Tafseer-e-Saadi - Al-Hajj : 10
ذٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ یَدٰكَ وَ اَنَّ اللّٰهَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ۠   ۧ
ذٰلِكَ بِمَا : یہ اس سبب جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا يَدٰكَ : تیرے ہاتھ وَاَنَّ اللّٰهَ : اور یہ کہ اللہ لَيْسَ : نہیں بِظَلَّامٍ : ظلم کرنے والا لِّلْعَبِيْدِ : اپنے بندوں پر
(اے سرکش) یہ اس (کفر) کی سزا ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا اور خدا اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں
آیت 10 (ذلک) یعنی یہ دنیاوی اور اخروی عذاب جس کا ذکر کیا گیا اور اس میں بعد کا جو معنی پایا جاتا ہے (اور وہ ہے (ذلک) کے اندر موجود لام کا معنی جو بعد کی طرف اشارہ کے لئے وضع کیا گیا ہے) وہ اس امر پر دلیل ہے کہ کفار ہول اور قباحت کی انتہاء پر ہوں گے۔ (بما قدمت یدک) یعنی اس سبب سے، جو تیرے ہاتھوں نے کفر اور معاصی کا اکتساب کیا ہے۔ (وان اللہ لیس بظلام للعبید) اور حقیقت امر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو ان کے پہلے گناہوں کے بغیر عذاب نہیں دے گا۔ اس کا اجمالی معنی یہ ہے کہ اس کافر کو، جو ان صفات سے متصف ہے جن کا ذکر مذکورہ دو آیتوں میں گزر چکا ہے، کہا جائے گا کہ یہ عذاب اور رسوائی جس کا تو سامنا کر رہا ہے تیری افترا پردازی اور تکبر کے سبب سے ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ عادل ہے ظلم نہیں کرتا وہ مومن اور کافر، نیک اور بد کے ساتھ مساوی سلوک نہیں کرتا وہ ہر ایک کو اس کے عمل کی جزا دیتا ہے۔
Top