Tafseer-e-Saadi - Az-Zumar : 40
مَنْ یَّاْتِیْهِ عَذَابٌ یُّخْزِیْهِ وَ یَحِلُّ عَلَیْهِ عَذَابٌ مُّقِیْمٌ
مَنْ : کون يَّاْتِيْهِ : آتا ہے اس پر عَذَابٌ : عذاب يُّخْزِيْهِ : رسوا کردے اس کو وَيَحِلُّ : اور اتر آتا ہے عَلَيْهِ : اس پر عَذَابٌ : عذاب مُّقِيْمٌ : دائمی
کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے گا اور کس پر ہمیشہ کا عذاب نازل ہوتا ہے
آیت 40 (قد) ”(اے رسول ! ان سے) کہہ دیجیے : (یقوم اعملوا علی مکانتکم) ” اے میری قوم ! تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ “ یعنی تم اسی حالت میں عمل کرتے رہو جس پر تم اپنے لئے راضی ہو، یعنی ان ہستیوں کی عبادت کرتے رہو جو عبادت کی مستحق ہیں نہ انہیں کسی چیز کا کوئی اختیار ہے۔ (انی عامل) اور میں تمہیں اکیلے اللہ تعالیٰ کے لئے دین کو خالص کرنے کی دعوت دیتا رہوں گا۔ (فسوف تعلمون) ” تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا “ کہ کس کا انجام اچھا ہے۔ (من یاتیہ عذاب یخزیہ) ” اور کس پر ایسا عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا ؟ “ یعنی دنیا میں (ویحل علیہ) ” اور نازل ہوگا اس پر “ یعنی آخرت میں (عذاب مقیم) ” ہمیشہ کا عذاب۔ “ آخرت میں اس کو ہمیشہ قائم رہنے والے عذاب میں ڈالا جائے گا، یہ عذات اس سے ہٹایا جائے گا نہ یہ ختم ہوگا۔ یہ مشرکین کے لئے سخت تہدید ہے۔ انہیں بھی معلوم ہے کہ وہ دائمی عذاب کے مستحق ہیں، مگر ظلم اور عناداں کے اور ان کے ایمان کے درمیان حائل ہوگیا ہے۔
Top