Ruh-ul-Quran - Al-Muminoon : 79
وَ هُوَ الَّذِیْ ذَرَاَكُمْ فِی الْاَرْضِ وَ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ
وَهُوَ : اور وہ الَّذِيْ : وہی جس نے ذَرَاَكُمْ : پھیلایا تمہیں فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِلَيْهِ : اور اس کی طرف تُحْشَرُوْنَ : تم جمع ہو کر جاؤ گے
اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور انجام کار اسی کی جناب میں اکٹھے کیے جائو گے
وَھُوَالَّذِیْ ذَرَاَکُمْ فِی الْاَرْضِ وَاِ لَیْہِ تُحْشَرُوْنَ ۔ (المومنون : 79) (اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور انجام کار اسی کی جناب میں اکٹھے کیے جاؤ گے۔ ) اللہ تعالیٰ کے احسانات سے قیامت پر استدلال شکر اور ادائے شکر کے ذرائع کی طرف متوجہ کرنے کے بعد اب اپنے کچھ احسانات کو اس طرح ذکر فرمایا جارہا ہے کہ وہ بجائے خود اپنے اندر دلیل کی قوت بھی رکھتے ہیں۔ قریش کو براہ راست اور باقی نوع انسانی کو بالواسطہ فرمایا جارہا ہے کہ تم پر اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑا احسان ہے کہ اس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا ہے۔ میاں بیوی سے اولاد پھیلتی ہے جس سے ایک گھر وجود میں آتا ہے جو پھیلتے پھیلتے ایک قبیلے کی شکل اختیار کرلیتا ہے، پھر یہ قبائل قوم میں ڈھل جاتے ہیں اور قومیں زمین کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔ انسان اپنی پھیلی ہوئی آبادی کو دیکھ کر کبھی اس طرف دھیان نہیں دیتا کہ ہمارا یہ پھیلائو کس کی عطا و بخشش ہے اور نہ کبھی اس بات پر غور کرتا ہے کہ جس نے ہمیں زمین پر پیدا کیا اور پھیلایا کیا وہ ہمیں کبھی جمع نہیں کرے گا۔ کسان اپنے کھیت میں غلہ بوتا ہے تو محض اس لیے تو نہیں بوتا کہ وہ اُگے، برگ و بار پیدا کرے اور پھر زمین کا رزق ہوجائے بلکہ ایک وقت ایسا آتا ہے کہ جب وہ اپنے بوئے ہوئے غلے کو اکٹھا بھی کرتا ہے اور پھر اسے ایک کھلیان کی صورت میں ایک محفوظ مقام پر منتقل کردیتا ہے، اسی طرح پروردگار اس پھیلی ہوئی آبادی کو ایک دن جمع کرے گا اور چونکہ پروردگار کی یہ پھیلی ہوئی فصل اپنے اندر ذمہ داری کی وہ تمام خصوصیات رکھتی ہے جو جوابدہی کے لیے ضروری ہیں، تو انھیں اللہ تعالیٰ اس طرح جمع کرے گا کہ ان کے اعمال بھی جمع ہوں گے اور ہر ایک سے زندگی کے ایک ایک عمل کا حساب لیا جائے گا۔ اس سے واضح طور پر یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ زمین پر پھیلی ہوئی آبادی کا ایک دن جمع ہونا اور پھر جس نے پیدا کیا ہے بلاشرکتِ غیرے اس کے سامنے جوابدہی کرنا، یہ ایک ایسا لابدی نتیجہ ہے جس سے عقل انکار نہیں کرسکتی تو پھر امکانِ قیامت اور اللہ تعالیٰ کی توحید سے کس طرح انکار کیا جاسکتا ہے۔
Top