Tafseer-e-Saadi - An-Naml : 70
وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ لَا تَكُنْ فِیْ ضَیْقٍ مِّمَّا یَمْكُرُوْنَ
وَ : اور لَا تَحْزَنْ : تم غم نہ کھاؤ عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا تَكُنْ : اور آپ نہ ہوں فِيْ ضَيْقٍ : تنگی میں مِّمَّا : اس سے جو يَمْكُرُوْنَ : وہ مکر کرتے ہیں
اور ان (کے حال) پر غم نہ کرنا اور نہ ان چالوں سے جو یہ کر رہے ہیں دل تنگ ہونا
(آیت 70 یعنی اے محمد ! ﷺ آپ ان جھٹلانے والوں اور ان کے عدم ایمان کی وجہ سے غمزدہ نہ ہوں۔ اگر آپ کو یہ معلوم ہوجائے کہ ان میں کتنی برائی ہے اور وہ بھلائی کی صلاحیت نہیں رکھتے تو آپ کبھی غمگین ہوں گے نہ آپ تنگدل ہوں گے اور نہ آپ کا دل ان کے مکروفریب پر کوئی قلق محسوس کرے گا۔ ان کے مکرو فریب کا برا انجام آخر کار انہی کی طرف لوٹے گا۔ (ویمکرون ویمکر اللہ واللہ خیر المکرین) (الانفال : 8103) ” وہ چال چلتے ہیں، اللہ بھی ان کے مقابلے میں چال چلتا ہے، اور اللہ بہترین چال چلنے والا ہے۔ “ آخرت اور اس حق کو جھٹلانے والے جسے لے کر رسول مصطفیٰ ﷺ مبعوص ہوئے ہیں، عذاب کے لئے جلدی مچاتے ہوئے کہتے ہیں : (متیٰ ھذا الوعد ان کنتم صدقین) ” اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہوگا ؟ “ یہ ان کی جہالت اور حماقت پر مبنی رائے ہے کیونکہ اس وعدے کا وقوع اور اس کا وقت اللہ تعالیٰ نے اپنی تقدیر کے مطابق مقرر کررکھا ہے۔ اس کا جلدی نہ آنا ان کے کسی مطلوب و مقصود پر دلالت نہیں کرتا۔ اس کے ساتھ ساتھ جس کے بارے میں وہ جلدی مچاتے ہیں اس کے بارے میں ڈراتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ (قل عسی ان یکون ردف لکم) یعنی ہوسکتا ہے وہ وقت مقرر قریب آگیا ہو اور ہوسکتا ہے وہ تم پر واقع ہونے کے قریب ہو۔ (بعض الذی تستعجلون) یعنی وہ عذاب جس کے لئے تم جلدی مچاتے ہو۔
Top