Tafseer-e-Saadi - Al-Anfaal : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اِنْ : اگر تَتَّقُوا : تم ڈروگے اللّٰهَ : اللہ يَجْعَلْ : وہ بنادے گا لَّكُمْ : تمہارے لیے فُرْقَانًا : فرقان وَّيُكَفِّرْ : اور دور کردے گا عَنْكُمْ : تم سے سَيِّاٰتِكُمْ : تمہاری برائیاں وَيَغْفِرْ لَكُمْ : اور بخشدے گا تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ ذُو الْفَضْلِ : فضل والا الْعَظِيْمِ : بڑا
مومنو ! اگر تم خدا سے ڈرو گے تو وہ تمہارے لئے امر فارق پیدا کر دے گا (یعنی تم کو ممتاز کر دے گا) اور تمہارے گناہ مٹا دیگا اور تمہیں بخش دے گا۔ اور خدا بڑے فضل والا ہے۔
آیت 29 بندے کا اپنے رب سے تقویٰ اختیار کرنا سعادت کا عنوان اور فلاح کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت کی بہت سی بھلائیوں کا دار وم دار تقویٰ پر رکھا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہاں بیان فرمایا ہے کہ جو کوئی اس سے ڈرتا ہے اسے چار چیزیں عطا ہوتی ہیں اور ان میں سے ہر چیز دنیا ومافیہا سے کہیں بہتر ہے۔ (1) اللہ تعالیٰ صاحب تقویٰ مومن کو ’ دفرقان ‘ عطا کرتا ہے۔ فرقان سے مراد علم و ہدیات ہے جس کے ذریعے سے وہ ہدایت اور گمراہی، حق اور باطل، حلال اور حرام، خوش بخت اور بدبخت لوگوں کے درمیان امتیاز کرتا ہے۔ (2، 3) برائیوں کو مٹانا اور گناہوں کو بخش دینا۔ اطلاق اور اجتماع کے وقت یہ دونوں امور ایک دوسرے میں داخل ہیں۔ (السینات) برائیوں کے مٹانے کی تفسیر گناہ صغیرہ ہے اور (الذنوب) گناہوں و بخش دینے کی تفسیر کبیرہ گناہوں کو مٹا دینے سے کی جاتی ہے۔ (4) وہ شخص جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے اور اپنی خواہش نفس پر اللہ تعالیٰ کی رضا کو ترجیح دیتا ہے، سا کے لئے بہت بڑا اجر اور بےپایاں ثواب ہے۔ (واللہ ذوالفضل العظیم) ” اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل کا مالک ہے۔ “
Top