Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 101
وَ لَمَّا جَآءَهُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ مُصَدِّقٌ لِّمَا مَعَهُمْ نَبَذَ فَرِیْقٌ مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ١ۙۗ كِتٰبَ اللّٰهِ وَرَآءَ ظُهُوْرِهِمْ كَاَنَّهُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ٘
وَلَمَّا : اور جب جَآءَهُمْ : آیا، اُن رَسُوْلٌ : ایک رسول مِنْ : سے عِنْدِ اللہِ : اللہ کی طرف مُصَدِّقٌ : تصدیق کرنے والا لِمَا : اسکی جو مَعَهُمْ : ان کے پاس نَبَذَ : پھینک دیا فَرِیْقٌ : ایک فریق مِنَ : سے الَّذِیْنَ : جنہیں أُوْتُوا الْكِتَابَ : کتاب دی گئی كِتَابَ اللہِ : اللہ کی کتاب وَرَآءَ ظُهُوْرِهِمْ : اپنی پیٹھ پیچھے کَاَنَّهُمْ : گویا کہ وہ لَا يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہی نہیں
اور جب خدا کی طرف سے ان کے پاس رسول پہنچا (ف 2) جو اسے جو ان کے پاس ہے سچ بتاتا ہے ، سب اہل کتاب میں سے ایک فریق نے خدا کی کتاب کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا ، گویا وہ جانتے ہی نہ تھے ۔
2) رسول ﷺ کے من عند اللہ ہونے کے معنی یہ ہیں کہ اس کا پیغام براہ راست مستفادہ ہوتا ہے ، جناب قدس سے (آیت) ” وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی “ اس کی ساری زندگی آئینہ ہوتی ہے ، رضائے الہی کا (آیت) ” وھم بامرہ یعملون “ اور وہ تمام پہلی تعلیمات کا مصدق ہوتا ہے لیکن اہل کتاب کی شومی عقل ملاحظہ ہو کہ باوجود ان سب چیزوں کے دیکھنے کے منکر ہی رہے ۔
Top