Tafseer-e-Saadi - Yunus : 65
وَ لَا یَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ١ۘ اِنَّ الْعِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ؕ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
وَلَا : اور نہ يَحْزُنْكَ : تمہیں غمگین کرے قَوْلُھُمْ : ان کی بات اِنَّ : بیشک الْعِزَّةَ : غلبہ لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : تمام ھُوَ : وہ السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
اور (اے پیغمبر ﷺ ان لوگوں کی باتوں سے آزردہ نہ ہونا (کیونکہ) عزت سب خدا ہی کی ہے۔ وہ (سب کچھ) سُنتا (اور) جانتا ہے۔
آیت : (65) یعنی جھٹلانے والوں کی باتوں میں سے کوئی بات ‘ جن کے ذریعے سے وہ آپ پر اور آپ کے دین پر نکتہ چینی کرتے ہیں ‘ آپ کو غم زدہ نہ کرے ‘ کیونکہ انکی یہ باتیں انکو عزت فراہم کرسکتی ہیں نہ آپ کو کوئی نقصان دے سکتی ہے۔ (ان العزۃ للہ جمیعا) ” بیشک عزت سب کی سب اللہ ہی کے لئے ہے “ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے عزت عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے عزت سے محروم کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : (من کان یرید العزۃ فللہ العزۃ جمیعا) (فاطر : 10/35) ” جو کوئی عزت کا طلب گار ہے تو عزت تمام تر اللہ کے لئے ہے۔ “ جسے عزت چاہے وہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ذیرعے سے اسے طلب کرے اور اس کی دلیل بعد میں آنے والا اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے جو اس کی تائید کرتا ہے (الیہ یصعد الکلم الطیب والعمل الصالح یرفعہ) (فاطر : 10/35) ” پاک باتیں اسی کی طرف بلند ہوتی ہیں اور عمل صالح اس کو بلند کرتا ہے۔ “ یہ بات معلوم ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے عزت صرف آپ اور آپ کے متعین کے لئے ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (ول العزۃ الرسولہ وللمومنین) ( المنافقون : 8/63) ” عزت تمام تر اللہ ‘ اس کے رسول اور اہل امان کے لئے ہے۔ “ (ھوالسمیع العلیم) ” وہ سننے والا جاننے والا ہے۔ “ یعنی اس کی سماعت نے تمام اوازوں کا احاطہ کر رکھا ہے اس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے اور اس کا علم تمام ظاہری اور باطنی چیزوں پر محیط ہے۔ آسمانوں اور زمین میں ‘ کوئی چھوٹی یا بڑی ذرہ بھر بھی چیز اس سے اوجھل نہیں۔ وہ آپ کی بات سنتا ہے اور آپ کے بارے میں آپ کے دشمنوں کی باتیں بھی سنتا ہے اور پوری تفصیل کا علم رکھتا ہے۔ پس آپ اللہ تعالیٰ کے علم اور کفایت کو کافی سمجھئے۔ اس لئے کہ جو اللہ تعالیٰ سے ڈرا ہے اللہ اس کے لئے کافی ہے۔
Top