Siraj-ul-Bayan - Al-Baqara : 83
وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓئِكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةً١ؕ قَالُوْۤا اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَ١ۚ وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَ١ؕ قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا رَبُّکَ : تمہارے رب نے لِلْمَلَائِکَةِ : فرشتوں سے اِنِّیْ : میں جَاعِلٌ : بنانے والا ہوں فِي الْاَرْضِ : زمین میں خَلِیْفَةً : ایک نائب قَالُوْا : انہوں نے کہا اَتَجْعَلُ : کیا آپ بنائیں گے فِیْهَا : اس میں مَنْ يُفْسِدُ : جو فساد کرے گا فِیْهَا : اس میں وَيَسْفِكُ الدِّمَآءَ : اور بہائے گا خون وَنَحْنُ : اور ہم نُسَبِّحُ : بےعیب کہتے ہیں بِحَمْدِکَ : آپ کی تعریف کے ساتھ وَنُقَدِّسُ : اور ہم پاکیزگی بیان کرتے ہیں لَکَ : آپ کی قَالَ : اس نے کہا اِنِّیْ : بیشک میں اَعْلَمُ : جانتا ہوں مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اور جب انہیں کہا جائے کہ جو اللہ نے اتارا ہے تم اسے مانو تو کہتے ہیں ہم اسی کو مانتے ہیں جو ہم پر اترا ہے اور جو اس کے سوا ہے ، اسے نہیں مانتے ، حالانکہ وہ اصل تحقیق ہے اور جو ان کے پاس ہے اس کو سچا بتاتا ہے ، تو کہہ اگر تم ایمان دار تھے تو خدا کے پہلے نبیوں کو کیوں قتل کرتے رہے ہو ؟ (ف 1) ۔
1) جب یہودیوں کو قرآن حکیم کی دعوت دی گئی تو انہوں نے توریت کے سوا اور سب چیزوں کے ماننے سے انکار کردیا ، انہوں نے کہا ، ہم تو وہی ماننے کے مکلف ہیں جو ہمارے نبی پر نازل ہوا ہے ، اس پر قرآن حکیم نے دو اعتراض کئے ہیں ایک یہ کہ اگر یہ واقعہ ہے تو تمہاری پہلے انبیاء سے کیوں جنگ رہی ؟ گزشتہ انبیاء کیوں تمہارے ظلم وستم کا نشانہ بنے رہے ؟ وہ تو سب اسرائیلی تھے ، دوسرا یہ کہ توریت وقرآن کے پیغام میں کیا اختلاف ہے قرآن حکیم تو وہی پیغام پیش کرتا ہے جو توراۃ کا موضوع اشاعت تھا پھر انکار کیوں ؟ بات اصل میں یہ ہے کہ تم نے نہ کبھی توراۃ کو مانا ہے اور نہ اب قرآن کو ماننے کے لئے تیار ہو ، ورنہ ان دونوں میں کوئی اختلاف نہیں ، پیغام ایک ہے مقصد ایک ہے تعلیم ایک ہے ، فرق صرف اجمال و تفصیل کا ہے یا نقص و کمال کا قرآن حکیم مصدق ہے مہیمن ہے اور ساری کائنات کے لئے اتحاد عمل ہے ، اس میں کوئی تعصب نہیں کوئی جانب داری نہیں ۔
Top