Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 157
فَعَقَرُوْهَا فَاَصْبَحُوْا نٰدِمِیْنَۙ
فَعَقَرُوْهَا : پھر انہوں نے کونچیں کاٹ دیں اسکی فَاَصْبَحُوْا : پس رہ گئے نٰدِمِيْنَ : پشیمان
پس انھوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں، پھر ہوگئے پچھتانے والے
فَعَقَرُوْھَا فَاَصْبَحُوْا نٰدِمِیْنَ ۔ (الشعرآء : 157) (پس انھوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں، پھر ہوگئے پچھتانے والے۔ ) اگر یہ لوگ اتنا بڑا معجزہ دیکھ کر ایمان لے آتے تو یہ آزمائش ان سے ٹل جاتی۔ ایک عرصے تک انھوں نے اس صورتحال کو برداشت کیا، لیکن ایمان لانے کے لیے تیار نہ ہوئے۔ بغیر ایمان کے وہ کب تک اس پابندی کو نبھا سکتے تھے۔ آخر ان میں سے سب سے بڑے بدبخت نے جسارت کرکے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں۔ پھر ہوش آیا تو اپنے کیے پر پچھتانے لگے۔ لیکن اب وقت ہاتھ سے نکل چکا تھا کیونکہ انھیں یہ بتایا جا چکا تھا کہ اگر تم نے اس اونٹنی کو جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشانی ہے، کوئی نقصان پہنچایا تو تمہیں عذاب آدبوچے گا۔ تو جب عذاب سر پر پہنچ جاتا ہے تو پھر کسی طرح کی توبہ بھی قبول نہیں ہوتی۔ اس لیے ان کی ندامت بھی ان کے کام نہ آئی اور اللہ تعالیٰ کے عذاب کا شکار ہوگئے۔
Top