Tafseer-e-Madani - Adh-Dhaariyat : 14
اَنْ كَانَ ذَا مَالٍ وَّ بَنِیْنَؕ
اَنْ كَانَ : کہ ہے وہ ذَا مَالٍ : مال والا وَّبَنِيْنَ : اور بیٹوں والا
(اور وہ بھی محض اس لئے) کہ وہ مال اور اولاد والا ہے2
10 فساد کردار کے سبب کی نشاندہی کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس بناء پر کہ وہ مال اور اولاد والا ہے۔ اس صورت میں ان کان کا تعلق فلا تطع سے ہوگا اور مطلب یہ ہوگا کہ محض اس بناء پر اس کا کہنا نہیں ماننا کہ وہ مال اور اولاد والا ہے، کہ ایسے شخص کا مال و اولاد قیامت کے روز اس کے کچھ بھی کام نہ آسکے گا، جیسا کہ دوسرے مقام پر فرمایا گیا۔ " یوم لاینفع مال ولاینون الا من اتی اللہ بقلب سلیم " (الشعراء : 88) (کشاف، مراغی، محاسن اور معارف، وبیان القرآن وغیرہ) اور دوسرا احتمال اس میں یہ بھی ہے کہ اس کا تعلق اگلی آیت کریمہ سے ہو، اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ ایسا شخص محض اس بناء پر کہ وہ مال اور اولاد والا تھا، حق کا منکر ہوگیا، والعیاذ باللہ یعنی مال و اولاد کی نعمت پا کر اس کے شکرئے میں حق کو قبول کرنے اور اس کے آگے جھنے کی بجائے وہ الٹا تکبر اور انانیت کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر حق کا منکر ہوگیا اور نور حق و ہدایت سے محروم ہوگیا اور انسان تنگ ظرف کا یہی وطیرہ ہوتا ہے کہ دنیادوں کا کچھ حصہ مل گیا تو وہ بپھر کر آپے سے باہر ہوگیا اور کفر و انکار پر اتر آیا کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے الا من عصمہ اللہ والیعاذ باللہ العظیم بہر کیف اس سے ایسے مفسدین کے فساد کردار کے اصل سبب کی نشاندہی فرما دی گئی کہ ایسے لوگ اپنے دنیاوی مال و اسباب اور آل و اولاد وغیرہ کی بنا پر تکبر میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور وہ اس بنا پر اپنے آپ کو حق سمجھتے ہیں کہ اگر ہم حق پر نہ ہوتے تو ہمیں یہ دنیاوی مال و دولت کیوں ملتا اور اسی بنا پر ایسے لوگ آخرت اور وہاں کی جزاء و سزا کے منکر ہوجاتے ہیں اور سمجھنے اور کہنے لگنے ہیں کہ اگر آخرت ہوئی بھی تو وہاں بھی ہماری ہی کامیابی ہوگی۔ سو دنیاوی مال و دولت کا یہ پہلو بہت خطرناک اور باعث محرومی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر اعتبار سے اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ہر قسم کے سرور و نفن سے ہمیشہ محفوظ رکھے اور ہر قدم اپنی رضا و خوشنودی کی راہوں پر اٹھانے کی توفیق بخشے۔ آمین ثم آمین
Top