Siraj-ul-Bayan - Yunus : 100
وَ مَا كَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تُؤْمِنَ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ یَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ
وَمَا كَانَ : اور نہیں ہے لِنَفْسٍ : کسی شخص کے لیے اَنْ : کہ تُؤْمِنَ : ایمان لائے اِلَّا : مگر (بغیر) بِاِذْنِ اللّٰهِ : اذنِ الٰہی سے وَيَجْعَلُ : اور وہ ڈالتا ہے الرِّجْسَ : گندگی عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
اور کسی سے ہو نہیں سکتا کہ بغیر اذن خدا کے ایمان لائے اور وہ ان پر ناپاکی ڈالتا ہے ، جو نہیں سمجھتے (ف 2) ۔
2) مشیت واذن الہی کے دو معنے ہیں ایک کا تعلق تکوین سے ہے ایک کا تشریع سے ، اللہ کے نزدیک پسندیدہ تو یہی ہے کہ سب لوگ ایمان لے آئیں ، مگر تکوین میں اس نے اختلاف رائے کو باقی رکھا ہے تاکہ حق و باطل میں امتیاز قائم رہے ۔ اسی طرح اگر ” الا باذن اللہ “ سے مقصود یہ ہے کہ ایمان کے لئے جہاں تک آسانیوں اور توفیق وتسہیل کا تعلق ہے وہ اللہ کی تکوین کا نتیجہ ہے ، اس لئے وہ شخص جو ان وسائل ہدایت سے محروم ہے ، ہدایت قبول نہیں کرسکتا ، غرض یہ ہے کہ آپ ان لوگوں کی گمراہی پر غم نہ کریں اختلاف رائے مشیت ایزدی ہے ، یہ باقی رہے گا البتہ تلقین و دعوت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹے ۔ حل لغات : کشفنا : کھول دیا یعنی عذاب کے بعض اوائل وعلائم سے دو چار ہوچکے تھے ۔ مثل ایام : عذاب کے دن ۔
Top