Ruh-ul-Quran - Al-Qasas : 26
قَالَتْ اِحْدٰىهُمَا یٰۤاَبَتِ اسْتَاْجِرْهُ١٘ اِنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَاْجَرْتَ الْقَوِیُّ الْاَمِیْنُ
قَالَتْ : بولی وہ اِحْدٰىهُمَا : ان میں سے ایک يٰٓاَبَتِ : اے میرے باپ اسْتَاْجِرْهُ : اسے ملازم رکھ لو اِنَّ : بیشک خَيْرَ : بہتر مَنِ : جو۔ جسے اسْتَاْجَرْتَ : تم ملازم رکھو الْقَوِيُّ : طاقتور الْاَمِيْنُ : امانت دار
ان میں سے ایک نے کہا ابا جان اس شخص کو نوکر رکھ لیجیے، کیونکہ بہترین آدمی جسے آپ ملازم رکھیں وہی ہوسکتا ہے جو قوی اور امانتدار ہو
قَالَتْ اِحْدٰ ھُمَا یٰٓـاَبَتِ اسْتَاْجِرْہُ ز اِنَّ خَیْرَمَنِ اسْتَاجَرْتَ الْقَوِیُّ الْاَمِیْنُ ۔ (القصص : 26) (ان میں سے ایک نے کہا ابا جان اس شخص کو نوکر رکھ لیجیے، کیونکہ بہترین آدمی جسے آپ ملازم رکھیں وہی ہوسکتا ہے جو قوی اور امانتدار ہو۔ ) بیٹی کی تجویز معلوم ہوتا ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس گھر میں چند دن بطور مہمان رہے۔ اہل خانہ کو یوں تو پہلی ہی ملاقات میں اندازہ ہوگیا تھا، لیکن اب چند دنوں کے قیام سے ان کی نیکی، شرافت اور صلاحیتوں کا مزید یقین پیدا ہوا۔ گھر میں باپ کے سوا اور کوئی مرد نہ تھا جو گھر کی ذمہ داریاں ادا کرسکے۔ اور باپ اپنی کبرسنی کے باعث مجبوراً باہر کے کاموں کے لیے اپنی بیٹیوں کو بھیجتا تھا جو کسی طرح بھی اسے پسند نہ تھا۔ اور عفت مآب صاحبزادیاں بھی مجبوری کے تحت باہر کے فرائض انجام دیتی تھیں۔ اب جبکہ ایک شریف اور نیک آدمی گھر میں آگیا تو سب اہل خانہ جانتے تھے کہ وہ دیر تک مہمان بن کر نہیں رہے گا تو ایک دن ایک صاحبزادی نے باپ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ گھر میں کوئی کام کرنے کے قابل ہونا چاہیے، اللہ تعالیٰ نے خود ہمارے گھر میں ایک شریف آدمی کو بھیج دیا ہے جو نہایت مضبوط اور تنو مند بھی ہے اور نہایت امانتدار بھی۔ یعنی جو جسمانی وجاہت بھی رکھتا ہے اور جس کی آنکھوں میں حیاء بھی ہے۔ آپ اسے ملازم رکھ لیں۔ اور ملازمت کے لیے اس سے بہتر آدمی اور کہاں مل سکے گا جو ایسی بنیادی صفات کا حامل ہو۔
Top