Tafseer-e-Saadi - Al-A'raaf : 41
لَهُمْ مِّنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّ مِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٍ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الظّٰلِمِیْنَ
لَهُمْ : ان کے لیے مِّنْ جَهَنَّمَ : جہنم کا مِهَادٌ : بچھونا وَّ : اور مِنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر غَوَاشٍ : اوڑھنا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیتے ہیں الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
ایسے لوگوں کے لیے (نیچے) بچھونا بھی (آتش) جہنم کا ہوگا اور اوپر سے اوڑھنا بھی (اسی کا) اور ظالموں کو ہم ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں۔
آیت 41 اللہ تبارک و تعالیٰ اس شخص کے عذاب کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے جس نے اس کی آیتوں کو جھٹلایا اور وہ ان پر ایمان نہ لایا۔۔۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کی آیات بالکل واضح تھیں۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات سے تکبر کیا اور ان کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم نہ کیا بلکہ انہوں نے ان کو جھٹلایا اور پیٹھ پھیر کر چل دیئے۔۔۔ یہ ہر بھلائی سے مایوس ہوں گے۔ ان کی روحید اللہ تعالیٰ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے آسمان کی طرف بلند ہوں گی اور اجازت طلب کریں گی مگر ان کو اجازت نہیں ملے گی۔ وہ موت کے بعد آسمان کی طرف اسی طرح بلند نہ ہوسکیں گی جس طرح انہوں نے ایمان باللہ، اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اس کی محبت کی طرف التفات نہ کیا، کیونکہ جزا عمل کی جنس سے ہوتی ہے۔ اس آیت کریمہ کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اہل ایمان کی روحید جو اللہ تعالیٰ کے حکم کی مطیع ہیں، اس کی آیات کی تصدیق کرنے والی ہیں، ان کے لئے آسمان کے دروازے کھول دیئے جائیں گے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف بلند ہوں گی اور عالم علوی میں وہاں پہنچ جائیں گی جہاں اللہ تعالیٰ چاہے گا اور اپنے رب کے قرب اور اس کی رضا کا لطف اٹھائیں گی۔ اہل جہنم کے بارے میں فرمایا : (ولا یدخلون الجنۃ حتی یلج الجمل) ” وہ جنت میں داخل نہ ہوں گے، یہاں تک کہ داخل ہو اونٹ “ یعنی معروف اونٹ۔ (فی سم الخیاط) ” سوئی کے ناکے میں “ یعنی جب تک اونٹ جو کہ سب سے بڑا حیوان ہے، سوئی کے ناکے میں سے جو کہ سب سے تنگ گزرنے کی جگہ ہے، نہ گزر جائے۔ یہ کسی چیز کو محال کے ساتھ معلق کرنے کے باب میں سے ہے، یعنی جس طرح اونٹ کا سوئی کے ناکے میں گزرنا محال ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کی آیات کی تکذیب کرنے والوں کا جنت میں داخل ہونا محال ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ (آیت) ” جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرے گا اللہ تعالیٰ جنت کو اس پر حرام کر دے گا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا “ اور یہاں فرمایا : (وکذلک تجزی المجرمین) ” اور ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں گناہ گاروں کو “ یعنی وہ لوگ جن کے جرائم بہت زیادہ اور جن کی سرکشی بےانتہا ہے۔ (لھم من جھنم مھاد) ” ان کے لئے جہنم کا بچھونا ہے “ یعنی ان کے نیچے آگ کے بچھونے ہوں گے (ومن فوقھم غراش) ” ان کے اوپر سے اوڑھنا “ یعنی عذاب کے بادل ہوں گے جو ان پر چھائے ہوئے ہوں گے (وکذلک نجزی الظلمین) ” اور اسی طرح ہم بدلہ دیتے ہیں ظالموں کو “ اپنے آپ پر ظلم کرنے والوں کو ہم ان کے جرم کے مطابق جزا دیتے ہیں اور تیرا رب اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔
Top