالک ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش وغیرہ کے لئے جانب مغرب مسجد حرام کی سمت ہے اور چونکہ موسم سرما و گرما میں سمت مغرب میں اختلاف ہوتا رہتا ہے اس لئے فقہاء رحمہم اللہ نے اس سمت کو سمت مغرب و قبلہ قرار دیا ہے جو دونوں موسموں کے درمیان ہے۔ قواعد ریاضی کے اعتبار سے سمت قبلہ : قواعد ریاضی کے حساب سے صورت مسئلہ یہ ہوگی کہ مغرب صیف اور مغرب شتا کے درمیان 48 ذگری تک سمت قبلہ قرار دی جائے گی، یعنی 24 ڈگری تک بھی اگر انحراف ہوجائے تب بھی سمت قبلہ فوت ہوگی۔ (شرح چغمینی، معارف) رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث سے اس کی مزید وضاحت ہوجاتی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں مَا بَیْنَ المَشرِقِ والمَغْرب قبلۃ (قرمذی) آپ کا یہ ارشاد مدینہ طیبہ والوں کے لئے تھا اس لئے کہ ان کا قبلہ مشرق و مغرب کے درمیان جانب جنوب واقع تھا، اس حدیث سے گویا کہ لفظ شطر کی تشریح ہوگئی۔
Top