Tafseer-e-Saadi - Al-A'raaf : 202
وَ اِخْوَانُهُمْ یَمُدُّوْنَهُمْ فِی الْغَیِّ ثُمَّ لَا یُقْصِرُوْنَ
وَاِخْوَانُهُمْ : اور ان کے بھائی يَمُدُّوْنَهُمْ : وہ انہیں کھینچتے ہیں فِي : میں الْغَيِّ : گمراہی ثُمَّ : پھر لَا يُقْصِرُوْنَ : وہ کمی نہیں کرتے
اور ان (کفار) کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچے جاتے ہیں (پھر اس میں کسی طرح کی) کوتاہی نہیں کرتے۔
آیت 202 یہ جھٹلانے والے آپ کے ساتھ عناد رکھتے ہی رہیں گے خواہ ان کے پاس رشد و ہدایت پر کتنے ہی دلائل کیوں نہ آجائیں۔ پس جب آپ ان کو کوئی ایسی دلیل دیتے ہیں جو آپ کی صداقت پر دلالت کرتی ہے، تو یہ اسے تسلیم نہیں کرتے۔ (واذالم تاتھم بایۃ) ” اور جب تم ان کے پاس کوئی آیت نہیں لاتے۔ “ یعنی جب ان کے حسب خواہش آیات و معجزات نہیں لاتے (قالوا لولا اجتبیتھا) ” تو کہتے ہیں کہ تم نے (اپنی طرف سے) کیوں نہیں بنا لی۔ “ یعنی کہتے ہیں کہ تم فلاں آیت اور فلاں معجزہ کیوں نہیں لاتے گویا کہ آیات اور معجزات آپ نازل کرتے ہیں اور تمام مخلوقات کی تدبیر آپ کرتے ہیں۔ حالانکہ انہیں اس بات کا علم نہیں کہ آپ تو کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتے۔۔۔ (یا وہ یوں کہتے ہیں کہ) تم نے ان آیات کو اپنے پاس سے کیوں نہیں گھڑ لیا۔ (قل انما اتبع مایوحی الی من ربی) ” کہہ دیجیے کہ میں تو اس حکم کی اتباع کرتا ہوں جو میرے بر کی طرف سے میرے پاس آتا ہے۔ “ پس میں تو اللہ تعالیٰ کا تابع فرمان بندہ اور اس کے دست تدبیر کے تحت ہوں۔ وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو معجزتا نازل کرتا ہے وہ اپنی حمد و ثنا اور حکمت بالغہ کے تقاضوں کے مطابق آیات اور معجزات بھیجتا ہے۔ اگر تم ایسی نشانی اور معجزہ چاہتے ہو جو مرور اوقات کے ساتھ کمزور نہ ہو اور ایسی حجت چاہتے ہو جو کسی بھی لمحہ باطل نہ ہو، تو (ھذا) ” یہ “ قرآن عظیم اور ذکر حکیم (بصآئرمن ربکم) ” تمہارے رب کی طرف سے دانائی ہے “ جن کے ذریعے سے الٰہی مطالب اور انسانی مقاصد کو پرکھا جاتا ہے۔ یہ قرآن عظیم دلیل اور مدلول ہے۔ جو کوئی اس میں تدبر کرتا ہے تو اسے معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ اللہ، حکمت والے اور قابل تعریف کی طرف سے نازل کردہ ہے، باطل جس کے سامنے سے آسکتا ہے نہ پیچھے سے اور یہ قرآن ہر اس شخص کے خلاف حجت ہے جس کے پاس یہ پہنچتا ہے۔ مگر اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔ ورنہ جو کوئی اس پر ایمان لاتا ہے (وھدی) ” اور ہدایت ہے “ تو یہ قرآن گمراہی کے اندھیرے میں اس کے لئے ہدایت کا نور ہے (ورحمۃ) ” اور رحمت ہے “ اور بدبختیوں میں اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے۔ پس مومن قرآن سے راہنمائی حاصل کرتا ہے اور اس کی اتباع کرتا ہے، اپنی دنیا و آخرت میں سعادت مند ہے اور جو کوئی اس پر ایمان نہیں لاتا وہ دنیا و آخرت میں گمراہ اور بدبخت ہے۔
Top