Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 38
قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًا١ۚ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
قُلْنَا
: ہم نے کہا
اهْبِطُوْا
: تم اتر جاؤ
مِنْهَا
: یہاں سے
جَمِیْعًا
: سب
فَاِمَّا
: پس جب
يَأْتِيَنَّكُمْ
: تمہیں پہنچے
مِنِّیْ
: میری طرف سے
هُدًى
: کوئی ہدایت
فَمَنْ تَبِعَ
: سو جو چلا
هُدَايَ
: میری ہدایت
فَلَا
: تو نہ
خَوۡفٌ
: کوئی خوف
عَلَيْهِمْ
: ان پر
وَلَا هُمْ
: اور نہ وہ
يَحْزَنُوْنَ
: غمگین ہوں گے
ہم نے کہا ! اترو یہاں سے سب، تو اگر آئے تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت تو جو میری ہدایت کی پیروی کریں گے، تو ان کے لیے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
قُلْنَا اھْبِطُوْا مِنْھَا جَمِیْعًاج فَاِمَّا یَاْتِیَنَّکُمْ مِنِّی ھُدًی فَمَنْ تَبِعَ ھُدَایَ فَلَاخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَاھُمْ یَحْزَنُوْنَ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَکَذَّبُوْابِاٰیٰتِنَا اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِج ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ ۔ ” ہم نے کہا ! اترو یہاں سے سب، تو اگر آئے تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت تو جو میری ہدایت کی پیروی کریں گے، تو ان کے لیے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ اور جو کفر کریں گے اور جھٹلائیں گے میری آیتوں کو وہی لوگ دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ “ (البقرۃ : 38 تا 39) حکم میں اعادہ کا مفہوم اس آیت کریمہ کا پہلا جملہ گزشتہ سے پیوستہ آیت میں بھی آچکا ہے۔ وہاں بھی اترنے کا حکم دیا گیا تھا۔ یہاں اسی حکم کا پھر اعادہ کیا گیا ہے۔ اس سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ ایک تو یہ کہ گزشتہ حکم ضرور دیا گیا تھا لیکن اس کا نفاذ نہیں ہوا تھا اگر اس کا نفاذ ہوچکا ہوتا تو دوبارہ حکم دینے کی نوبت نہ آتی اور دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ پہلی دفعہ یہ حکم حضرت آدم کی لغزش کے نتیجے کے طور پر دیا گیا تھا۔ جس میں ناراضگی کا اظہار تھا اور اب یہ حکم اس وقت دیا جارہا ہے جب پروردگار حضرت آدم اور حضرت حوا کی لغزش کو معاف فرماچکے ہیں۔ اور یہ حکم دے کر یہ بتایا جارہا ہے کہ دنیا میں تمہارا بھیجا جانا اس لیے نہیں ہے کہ وہ تمہارے لیے کوئی دارالعذاب ہے۔ بلکہ ہم اپنے سابقہ حکم کو برقرار رکھ کر معافی دینے کے باوجود یہ بتانا چاہتے ہیں کہ زمین پر تمہارا جانا میری حکمت کے مطابق ہے کیونکہ اللہ کی حکمت نے پہلے سے تمہیں خلافت ارضی کے لیے چن لیا تھا۔ اب تمہیں وہاں جانے کا جو حکم دیا جارہا ہے، وہ اس لیے دیا جارہا ہے تاکہ تم اپنی اصل ذمہ داری کے مقام پر پہنچو اور وہاں جاکر اپنے فرائض سنبھالو اور آیت کے دوسرے حصے سے معلوم ہوتا ہے کہ اب آپ کو زمین پر جو اتارا جارہا ہے تو صرف آدم کی حیثیت سے نہیں اتارا جارہا بلکہ آپ کے سر پر نبوت کا تاج بھی رکھ دیا گیا ہے۔ اب آپ زمین پر نبی اور خلیفہ کے پروٹوکول کے ساتھ تشریف لے جائیں گے اور آپ کو وہ ساری آزادیاں اور سہولتیں میسر ہوں گی جو اس منصب کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے لیے ضروری ہیں آیت کے دوسرے حصے فَاِمَّا یَاْتِیَنَّـکُمْ الخ سے ایک نہائت اہم حقیقت واشگاف کی جارہی ہے کہ ہم نے آدم کو زمین پر اگرچہ حواس اور جوہرِ عقل جیسے آلات دے کر بھیجا ہے۔ جن سے وہ کام لے کر زندگی کے بیشتر معاملات کو حل کرسکتے ہیں۔ لیکن حق و باطل، خیر و شر کا معاملہ اتنا آسان نہیں کہ جو انسان کی فطرت اور عقل کے حوالے کرکے چھوڑ دیاجائے۔ اور مزید یہ کہ جنت میں حضرت آدم اور حوا جس طرح شیطان کے بہکاوے کا شکار ہوئے اس سے یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی کہ شیطان کے بہکاو وں کا مقابلہ صرف عقل سے ممکن نہیں اسی طرح اللہ کے احکام اور اللہ کی پسند اور ناپسند کا علم اور زندگی کے لیے ایک ایسی رہنمائی جو ہر طرح کی غلطیوں سے پاک ہو صرف حواس اور عقل سے تلاش نہیں کی جاسکتی اس کے لیے ضروری ہے کہ اللہ کی طرف سے وحی کا سلسلہ جاری ہو اور اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے ایک ایسی روشنی کا انتظام کرے جس میں انسان آسانی سے زندگی کا سفر جاری رکھ سکے۔ چناچہ اس آیت کریمہ میں پروردگار یہ وعدہ فرما رہے ہیں کہ تم زمین پر چلے جاؤ لیکن تمہاری زندگی گزارنے کے لیے ہدایت اور رہنمائی میری طرف سے آئے گی۔ میں اس کے لیے پیغمبر بھیجوں گا، ان پر کتابیں نازل کروں گا جو ہر دور میں تمہاری رہنمائی کے لیے کافی ہوں گی۔ لیکن یہ یاد رکھو کہ تمہاری دنیوی سلامتی اور اخروی سرخ روئی کا دارومدار صرف اس بات پر ہوگا کہ تم میری ہدایت کی پیروی کرتے ہو یا نہیں کرتے۔ اگر تم نے خوش دلی اور حسن نیت کے ساتھ میری ہدایت کی پیروی کی تو پھر تمہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ کوئی چیز تمہیں غمگین کرسکے گی۔ خوف مستقبل کے اندیشوں کو کہتے ہیں۔ اور حزن ماضی میں پیش آنے والے صدمات اور فکر مندیوں کو۔ اللہ کی ہدایت کو قبول کرنے کے نتیجے میں دنیاہی میں ایک ایسا معاشرہ تیار ہوجاتا ہے جو مستقبل کے اندیشوں سے کبھی اندیشہ ناک نہیں ہوتا۔ اللہ پر توکل اور اس کی ہدایت پر چلنے کی وجہ سے ان کا مستقبل ہمیشہ محفوظ رہتا ہے۔ اگر کوئی تکلیف آتی بھی ہے تو وہ جنت کے پھولوں کی طرح کھل اٹھتی ہیں اور اگر کبھی کوئی بحران سر اٹھاتا ہے تو یا تو وہ ان کے سامنے ٹھہر نہیں سکتا کیونکہ اللہ کی تائید ونصرت ان کے ساتھ ہوتی ہے اور یا اس کے نتیجے میں انھیں شہادت کا تمغہ نصیب ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر تم میں سے کسی نے محض اپنی عقل کو اپنی رہنمائی کے لیے کافی سمجھا یا لوگوں کے بتائے ہوئے طریقوں کو اپنا رہنما بنالیایا تم نے اللہ کی دی ہوئی رہنمائی میں پیوند کاری سے کام لیایا تم نے اللہ کی ہدایت کو اپنی خواہشات کے تابع بنالیا یا تم نے اللہ کی ذات کے ساتھ کوئی شریک بنالیے اور انھیں ہدایت اور رہنمائی کا حق دے دیاتو یہ تمام صورتیں اللہ کی رہنمائی سے انکار کے مترادف ہیں۔ کبھی اس انکار کی صورت کفر کی ہوتی ہے اور کبھی تکذیب کی۔ لیکن دونوں صورتوں میں گمراہی ان کا مقدر بن جائے گی۔ یہ گمراہی دنیا میں بھی ایک عذاب بن جاتی ہے۔ لیکن اصل عذاب جو اس گمراہی کے نتیجے میں ملے گا وہ قیامت کے دن جہنم کا عذاب ہے جس میں یہ لوگ ہمیشہ رہیں گے اور کوئی ان کو نجات دینے والا نہیں ہوگا۔ اس رکوع میں بہت سے حقائق منکشف ہوئے ہیں۔ تشریح کے ضمن میں ہم موقع کی مناسبت سے وضاحت بھی کرتے رہے ہیں۔ لیکن آخر میں چند باتوں کی نشان دہی کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے۔ 1 سب سے پہلے تخلیق آدم کو ایک حقیقت کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ انسان کی ابتداء کے بارے میں بعض مفروضوں کے حوالے سے جو کچھ کہا جاتا ہے اس سے قطع نظر یہاں یہ حقیقت واضح کی گئی ہے کہ آدم کو اللہ نے دست قدرت سے بنایا اور اسے یہ اعزاز بخشا کہ فرشتوں تک نے اسے سجدہ کیا۔ اس طرح سے وہ اس کائنات کا گل سرسبد ٹھہرا اور اسے بتادیا گیا کہ یہ ساری کائنات تمہارے لیے پیدا کی گئی ہے۔ لیکن تم خود صرف اللہ کے لیے پیدا کیے گئے ہو۔ تمہیں ہم نے قوت تسخیر دی ہے ارادہ شعور اور عقل سے نوازا ہے۔ پھر تمہیں ان قوتوں کو بروئے کار لانے کی آزادی بھی بخشی ہے۔ لیکن صرف ایک قدغن لگائی گئی ہے کہ تمہارا ہر استعمال اور تمہارا ہر ارادہ اور تمہاری ہر تسخیر کا نتیجہ اللہ کے احکام کے تابع ہونا چاہیے۔ 2 اس زمین پر تمہاری حیثیت اللہ کے نائب اور خلیفہ کی ہے۔ نائب اپنی ذات میں خودمختار نہیں ہوتا، تم بھی اس زمین پر خود مختارانہ زندگی نہیں گزاروگے۔ خلیفہ کے پاس جو بھی اختیارات ہوتے ہیں وہ ذاتی نہیں ہوتے بلکہ ان اختیارات کا سرچشمہ وہ حکمران ہوتا ہے، جس کا وہ خلیفہ اور نائب ہے۔ تمہیں چونکہ اللہ نے اپنا خلیفہ بنایا ہے اس لیے دیکھنا اپنے اختیارات کو آزادانہ استعمال نہ کرنا بلکہ اس طرح استعمال کرنا جس طرح اختیارات دینے والے نے تمہیں ہدایت دی ہے۔ 3 آدم کا اصل امتیازی پہلو اس کی علم میں برتری ہے۔ جن میں سب سے مقدم علم اس ہدایت کا علم ہے جو اللہ کی طرف سے نازل ہوتی ہے اور جس کے مطابق زندگی گزارنے کا انسان کو پابند ٹھہرایا گیا ہے۔ اس کے بعد وہ تمام علوم ہیں جن سے انسانی ضرورتیں وابستہ ہیں اور جن پر انسانیت کی بقا اور مفسدین کے دفاع کا دارومدار ہے۔ اس میں دنیا اور دین کی کوئی تقسیم نہیں۔ دین رہنمائی مہیا کرتا ہے، اس کی رہنمائی میں وجود میں آنے والی دنیا بھی دین بن جاتی ہے۔ امت مسلمہ کو جب دشمن قوتوں سے خطرہ لاحق ہوتا ہے تو تمام دفاعی علوم بھی دین کی طرح فرض اور واجب ہوجاتے ہیں۔ 4 آدم اور ابلیس کی کشمکش سے یہ بات واضح کی گئی ہے کہ غلطی آدم سے بھی ہوتی ہے اور ابلیس سے بھی۔ لیکن آدم کی آدمیت کا تقاضا یہ ہے کہ وہ غلطی پر کبھی اصرار نہیں کرتا تنبہ ہوجانے کے بعد فوراً توبہ کی طرف لپکتا ہے۔ اپنی اصلاح کرتا اور اللہ کو راضی کرنے میں اس وقت تک لگا رہتا ہے جب تک اس کی رضا کا یقین نہیں ہوجاتا۔ ابلیس کی غلطی کی بنیاد غلط فہمی، سہویا ناواقفیت نہیں ہوتی بلکہ اس کی بنیادذاتی سربلندی کا غرور ہوتا ہے۔ کبھی یہ غرور نام و نسب سے پیدا ہوتا ہے۔ کبھی دولت وامارت سے اور کبھی قوت و شوکت سے۔ گناہ کی یہ بنیاد اتنی مضبوط ہے کہ جس کے نتیجے میں سرکشی پیدا ہوئے بغیر نہیں رہتی اور جب ذہن سرکشی کا شکار ہوجاتا ہے تو پھر اس پر کوئی نصیحت اثر نہیں کرتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس واقعہ میں دیکھتے ہیں کہ حضرت آدم نے رورو کر نہ صرف مغفرت حاصل کرلی بلکہ نبوت کے سزاوار ٹھہرے۔ لیکن ابلیس سرکشی کا شکار ہوا معارضہ تک جاپہنچا اور راندئہ درگاہ ٹھہرا۔ 5 آدم اور ابلیس کی سرگزشت سے قریش اور یہود کو آئینہ دکھایا گیا ہے کہ اس آئینہ میں غور سے اپنی شکل پہچانو تم جس راستے پر چل رہے ہو یہ ابلیس کا راستہ ہے تو جس طرح ابلیس کو دونوں جہانوں کی رسوائی ملی اور آدم سرافراز ہوئے اسی طرح ذلت اور نکبت تمہارا مقدر بنے گی اور رسول اللہ ﷺ اور مسلمان کامیاب اور کامران ٹھہریں گے۔ 6 قیامت تک آنے والے انسانوں کے لیے یہ حقیقت کھول دی گئی ہے کہ تم محض اپنی فطرت اور عقل کے بل بوتے پر راہ صواب اور صراط مستقیم نہیں پاسکوگے جب تک تم اللہ کی طرف سے آخری پیغمبر پر اترنے والی ہدایت اختیار نہ کرو۔ اسی میں تمہاری دنیا ہے اور اسی میں تمہاری عقبیٰ ۔ اور آج جب کہ دنیا تیزی سے تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے اور مسلمان زوال کی انتہا کو چھو رہے ہیں۔ تو آج اس ہدایت کو آویزہ گوش اور زندگی کی رہنما بنانے کی شائد سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ ؎ یہ بزم آب و گِل جتنی کہ برہم ہوتی جاتی ہے محمد کی شریعت اور محکم ہوتی جاتی ہے
Top