Siraj-ul-Bayan - Al-Kahf : 100
وَّ عَرَضْنَا جَهَنَّمَ یَوْمَئِذٍ لِّلْكٰفِرِیْنَ عَرْضَاۙ
وَّعَرَضْنَا : اور ہم سامنے کردینگے جَهَنَّمَ : جہنم يَوْمَئِذٍ : اس دن لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے عَرْضَۨا : بالکل سامنے
اور اس دن ہم کافروں کے سامنے جہنم پیش کریں گے (ف 1) ۔
1) ذوالقرنین اور یاجوج ماجوج کی تفصیلات کے بعد عرصہ حشر کی جانب توجہ مبذول فرمائی ہے ، اور بنایا ہے کہ اصل حکمرانی اللہ کے لئے مختص ہے ، قیامت کا وعدہ سچا ہے ، ایک دن ایسا آئے گا ، جب سب لوگ خدا کے حضور میں جمع ہوں گے ، اور مکافات عمل کی بنا پر ہر شخص اپنے افعال کا جواب وہ ہوگا ، اس وقت منکرین حق جن کی آنکھیں حقائق سے بےنور ہیں جہنم میں پھینکنے جائیں گے ، آج جو اللہ کی یاد سے غافل ہیں ، اس کا ہم سننا جن کو بار گوش معلوم ہوتا ہے ، اور وہ بصیرت سے محروم ہیں ، اس دن پچھتائیں گے ، (آیت) ” ولات حین مناص “۔
Top