Siraj-ul-Bayan - Az-Zumar : 34
لَهُمْ مَّا یَشَآءُوْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؕ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الْمُحْسِنِیْنَۚۖ
لَهُمْ : ان کے لیے مَّا يَشَآءُوْنَ : جو وہ چاہیں گے عِنْدَ : ہاں۔ پاس رَبِّهِمْ ۭ : ان کا رب ذٰلِكَ : یہ جَزَآءُ : جزا الْمُحْسِنِيْنَ : (جمع) نیکوکاروں
ان کے لئے جو وہ چاہیں گے ان کے رب کے پاس موجود ہے ۔ یہ نیکوں (ف 2) کا بدلا ہے
2: ان آیتوں میں ان لوگوں کا تذکرہ ہے ۔ جو صدق وحقانیت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لے کر آتے ہیں ۔ اور پھر کچھ ایسے نفوس ان کو مل جاتے ہیں ۔ جو آگے بڑھ کر تصدیق میں سبقت کرتے ہیں ۔ یہ لوگ تقویٰ کی گراں قدر نعمت سے بہرہ ور ہوتے ہیں ۔ یہ مومنانہ فراست سے بھانپ جاتے ہیں ۔ کہ اللہ کے پیغمبر جو کچھ لاتے ہیں ۔ وہ جھوٹ نہیں ہوسکتا ۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے انشراح صدر کے بیشمار موقع پیدا کردیتا ہے ۔ اور انہیں حق کو قبول کرلینے میں کوئی تامل نہیں ہوتا ۔ ارشاد ہے کہ یہ دونوں حاملیں حق وصداقت اور ان کی پیروی کرنے والے اللہ کے نزدیک مقام اتقار پر فائز ہیں ۔ اور منصب احسان سے بہرہ مند ہیں ان کے لئے جنت ونعیم میں عیشیں اور آسودگی کی زندگی ہے جو چاہیں گے وہاں ملے گا ۔ اور ان کی ہر خواہش کی تکمیل ہوگی ۔
Top