Ruh-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 60
فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ یَّوْمِهِمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ۠   ۧ
فَوَيْلٌ : پس ہلاکت ہے لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا مِنْ يَّوْمِهِمُ : ان کے اس دن سے الَّذِيْ : وہ جو يُوْعَدُوْنَ : وہ وعدہ کیے جاتے ہیں
پس تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا، ان کے اس دن کے سبب سے جس سے انھیں ڈرایا جارہا ہے
فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ یَّوْمِہِمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ ۔ (الذریٰت : 60) (پس تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جنھوں نے کفر کا رویہ اختیار کیا، ان کے اس دن کے سبب سے جس سے انھیں ڈرایا جارہا ہے۔ ) آخرت کا انکار تباہ کن ثابت ہوگا اللہ کے نبی اور رسول اپنی قوموں کو دو باتوں سے ڈراتے ہیں۔ ایک تو یہ کہ اگر تم نے ہماری تکذیب کی اور اللہ تعالیٰ کے دین کو ماننے سے انکار کیا اور آخرت کو محض ایک افسانہ سمجھا اس پر یقین کرنے کی بجائے اس کا مذاق اڑاتے رہے تو یہ کفر کا رویہ تمہارے لیے عذاب کا باعث بن سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا عذاب تم پر آئے گا اور تمہیں ہلاک کردے گا۔ اور دوسری جس بات سے ڈراتے ہیں وہ یہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کے تحت تم پر عذاب نہ بھیجا تو آخرت کے عذاب سے تم کسی طرح نہ بچ سکو گے۔ چناچہ وہ لوگ جن کی طرف اللہ تعالیٰ کے رسول آئے انھوں نے نہ صرف اللہ تعالیٰ کے عذاب کا انکار کیا بلکہ وہ آخرت کا بھی تمسخر اڑاتے رہے۔ اور بار بار یہ کہتے تھے کہ آخر وہ جہاز کہاں لنگرانداز ہوگیا ہے جو ہم تک پہنچنے نہیں پا رہا۔ ان کے حوالے سے قریش کو تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ جو لوگ بھی اپنی زندگیوں میں اس طرح کی جسارتیں کرتے رہے اور انھوں نے کفر ہی کا رویہ اختیار کیے رکھا تو انھیں آخرت کے جس دن سے ڈرایا جاتا رہا اور تنبیہ کی جاتی رہی ہے قیامت کے دن اسی دن کے باعث ان پر بڑی تباہی آئے گی۔ وہ ایسے عذاب سے دوچار کیے جائیں گے جس کا انھیں سان گمان بھی نہ تھا۔
Top