Siraj-ul-Bayan - Al-Hijr : 77
اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّلْمُؤْمِنِیْنَؕ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں ذٰلِكَ : اس لَاٰيَةً : نشانی لِّلْمُؤْمِنِيْنَ : ایمان والوں کے لیے
البتہ اس میں مومنین کے لئے نشانیاں ہیں (ف 1) ۔
قوم کا وجود اخلاق سے تعبیر ہے : (ف 1) حضرت لوط (علیہ السلام) کے قصہ کو اللہ تعالیٰ نے اس لئے ذکر کیا ہے ، تاکہ بدکردار لوگوں کو معلوم ہو کہ بدکرداری کا حشر کیا ہوتا ہے ، وہ قوم جس میں فواحش پھیل جائیں ، اور اخلاقی روحانیت کا اس میں خاتمہ ہوجائے ، اس کی ہلاکت قطعی اور یقینی ہے ، قومیں اپنے مادی سازوسامان کی وجہ سے زندہ نہیں رہتیں ، بلکہ ان کا قیام وبقاء دراصل اپنی اخلاقی قوتوں پر موقوف ہوتا ہے ، اس لئے بلاتخصیص کے یہ کلیہ درست ہے کہ جو قوم بگڑ چکی ہے جس کی حس اخلاقی مردہ ہوچکی ہے ، اس کے تن مردہ میں بقاء وحیات کے روح نہیں پھونکی جاسکتی ، اس کا ہٹ جانا حتمی اور لابدی ہے ۔
Top