Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 228
وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ١ؕ وَ لَا یَحِلُّ لَهُنَّ اَنْ یَّكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِیْۤ اَرْحَامِهِنَّ اِنْ كُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ وَ بُعُوْلَتُهُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِیْ ذٰلِكَ اِنْ اَرَادُوْۤا اِصْلَاحًا١ؕ وَ لَهُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١۪ وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْهِنَّ دَرَجَةٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠ ۧ
وَالْمُطَلَّقٰتُ
: اور طلاق یافتہ عورتیں
يَتَرَبَّصْنَ
: انتظار کریں
بِاَنْفُسِهِنَّ
: اپنے تئیں
ثَلٰثَةَ
: تین
قُرُوْٓءٍ
: مدت حیض
وَلَا يَحِلُّ
: اور جائز نہیں
لَهُنَّ
: ان کے لیے
اَنْ يَّكْتُمْنَ
: وہ چھپائیں
مَا
: جو
خَلَقَ
: پیدا کیا
اللّٰهُ
: اللہ
فِيْٓ
: میں
اَرْحَامِهِنَّ
: ان کے رحم (جمع)
اِنْ
: اگر
كُنَّ يُؤْمِنَّ
: ایمان رکھتی ہیں
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَ
: اور
الْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: یوم آخرت
ۭوَبُعُوْلَتُهُنَّ
: اور خاوند ان کے
اَحَقُّ
: زیادہ حقدار
بِرَدِّھِنَّ
: واپسی ان کی
فِيْ ذٰلِكَ
: اس میں
اِنْ
: اگر
اَرَادُوْٓا
: وہ چاہیں
اِصْلَاحًا
: بہتری (سلوک)
وَلَهُنَّ
: اور عورتوں کے لیے
مِثْلُ
: جیسے
الَّذِيْ
: جو
عَلَيْهِنَّ
: عورتوں پر (فرض)
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
وَلِلرِّجَالِ
: اور مردوں کے لیے
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
دَرَجَةٌ
: ایک درجہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
اور مطلقہ عورتیں اپنے بارے میں تین حیض تک توقف کریں، اور اگر وہ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کے لیے جائز نہیں ہے کہ اللہ نے ان کے رحموں میں جو کچھ پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں، اور اس دوران میں ان کے شوہر ان کے لوٹانے کے زیادہ حقدار ہیں اگر وہ سازگاری کے طالب ہیں، اور ان عورتوں کے لیے دستور کے مطابق اسی طرح حقوق ہیں جس طرح دستور کے مطابق ان پر ذمہ داریاں ہیں، ہاں مردوں کے لیے ان پر ایک درجہ ترجیح کا ہے۔ اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے)
وَالْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ثَلٰـثَۃَ قُرُوْٓئٍ ط وَلَا یَحِلُّ لَہُنَّ اَنْ یَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِیْٓ اَرْحَامِھِنَّ اِنْ کُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِط وَبُعُوْلَتُہُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ فِیْ ذٰلِکَ اِنْ اَرَادُوْٓا اِصْلَاحًا ط وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ص وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ ط وَاللّٰہُ عَزِیْزٌحَکِیْمٌ۔ ع (اور مطلقہ عورتیں اپنے بارے میں تین حیض تک توقف کریں۔ اور اگر وہ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کے لیے جائز نہیں ہے کہ اللہ نے ان کے رحموں میں جو کچھ پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں۔ اور اس دوران میں ان کے شوہر ان کے لوٹانے کے زیادہ حقدار ہیں اگر وہ سازگاری کے طالب ہیں۔ اور ان عورتوں کے لیے دستور کے مطابق اسی طرح حقوق ہیں جس طرح دستور کے مطابق ان پر ذمہ داریاں ہیں۔ ہاں مردوں کے لیے ان پر ایک درجہ ترجیح کا ہے۔ اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے) (228) مطلقہ عورت کی عدت تین حیض ہے اگر ایلاء کے نتیجے میں یا کسی اور سبب سے شوہر اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو یہود کی طرح اسلام نے عورت کو اسی وقت یا چند دنوں بعد نکاح ثانی کرنے کی اجازت نہیں دی بلکہ حکم دیا کہ ایسی خاتون یا ایسی خواتین کو تین قروء تک انتظار کرنا چاہیے اور ان پر پابندی ہے کہ وہ اس مدت میں دوسرے نکاح سے رکی رہیں۔ قُرُوْئٌ، قَرْئٌ کی جمع ہے۔ اہل لغت نے اس کے معنی کی تعیین میں اختلاف کیا ہے۔ اسی لیے فقہاء میں بھی اختلاف پیدا ہوا۔ بعض نے اس کے معنی حیض کے لیے ہیں اور بعض نے طہر کے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کے مادہ اور مشتقات کو دیکھتے ہوئے حیض ہی کے معنیٰ کو ترجیح دینا پڑتی ہے۔ اور سیاق کلام کو دیکھتے ہوئے بھی اسی معنیٰ کی طرف طبیعت مائل ہوتی ہے۔ کیونکہ مطلقہ عورتوں کو دوسرے نکاح سے توقف کرنے کا حکم دینے کی بڑی علت یہ معلوم ہوتی ہے کہ یہ معلوم ہوجائے کہ وہ حاملہ تو نہیں ؟ اس لحاظ سے اس کا معنی حیض ہی قرین قیاس معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ حاملہ ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ حیض ہی سے ہوتا ہے۔ اَبْغَضُ الْحَلاَ لِ اِلیٰ اللّٰہِ اَلطَّلاَ قُ اسلام میں میاں بیوی کے تعلقات میں بگاڑ کی صورت میں طلاق کی اجازت تو دی گئی ہے ‘ لیکن ساتھ ہی اسے اللہ کے یہاں مبغوض ترین فعل قرار دیا گیا ہے۔ کیونکہ میاں بیوی کے تعلق سے ہی ایک گھر وجود میں آتا ہے ‘ نئی نسل جنم لیتی ہے ‘ ایک گھر کی مضبوطی سے خاندان کو قوت ملتی ہے اور ایک صالح اور مضبوط خاندان اسلام کے سیاسی نظام کی بنیاد بنتا ہے۔ میاں بیوی کے تعلق کی خرابی وہ پہلی اینٹ ہے جس کے ہل جانے سے اسلام کے سیاسی نظام کو ضعف پہنچتا ہے۔ اور وہ معاشرہ جو مختلف النوع انسانوں سے وجود میں آتا ہے اس کی بقا اور استواری کا دارومدار معاشرے کے اجزاء کے باہمی مضبوط تعلق پر ہے۔ جب ایک گھر میں اس تعلق میں دراڑیں پڑنا شروع ہوتی ہیں تو اس سے معاشرہ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہتا۔ میاں بیوی میں بگاڑ میاں اور بیوی کے خاندانوں کو متاثر کرتا ہے۔ دو خاندانوں کی تلخیاں آپ اندازہ بھی نہیں کرسکتے کہ کتنے خاندانوں کو متاثر کرنے کا سبب بنتی ہیں۔ اس کی بنیاد چونکہ طلاق سے وجود میں آتی ہے اس لیے اسلام نہایت ناگواری سے اسے برداشت کرتا ہے ‘ لیکن تاحد آخر اس کی کوشش یہ ہے کہ اس تعلق کو بگاڑ سے محفوظ رکھا جائے۔ اور اگر بگاڑ پیدا ہو ہی جائے تو اسے کم سے کم کرنے کی کوشش کی جائے۔ اور جب کسی طرح بھی اصلاح ممکن نہ ہو تو پھر طلاق کی اجازت دے کر دونوں کے لیے نئے مواقع کھول دیے جائیں۔ عدت گزرنے سے پہلے عقد ثانی کی ممانعت کی حکمت اس تعلق کو ٹوٹنے سے بچانے اور اس میں آئی ہوئی دراڑوں کو درست کرنے کے لیے تین حیضوں تک بیوی کو دوسرے نکاح سے روکا گیا ہے۔ اس مدت کو ” عدت “ کہتے ہیں۔ عدت کا یہ وقت جو تقریباً تین مہینوں تک پھیل جاتا ہے دونوں کو الگ الگ رہ کر سوچنے کا موقع دے گا کہ کیا ہم اس علیحدگی کو روک نہیں سکتے ؟ اگر ان میں ذرا بھی بھلائی ہوئی یا ان کے خاندانوں نے اپنا کردار ادا کیا تو کوئی وجہ نہیں کہ دونوں مل بیٹھنے کے لیے تیار نہ ہوں۔ اگر فرض کیجئے اصلاح کی کوئی صورت نظر نہ آئے تو عدت کے اختتام تک یہ بات تو یقینا معلوم ہوجائے گی کہ مطلقہ خاتون حاملہ ہے یا نہیں۔ اگر وہ حاملہ ہے اور خاموشی سے دوسرے سے نکاح کرلیتی ہے اور دوسرے شوہر کو بچے کی پیدائش کے بعد پتہ چلے کہ یہ بچہ میرا تو نہیں تو اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس کے بعد میاں بیوی کے تعلق کی نوعیت کیا ہوگی اور بچے کا مستقبل کیا ہوگا ؟ اس لیے اسلام اس بات پر انتہائی زور دیتا ہے کہ عدت کے دوران عقد ثانی کی نوبت کسی صورت نہیں آنی چاہیے۔ یہ سراسر حرام ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی حکم دیا گیا کہ جن عورتوں کو طلاق ہوجائے اگر وہ حاملہ ہوں تو وہ اسے ہرگز نہ چھپائیں۔ یہ ان کے ایمان کا تقاضا ہے۔ اگر وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں تو انھیں خوب معلوم ہے کہ آخرت کے دن اللہ کے سامنے حاضری ہوگی۔ وہ جب یہ سوال کرے گا کہ تم نے پہلے شوہر کے بچے کو دوسرے شوہر کے سر کیوں منڈھ دیا۔ تو سوچ لو اس وقت تمہارا کیا جواب ہوگا ؟ اور اس کے بعد تمہارا جو انجام ہوگا اس سے کیسے بچ سکو گی ؟ طلاق دینے کا صحیح طریقہ یہاں ایک بات یاد رکھئے کہ طلاق کی اجازت ضرور دی گئی ہے ‘ لیکن ساتھ ہی یہ حکم دیا گیا ہے کہ طلاق اگر دینا ناگزیر ہی ہوجائے تو پھر صحیح طریقہ سے طلاق دو ۔ صحیح طریقہ یہ ہے کہ ” طہر “ (پاکیزگی) کی حالت میں ایک طلاق رجعی دی جائے۔ اور بہتر یہ ہے کہ اسی پر اکتفا کیا جائے۔ کیونکہ عدت گزرنے کے بعد بیوی ایک طلاق سے بھی شوہر کے نکاح سے نکل جاتی ہے۔ اور اگر ایک طلاق دینے سے اشتعال ختم ہونے میں نہ آئے تو پھر دوسرے طہر میں دوسری طلاق دی جائے۔ اور اس کے بعد تیسری طلاق کا بالکل ارادہ نہ کیا جائے۔ کیونکہ دو طلاقوں تک بیوی سے رجوع کرنے کی بھی اجازت ہے اور عدت گزرنے کے بعد نکاح کرنے کی بھی۔ لیکن اگر تیسرے طہر میں تیسری طلاق بھی دے دی تو اب دوبارہ یکجائی کی کوئی صورت باقی نہیں رہے گی۔ اسی طرح اگر تینوں طلاقیں اکٹھی دے دیں تو یاد رکھئے کہ تین طلاقیں اکٹھی دینا سخت گناہ کی بات ہے۔ حضرت عمر فاروق ایسے شخص کو درے لگواتے تھے۔ لیکن یہ بھی یاد رہے کہ تینوں طلاقیں اکٹھی بھی واقع ہوجاتی ہیں۔ امت میں بجز اہلحدیث حضرات کے اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں کرتا۔ ہماری فقہ کے چاروں امام اس بارے میں متفق ہیں۔ اس لیے ہمارے یہاں جو ایک ہی سانس میں تین طلاقیں دینے کا رواج ہوگیا ہے اس بارے میں اللہ سے ڈرنا چاہیے اور یہ یقین رکھنا چاہیے کہ اس کے بعد گھر برباد ہوجائے گا۔ کیونکہ میاں بیوی دوبارہ نکاح نہیں کرسکیں گے اور دوسرے نکاح کے لیے حلالہ کی جو تجویز ہے اور جس طرح آج کل اس پر عمل ہو رہا ہے کہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے ایک نکاح ہوتا ہے اور پھر خاموشی سے طلاق لے کر دوسرا نکاح کردیا جاتا ہے۔ یہ سراسر زناکاری ہے۔ اور اللہ کے رسول ﷺ نے اس پر لعنت فرمائی ہے۔ (اگلے رکوع میں کسی حد تک یہ بحث آئے گی انشاء اللہ ) شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق عدت کے دوران سوچ بچار کے بعد شوہر اگر یہ فیصلہ کرلیتا ہے کہ میں نے طلاق دے کر غلطی کی ہے ‘ مجھے بہرصورت اس تعلق کو باقی رکھنا چاہیے اور اسی میں میری اور خاندان کی بھلائی ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ شوہر کو عدت کے دوران رجوع کرنے کا حق ہے۔ جب تک اس کی بیوی تیسرے حیض سے فارغ ہو کر غسل نہیں کرلیتی اس وقت تک شوہر کا یہ حق باقی رہتا ہے۔ حضرت ابوبکر ‘ عمر ‘ علی ‘ ابن عباس ‘ ابو موسیٰ اشعری ‘ ابن مسعود اور بڑے بڑے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی یہی رائے ہے۔ اور فقہاء حنفیہ نے اسی رائے کو اختیار کیا ہے۔ لیکن بعض صحابہ جن میں حضرت عائشہ ( رض) بھی شامل ہیں یہ سمجھتے ہیں کہ تیسرا حیض آتے ہی شوہر کا حق رجوع ساقط ہوجاتا ہے۔ فقہائِ مالکیہ و شافعیہ نے اسی کو اختیار کیا ہے۔ اگرچہ پہلی رائے زیادہ مستحکم معلوم ہوتی ہے لیکن احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ تیسری بار حیض آنے سے پہلے پہلے شوہر کو رجوع کا فیصلہ کرلینا چاہیے۔ زوجین کے تعلقات میں لگائو کا اصلی سبب میاں بیوی کے تعلقات میں خرابی اس وقت شروع ہوتی ہے جب دونوں اپنی اپنی حدود سے نکل جاتے ہیں۔ بیوی نشوز کا راستہ اختیار کرتی ہے اور شوہر ظلم کا۔ نتیجہ اس کا گھر کی بربادی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ یہی وہ خرابی ہے جو شوہر کو طلاق پر آمادہ کرتی ہے اور وہ بیوی سے جان چھڑانے پر مجبور ہوجاتا ہے اور بیوی شوہر سے بیزار ہوجاتی ہے۔ اس لیے آیت کریمہ کے آخر میں اسی بنیادی خرابی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا کہ شوہروں کو ہرگز یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ حقوق صرف انھیں کے ہیں اور بیویاں تو گھر میں صرف ذمہ داریوں کا بار اٹھانے کے لیے آتی ہیں اس لیے فرمایا وَلَہُنَّ مِثْلُ الَّذِیْ عَلَیْھِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ ” اور ان عورتوں کے دستور کے مطابق اسی طرح حقوق ہیں جس طرح دستور کے مطابق ان پر ذمہ داریاں ہیں “ یعنی عورتیں صرف ذمہ داریوں سے ہی گراں بار نہیں ہیں ‘ بلکہ اللہ نے شوہروں پر ان کے حقوق بھی رکھے ہیں۔ جس طرح شوہروں کے حقوق بیویوں کے ذمے دستور کا حصہ ہیں اسی طرح بیویوں کے حقوق شوہروں کے ذمے بھی دستور کا حصہ ہیں۔ ان میں سے کسی کی بھی پامالی نہیں کی جاسکتی اور کسی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ بیویوں کا تعلق چونکہ صنف نازک سے ہے اس لیے آنحضرت ﷺ نے بار بار ان کے حقوق کی ادائیگی کی تاکید فرمائی ہے۔ اور یہاں تک فرمایا ہے کہ اگر تم ان کے حقوق کو پامال کر کے ان پر ظلم کرو گے تو قیامت کے دن میں خود تمہارے خلاف استغاثہ دائر کروں گا۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تم نے اللہ کے نام پر بیویوں کو اپنی حفاظت میں لیا ہے۔ تو جب تم ان پر ظلم کرتے ہو تو اللہ کی ضمانت کو چیلنج کرتے ہو۔ چناچہ اگر شوہر بیویوں کے حقوق کا احساس کریں اور اس بات سے ڈریں کہ بیویوں پر ظلم قیامت کے دن انھیں بڑا مہنگا پڑے گا۔ تو گھر میں کم از کم شوہروں کی جانب سے کسی ابتری کا اندیشہ نہیں رہتا۔ لیکن جس طرح شوہر کے ظلم سے گھر برباد ہوتا ہے اور بیوی ظلم کی تصویر بن کے رہ جاتی ہے اسی طرح بیوی کا اپنی حدود سے نکل جانا اور شوہر کے شوہر ہونے کے حق کو چیلنج کرنا شروع کردینا اور اپنے آپ کو حقوق اور احترام میں شوہر کے برابر سمجھنا اور شوہر کے حق فضیلت سے انکار کردینا یہ بھی وہ زہر ہے جس سے گھر کی فضا مسموم ہوجاتی ہے۔ اس کے اثرات اولاد پر بھی پڑتے ہیں اور شوہر بھی اس سے متاثر ہو کر علیحدگی کے بارے میں سوچنے لگتا ہے۔ اس لیے جس طرح شوہر کو بیوی کے حقوق کے حوالے سے ظلم کرنے سے روکا اسی طرح وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ ” اور مردوں کو عورتوں پر ایک درجہ ترجیح کا ہے “ فرما کر بیویوں کے تصورات کی اصلاح فرمائی اور ان کے ذہن سے یہ بات نکالی کہ تم ہمسری اور برابری کے فریب سے نکلو اگر تم گھر کو بچانا چاہتی ہو تو گھر اس مہلک تصور کی موجودگی میں تباہی سے نہیں بچ سکتا۔ کیونکہ دنیا کا کوئی چھوٹا بڑا ادارہ ایسا نہیں ہے جس میں تمام کام کرنے والوں کو یکساں حیثیت حاصل ہو۔ سکول میں تمام اساتذہ ہیڈ ماسٹر نہیں ہوتے ‘ کالج میں تمام پروفیسر پر نسپل نہیں ہوتے ‘ دفاتر میں تمام کام کرنے والے دفتر کے سربراہ نہیں ہوتے ‘ ملک کو چلانے والی کابینہ کے تمام شرکاء وزیراعظم نہیں ہوتے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی ادارے کو بھی چلانے کے لیے چاہے وہ چھوٹا ہے یا بڑا ‘ اس کا ایک انتظامی سربراہ بنانا پڑتا ہے۔ پھر اس کی اطاعت بھی کرنا پڑتی ہے۔ اس کا احترام بھی ضروری ہوتا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ وہ دوسروں پر ظلم کرتا ہے۔ دوسروں کے اپنے حقوق ہوتے ہیں ‘ یہ ان کے حقوق کی پاسداری کرتا ہے۔ یہی حال ایک گھر کا بھی ہے۔ میاں بیوی دونوں کے حقوق ہیں لیکن دونوں برابر نہیں ہیں۔ (تفصیلی بحث تو انشاء اللہ سورة النساء میں آئے گی) یہاں یہ بات تو واضح ہوگئی ہے کہ یہ جو آج میاں بیوی کے درمیان مساوات اور برابری کا نظریہ فروغ پا رہا ہے اور ہم نے مغرب سے اسے درآمد کر کے اپنے گھروں کی تباہی کا سامان کرلیا ہے ‘ کم از کم قرآن کریم میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ کیونکہ قرآن کریم تو واضح طور پر شوہر کو ایک درجہ فضیلت اور ترجیح دے رہا ہے اور اسے گھر کا سربراہ بنا کر سربراہی کے حقوق اور احترام دے رہا ہے۔ مغرب نے اسے جس طرح منفی جذبات کو ابھارنے کا ذریعہ بنایا ہے اس میں کوئی دانش نہیں۔ کیونکہ اگر گھر کے تمام افراد برابری کے تصور سے ہی خوشیاں حاصل کرسکتے ہیں تو پھر والدین اور اولاد میں بھی برابری تسلیم کرنا پڑے گی۔ اولاد والدین کو جان سے زیادہ پیاری ہوتی ہے لیکن شریعت نے اولاد کو والدین کی اطاعت اور احترام کا حکم دیا ہے اور والدین کو ان پر شفقت کرنے کی ترغیب دی ہے۔ گھر کی سربراہی اگرچہ باپ کے پاس ہے لیکن اولاد کے لیے ماں کا تین گنا حق زیادہ رکھا ہے۔ یہ اللہ کے دین کی وہ حکمتیں ہیں جن کو نظر انداز کر کے ہم بےدانشی کا راستہ اختیار کرچکے ہیں اور اللہ کی ذات کی عظمت سے بغاوت کر کے ہم بربادی کے راستے پر چل نکلے ہیں۔ اس لیے آخر میں فرمایا کہ تمہیں یہ کبھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اللہ عزیز بھی ہے ‘ حکیم بھی ہے۔ یعنی وہ غالب بھی ہے اور وہ حکمت والا بھی ہے۔ اس کے دین کی اطاعت کرو ‘ کیونکہ وہ غالب کا بھیجا ہوا دین ہے اور دل و دماغ کو اس کی اطاعت سے آسودہ کرو کیونکہ وہ ایک حکیم کی حکمت کا شاہکار ہے۔
Top