Tafseer-e-Saadi - Faatir : 21
وَ اِذَاۤ اَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِّنْۢ بَعْدِ ضَرَّآءَ مَسَّتْهُمْ اِذَا لَهُمْ مَّكْرٌ فِیْۤ اٰیَاتِنَا١ؕ قُلِ اللّٰهُ اَسْرَعُ مَكْرًا١ؕ اِنَّ رُسُلَنَا یَكْتُبُوْنَ مَا تَمْكُرُوْنَ
وَاِذَآ : اور جب اَذَقْنَا : ہم چکھائیں النَّاسَ : لوگ رَحْمَةً : رحمت مِّنْۢ بَعْدِ : بعد ضَرَّآءَ : تکلیف مَسَّتْھُمْ : انہیں پہنچی اِذَا : اس وقت لَھُمْ : ان کے لیے مَّكْرٌ : حیلہ فِيْٓ : میں اٰيَاتِنَا : ہماری آیات قُلِ : آپ کہ دیں اللّٰهُ : اللہ اَسْرَعُ : سب سے جلد مَكْرًا : خفیہ تدبیر اِنَّ : بیشک رُسُلَنَا : ہمارے فرشتے يَكْتُبُوْنَ : وہ لکھتے ہیں مَا تَمْكُرُوْنَ : جو تم حیلہ سازی کرتے ہو
اور جب ہم لوگوں کو تکلیف پہنچنے کے بعد (اپنی) رحمت (سے آسائش) کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ ہماری آیتوں میں حیلے کرنے لگتے ہیں۔ کہہ دو کہ خدا بہت جلد حیلہ کرنے والا ہے۔ اور جو حیلے تم کرتے ہو ہمارے فرشتے ان کو لکھتے جاتے ہیں۔
آیت : (21) اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : (واذ اذقنا الناس رحمۃ من بعد ضراء مستھم) ” اور جب چکھائیں ہم لوگوں کو مزا اپنی رحمت کا ‘ ایک تکلیف کے بعد جو ان کو پہنچی تھی “ مثلاً مرض کے بعد صحت ‘ تنگ دستی کے بعد فراخی اور خوف کے بعد امن ‘ تو وہ بھول جاتے ہیں کہ انہیں کیا تکلیف پہنچی تھی اور وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ فراخی اور اس کی رحمت کا اس کا شکر ادا نہیں کرتے ‘ بلکہ وہ اپنی سازشوں اور سرکشی پر جمے رہتے ہیں۔ بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ فرمایا : (اذالھم مکر فی ایاتنا) ’‘’ اسی وقت بنانے لگیں وہ حیلے ہماری آیتوں میں “ یعنی وہ باطل میں کوشاں رہتے ہیں ‘ تاکہ اس کے ذریعے سے حق کو باطل ثابت کریں (قل اللہ اسرع مکرا) ” کہہ دیجئے ! اللہ حیلے بنانے (تدبیر کرنے) میں زیادہ تیز ہے “ کیونکہ بری چالوں کا وبال چال چلنے والے ہی پر پڑتا ہ۔ ان کے برے مقاصد انہی پر پلٹ جاتے ہیں اور وہ برے انجام سے محفوظ نہیں رہتے ‘ بلکہ فرشتے ان کے اعمال لکھتے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کو محفوظ کرلیتا ہے پھر وہ ان کو ان اعمال کی پوری پوری جزا دے گا۔
Top