Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 116
قَالُوْا لَئِنْ لَّمْ تَنْتَهِ یٰنُوْحُ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمَرْجُوْمِیْنَؕ
قَالُوْا : بولے لَئِنْ : اگر لَّمْ تَنْتَهِ : تم باز نہ آئے يٰنُوْحُ : اے نوح لَتَكُوْنَنَّ : تو ضرور ہوگے مِنَ : سے الْمَرْجُوْمِيْنَ : سنگسار کیے جانے والے
ان سرداروں نے کہا، اے نوح ! اگر تم باز نہ آئے تو تم سنگسار ہو کر رہو گے
قَالُوْا لَئِنْ لَّمْ تَـنْـتَہِ یٰـنُوحُ لَـتَـکُوْنَنَّ مِنَ الْمُرْجُوْمِیْنَ ۔ (الشعرآء : 116) (ان سرداروں نے کہا، اے نوح ! اگر تم باز نہ آئے تو تم سنگسار ہو کر رہو گے۔ ) بحث کے میدان میں پسپا ہونے کے بعد رجم کی دھمکی بحث کے میدان میں پسپا ہونے کے بعد حضرت نوح (علیہ السلام) کی قوم کے سرداروں نے اپنی خفت مٹانے اور اپنی قوم کو سہارا دینے کے لیے کہا کہ اے نوح ! اگر تم نے اپنی تبلیغ و دعوت کے کام کو نہ روکا اور تم نے ایک ایک آدمی کو متاثر کرنے کی کوشش نہ چھوڑی تو ہم محسوس کرتے ہیں کہ اب باتوں کا وقت گزر چکا ہے، اب ہم تمہیں مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ تم یقینا ہمارے ہاتھوں سے سنگسار ہو کے رہو گے۔ قوم کے لب و لہجہ کی سختی اور شدت خود بول رہی ہے کہ وہ اس سے پہلے بھی دھمکیاں دے چکے اور سخت زبان استعمال کرچکے تھے۔ چناچہ حضرت نوح (علیہ السلام) نے محسوس کرلیا کہ اب فیصلے کا وقت آپہنچا ہے، کفر اپنا آخری وار کر گزرنا چاہتا ہے۔ اس لیے آپ ( علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کے سامنے ہاتھ پھیلا دیئے۔
Top