Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 168
قَالَ اِنِّیْ لِعَمَلِكُمْ مِّنَ الْقَالِیْنَؕ
قَالَ : اس نے کہا اِنِّىْ : بیشک میں لِعَمَلِكُمْ : تمہارے فعل سے مِّنَ : سے الْقَالِيْنَ : نفرت کرنے والے
حضرت لوط نے کہا میں تمہارے اس عمل سے سخت بیزار ہوں
قَالَ اِنِّیْ لِعَمَلِکُمْ مِّنَ الْقَالِیْنَ ۔ (الشعرآء : 168) (حضرت لوط نے کہا میں تمہارے اس عمل سے سخت بیزار ہوں۔ ) حضرت لوط (علیہ السلام) کی استقامت حضرت لوط (علیہ السلام) نے قوم کی دھمکی کے جواب میں نہایت استقامت اور اعتمادعلی اللہ کا ثبوت دیتے ہوئے نہایت جرأت سے کہا کہ تم اگر مجھے اس بستی سے نکالنے کا فیصلہ کرچکے ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں حق بات کہنے سے باز آجاؤں۔ میں تم پر یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ تم جس قابل نفرت عمل بد کا شکار ہو، میں اس سے شدید بغض اور نفرت رکھتا ہوں۔ یوں تو ” قلی “ کا معنی ہی شدید بغض و نفرت ہوتا ہے لیکن مِّنَ الْقَالِیْنَ میں جمع لانے سے کلام میں زیادہ زور پیدا ہوگیا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تمہارے اس عمل بد سے صرف میں ہی بیزار نہیں ہوں بلکہ ہر وہ شخص جو فطرتِ سلیم اور عقل مستقیم رکھتا اور کسی بھی حد تک شریفانہ قدروں کا پاسبان ہے وہ اس انتہائی قابل نفرت فعل سے گھن کھاتا اور نفرت کرتا ہے۔ تم اگر مجھے نکالنا چاہتے ہو تو مجھے اس کی پرواہ نہیں اس لیے کہ کوئی شریف آدمی بھی تم جیسے لوگوں کے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتا۔
Top