Tafseer-e-Saadi - Al-Ghaafir : 60
وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ۠   ۧ
وَقَالَ : اور کہا رَبُّكُمُ : تمہارے رب نے ادْعُوْنِيْٓ : تم دعا کرو مجھ سے اَسْتَجِبْ : میں قبول کروں گا لَكُمْ ۭ : تمہاری اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يَسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر کرتے ہیں عَنْ عِبَادَتِيْ : میری عبادت سے سَيَدْخُلُوْنَ : عنقریب وہ داخل ہوں گے جَهَنَّمَ : جہنم دٰخِرِيْنَ : خوار ہوکر
اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے ازراہ تکبر کتراتے ہیں عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے
آیت 60 یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر لطف و کرم اور اس کی عظیم نعمت ہے کہ اس نے انہیں اس چیز کی طرف دعوت دی جس میں ان کے دین و دنیا کی بھلائی ہے اور انہیں حکم دیا کہ وہ اس سے دعا کریں۔۔۔ یعنی دعائے عبادت اور دعائے مسئلہ۔۔۔ اور ان سے وعدہ فرمایا کہ وہ ان کی دعا قبول فرمائے گا اور ان متکبرین کو وعید سنائی ہے جو تکبر کی بنا پر اس کی عبادت سے منہ موڑتے ہیں، چناچہ فرمایا (آیت) ” جو لوگ میری عبادت (دعا) سے تکبر کرتے ہیں عنقریب وہ جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے۔ “ یعنی انکے تکبر کی پاداش میں ان کے لئے عذاب اور رسوائی کو اکٹھا کردیا جائے گا۔
Top