Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 102
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ لِمَا یُحْیِیْكُمْ١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِهٖ وَ اَنَّهٗۤ اِلَیْهِ تُحْشَرُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوا
: ایمان لائے
اسْتَجِيْبُوْا
: قبول کرلو
لِلّٰهِ
: اللہ کا
وَلِلرَّسُوْلِ
: اور اس کے رسول کا
اِذَا
: جب
دَعَاكُمْ
: وہ بلائیں تمہیں
لِمَا يُحْيِيْكُمْ
: اس کے لیے جو زندگی بخشے تمہیں
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
يَحُوْلُ
: حائل ہوجاتا ہے
بَيْنَ
: درمیان
الْمَرْءِ
: آدمی
وَقَلْبِهٖ
: اور اس کا دل
وَاَنَّهٗٓ
: اور یہ کہ
اِلَيْهِ
: اس کی طرف
تُحْشَرُوْنَ
: تم اٹھائے جاؤگے
اے ایمان والو ! اللہ اور رسول کی دعوت پر لبیک کہو جبکہ وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے اور خوب جان لو کہ اللہ حائل ہوجاتا ہے آدمی اور اس کے دل کے درمیان اور یاد رکھو کہ اسی کی طرف تم جمع کیے جائو گے
یٰٓاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوا اسْتَجِیْبُوْا لِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ اِذَادَعَاکُمْ لِمَا یُحْیِیْکُمْ ج وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ یَحُوْلُ بَیْنَ الْمَرْئِ وَقَلْبِہٖ وَاَنَّہٗٓ اِلَیْہِ تُحْشَرُوْنَ ۔ (الانفال : 24 ) (اے ایمان والو ! اللہ اور رسول کی دعوت پر لبیک کہو جبکہ وہ تمہیں اس چیز کی طرف بلائیں جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے اور خوب جان لو کہ اللہ حائل ہوجاتا ہے آدمی اور اس کے دل کے درمیان اور یاد رکھو کہ اسی کی طرف تم جمع کیے جاؤ گے) تین حقائق کا انکشاف اس آیت کریمہ میں تین باتوں کی طرف توجہ دلائی گئی ہے بلکہ تین حقائق کی نقاب کشائی کی گئی ہے۔ سب سے پہلی بات جو ایک بہت بڑی حقیقت ہے اور جسے نظر انداز کردینے سے انسان کی بدنصیبی اور اس کی ضلالت میں ہمیشہ اضافہ ہوا ہے 0 وہ بات یہ ہے کہ انسان نے اپنی عقل وخرد سے کام لے کر جن مختلف علوم وفنون کو وجود دیا ہے ان میں سے ایک ایک پر غور کرکے دیکھ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سب کا موضوع اور سب کا ہدف صرف یہ ہے کہ انسانی ضروریاتِ زندگی کو بہتر سے بہتر سے صورت میں اور زیادہ سے زیادہ فراوانی کے ساتھ کس طرح حاصل کیا جائے اور ہر انسان اور انسانوں کے مختلف گروہ اس فکر میں رہتے ہیں کہ ہم وسائلِ رزق پر زیادہ سے زیادہ کس طرح قبضہ حاصل کرسکیں۔ نفس کی ایک بھوک ہے جسے کہیں سیری نصیب نہیں ہوتی۔ معدے کی ایک آگ ہے جو کسی حد تک بھی بجھنے کا نام نہیں لیتی۔ دل و دماغ کی آرزوئوں اور امنگوں کی ہوس ہے جسے کسی حد پر پہنچ کر بھی قرار نہیں۔ پیٹ کی ضرورتیں، نفس کے تقاضے، حیوانی اور سفلی جذبات کے حصول کے لیے دماغی کاوشیں، ایسا معبود ہیں کہ صبح سے لیکر شام تک بلکہ بعض دفعہ راتوں کو بھی ہر شخص اسی کی پوجا میں لگا ہوا ہے۔ معدہ ایک ایسا کعبہ مقصود بن چکا ہے کہ پوری دنیا اس کے طواف میں مصروف ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے مطاف میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ علم وفن کے نام سے انسانی دماغ نے جو کچھ اختراع کیا ہے اس کے ناموں پر نہ جائیے اس کی حقیقت میں اتر کر دیکھئے ہر جگہ آپ کو اسی رویے اور اسی فکر کی کارفرمائی دکھائی دے گی۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ شکم کی ضرورتوں نے انسانیت کو دبا کر ہر جگہ اپنی حکمرانی قائم کرلی ہے اور دل کی دنیا آہستہ آہستہ مردنی کا شکار ہوتی جارہی ہے کیونکہ انسان جس راستے پر پڑچکا ہے اس کی فکر جو اسلوب اختیار کرچکی ہے اور اس کی تگ وتاز اپنے لیے جو میدان منتخب کرچکی ہے اس کا کوئی راستہ دل کی طرف نہیں جاتا بلکہ سب کے پیش نظر شکم پروری اور شکم پرستی کے سوا کچھ نہیں اور ستم ظریفی یہ ہے کہ شکم اور قلب کے تقاضوں میں ایسا بعدالمشرقین ہے کہ یہ دونوں کبھی یکجا نہیں ہوسکتے۔ اقبال نے ٹھیک کہا : دل کی آزادی شہنشاہی، شکم سامانِ موت فیصلہ تیرا ترے ہاتھوں میں ہے دل یاشکم پیغمبر اس کے بالکل برعکس ایک دوسری دعوت لے کر آتے ہیں جس کا موضوع شکم پروری نہیں بلکہ دل کی بیداری ہے۔ وہ انسان کو اس کے خالق ومالک کے وجود کی خبر دیتے ہیں۔ اسے اس حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں کہ تجھے تیرے مالک نے ایک مقصد حیات دے کر پیدا کیا ہے یہ دنیا تیرے لیے میدانِ عمل بنائی گئی ہے اور زندگی مہلت عمل کے لیے بخشی گئی ہے۔ عمل کے اصول و ضوابط اور حسن وقبح کے معیارات سے تیرے مالک نے اپنے رسول بھیج کر اور کتابیں اتار کر تمہیں آگاہ کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بات واضح کی ہے کہ تمہارے مالک کے بھیجے ہوئے ضابطہ حیات کے مطابق جو زندگی گزرے گی اسے یہاں بھی بھلائی کا پھل لگے گا اور آخرت میں بھی سرخرو ہوگی۔ لیکن جو زندگی اس ضابطہ حیات کے انکار پر اٹھے گی وہ وقتی طور پر چکا چوند بھی پیدا کرسکتی ہے۔ لیکن اس کا انجام کبھی اچھا نہیں ہوتاکیون کہ اس کی چکا چوند اور دل آویزی جھوٹے نگوں کی ریزہ کاری کے سوا کچھ نہیں۔ بالآخر ایک وقت آتا ہے جبکہ اہل دنیا خود اس سے تنگ آکر خودکشی کی موت مرتے ہیں یا آپس میں ٹکرا کر ایک دوسرے کی ہلاکت کا باعث بنتے ہیں کیونکہ زندگی کا وہ رویہ جو شکم پروری کے سوا کچھ اور نہیں سکھاتا اور جس نے انسانی اقدار کو جلادینے کی بجائے حیوانی صفات کو عزت واحترام دیا ہے اس کے نتیجے میں بھوک میں تو اضافہ ہوسکتا ہے، آرام و راحت کی طلب تو بڑھ سکتی ہے، درہم و دینار اور عہدہ ومنصب کی ہوس میں تو افزونی ہوسکتی ہے، اپنے منڈیر کو اونچا کرنے کے لیے دوسروں کی عمارتیں گرانے کا شوق تو پیدا ہوسکتا ہے، اپنے آپ کو سب سے بڑا ثابت کرنے اور اپنے ملک کو وسیع کرنے کے لیے ظلم اور ظالمانہ فتوحات کے شوق میں اضافہ تو ہوسکتا ہے لیکن اس سے دل میں وہ رعنائی پیدا نہیں ہوسکتی جو دل کی بیداری کا باعث ہو جس سے بصارت کو بصیرت نصیب ہو جس سے عقل کو وہ نور حاصل ہو جو آفاق وانفس کے اسرار و حقائق سے پردہ اٹھا سکے اور دل کو وہ زندگی نصیب ہو جو تجلیات و انوارِ الہٰی کا مہبط بن سکے۔ یہ دولت صرف اللہ کے نبیوں کی دعوت کے نتیجے میں نصیب میں آتی ہے۔ اس سے وہ دل بیدار پیدا ہوتا ہے جو خالق و مخلوق کے رشتہ کی حقیقت کو جانتا اور جو مخلوق کے آئینہ میں اپنے خالق کی جھلک دیکھ سکتا ہے۔ جس میں ایسی نزاکت پیدا ہوجاتی ہے کہ دوسرے انسان کی معمولی تکلیف اس کے لیے ناقابلِ برداشت ہوجاتی ہے۔ وہ خود دکھ اٹھاکر دوسروں کو سکھ پہنچاتا ہے اور اسی میں راحت محسوس کرتا ہے اور یہی درحقیقت وہ حقیقت ہے جس کے نتیجے میں ایسا انسان وجود میں آتا ہے جس پر خلافتِ ارضی ناز کرتی ہے اور جس کے دامن میں فرشتے نماز پڑھ کر فخر محسوس کرتے ہیں۔ اسی سے فاروقی اور حیدری صفات وجود میں آتی ہیں اور انسانی کائنات کی ایک ایک بگڑی ہوئی کل ٹھیک جگہ پر بیٹھ جاتی ہے۔ اقبال نے ٹھیک کہا ؎ دلِ بیدار فاروقی دل بیدار کراری مسِ آدم کے حق میں کیمیا ہے دل کی بیداری دلِ بیدار پیدا کر کہ دل خوابیدہ ہے جب تک نہ تیری ضرب ہے کاری نہ میری ضرب ہے کاری 2 اس آیت کریمہ میں دوسری حقیقت جو منکشف فرمائی گئی ہے وہ یہ ہے کہ منافقین یا کمزور مسلمانوں کو ایک تنبیہ کی جارہی ہے کہ اللہ کے نبی تمہیں جس حیات بخش پیغام کی طرف بلا رہے ہیں اور تمہارے دلوں کی زندگی کا جو سامان کررہے ہیں یہ مت سمجھو کہ یہ بلاوا اور یہ دعوت مسلسل اسی طرح جاری رہے گی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی آسانی اور پھر اتمامِ حجت کے لیے ایک خاص وقت تک اپنے پیغمبر کے ذریعے دعوت کا اہتمام جاری رکھتا ہے۔ پیغمبر دکھ اٹھاکر مخالفین کی مخالفتوں کے باوجود خون کے گھونٹ پی پی کر لوگوں کو اللہ کے دین کی طرف دعوت دیتے رہتے ہیں۔ لیکن جب پروردگار محسوس فرماتا ہے کہ انسانوں کی طرف سے اس پیغام کی ناقدری اپنی انتہا کو پہنچ گئی ہے تو پھر وہ زیادہ دیر تک مہلت کو جاری نہیں رکھتا، تنبہیات سے کام لیتا ہے، کبھی جھٹکے بھی دیتا ہے۔ جب یہ ساری کوششیں اکارت جاتی ہیں تو پھر اللہ کا قانون حرکت میں آتا ہے۔ وہ قانون یہ ہے کہ جب ایک شخص اپنے انکار اور عناد سے یہ ثابت کردیتا ہے کہ مجھے اللہ کے دین اور اللہ کے رسول کی دعوت سے کوئی سروکار نہیں میں یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ اللہ میرا خالق ومالک ہے اور اسے یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ میرے لیے ایک ضابطہ حیات نازل کرے اور میرے لیے لازم ہے کہ میں اس ضابطہ حیات کے مطابق زندگی گزاروں۔ میں ان میں سے ہر بات کو قبول کرنے سے انکار کرتا ہوں، میں تو من مرضی کی زندگی گزاروں گا۔ مجھے کسی آنے والی زندگی سے کوئی خطرہ نہیں، مجھے کہیں بھی جواب دہی کا اندیشہ نہیں۔ اس پر اللہ کا قانون حرکت میں آتا ہے تو وہ ایسے آدمی سے قبولیتِ حق کی استعداد چھین لیتا ہے۔ یہی وہ چیز ہے جسے دلوں پر مہر کرنا کہتے ہیں اور اسی کو قرآن کریم نے ” رَین “ قرار دیا ہے۔ انسان کا دل ایک آئینے کی مانند ہے جس کی آب وتاب انسان کے رخ زیبا کے عکس کو منعکس کرتی ہے۔ لیکن آئینے کا یہ انعکاس اس وقت تک باقی رہتا ہے جب تک وہ داغ دھبوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اگر اس کے چہرے پر مسلسل زنگ چڑھتا رہے یا مختلف قسم کے داغ اس کی آب وتاب کو مٹاتے رہیں تو ایک وقت آئے گا جب یہ آئینہ بےنور ہو کر رہ جائے گا۔ اب آپ اس میں دیکھنا چاہیں گے تو وہ موجود ہوتے ہوئے بھی آپ کو کچھ نہ دکھا سکے گا۔ اپنے اسی قانون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اے منافقو ! تمہارے پاس ابھی وقت باقی ہے کہ تم اللہ کے رسول کی دعوت پر لبیک کہو اور اپنے دلوں کی دنیا کو آباد کرلو اور اگر تم نے اپنا رویہ نہ بدلا اور تم اپنی روش پر قائم رہے تو پھر یاد رکھو وہ وقت دور نہیں کہ جب اللہ تعالیٰ تمہارے اور تمہارے دلوں کے درمیان حائل ہوجائے گا یعنی اس کا قانون حائل ہوجائے گا۔ وہ تم سے قبولیت کی استعداد چھین لے گا، تمہارے دلوں کی آب وتاب زنگ آلود کردے گا۔ اس کے بعد کوئی کوشش بھی کامیاب نہ ہوسکے گی۔ دوسرے لفظوں میں یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ تم نے اگر رسول اللہ ﷺ کی دعوت کی ناقدری جاری رکھی اور تم اپنے نفاق سے تائب نہ ہوئے تو یاد رکھو انسانوں کے دل اللہ کی دوانگلیوں میں ہیں وہ جب چاہتا ہے الٹ دیتا ہے۔ ابھی وقت ہے کہ تم دل کی استعداد کو بروئے کار لائو اور ہدایت کی دولت پالو اور اگر اللہ نے تمہارے دلوں کی حالت بدل ڈالی تو پھر تم ہمیشہ کے لیے محروم رہ جاؤ گے۔ نیکی کا خیال معزز مہمان کی مانند ہے ہدایت و ضلالت کا یہ عقدہ تو نہایت نازک موقعہ ہے جو ہاتھ سے چھوٹ گیا تو چھوٹ گیا۔ بزرگانِ دین تو فرماتے ہیں کہ ہر نیکی کے بارے میں ایک مومن کو نہایت محتاط ہونا چاہیے جب نیکی کا کوئی خیال دل میں آتا ہے تو یوں سمجھ لیجئے کہ ایک معزز مہمان آپ کے گھر کے دروازے پر آیا ہے۔ کوئی بھی معزز مہمان اپنی عزت کے معاملے میں نہایت حساس ہوتا ہے اگر میزبان اس کے استقبال میں ذرا بھی سرد مہری کا ثبوت دیتا ہے تو معزز مہمان دروازے ہی سے واپس لوٹ جاتا ہے۔ نیکی کا خیال بھی ایک معزز مہمان کی مانند ہے جیسے ہی آئے تو لپکتے ہوئے اسے تھام لینا چاہیے اور پہلی فرصت میں اس پر عمل کرنا چاہیے اور اگر تساہل سے کام لیا تو یہ آیا ہوا مہمان لوٹ بھی سکتا ہے تو پھر عین ممکن ہے کہ کبھی لوٹ کر نہ آئے۔ 3 آیتِ کریمہ میں تیسری بات جو ایک سخت تنبیہ بھی ہے وہ یہ ہے کہ منافقین سے کہا گیا ہے کہ آج اگر تم اپنے مفادات اور تعلقات میں اندھے ہو کر زندگی بخش پیغام کی بھی قدر نہیں کررہے ہو تو تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ تمہیں یہاں ہمیشہ زندہ نہیں رہنا ہے۔ بہت جلد یہ زندگی ختم ہونے والی ہے تو پھر بالآخر تمہیں اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے وہاں تم سب جمع کیے جاؤ گے اور وہاں ہر شخص اپنے اپنے ایمان وعمل کے مطابق اپنا انجام دیکھے گا پھر سوچ لو کہ آج کی یہ بےنیازیاں اس روز کتنی مہنگی ثابت ہوں گی۔ اس وقت عمل یا توبہ کا کوئی موقعہ نہیں ہوگا۔ وہ تو فیصلے کا دن ہے اس دن کا پچھتاوا بہت بڑا پچھتاوا ہے۔ بہتر ہے کہ اس دن کے آنے سے پہلے اپنی حالت کی اصلاح کرلی جائے۔
Top