Siraj-ul-Bayan - Al-Ghaafir : 76
اُدْخُلُوْۤا اَبْوَابَ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَا١ۚ فَبِئْسَ مَثْوَى الْمُتَكَبِّرِیْنَ
اُدْخُلُوْٓا : تم داخل ہوجاؤ اَبْوَابَ جَهَنَّمَ : جہنم کے دروازے خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے کو فِيْهَا ۚ : اس میں فَبِئْسَ : سو بُرا مَثْوَى : ٹھکانا الْمُتَكَبِّرِيْنَ : تکبر کرنے (بڑا بننے) والوں کا
دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو ، وہاں ہمیشہ (ف 1) رہو سو مغروروں کا کیا برا ٹھکانا ہے
1: ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے مشرکین کی حالت پر تبصرہ فرمایا ہے کہ یہ لوگ بغیر علم و دلیل کے اللہ کی آیتوں میں میں میخ نکالتے ہیں ۔ اور بحث ومناظرہ کرتے ہیں ۔ قرآن کو جھٹلاتے ہیں اور ساری کتابوں کی تکذیب کرتے ہیں ۔ انہیں عنقریب معلوم ہوگا ۔ جب کہ ذلت ورسوائی کے گراں بار طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے ۔ اور زنجیریں ان کے پیروں میں ۔ جب یہ گھسیٹتے ہوئے گرم پانی کے چشموں کی طرف لے جائیں گے ۔ اور پھر جہنم میں جھونک دیئے جائیں گے ۔ تب ان سے پوچھا جائیگا ۔ کہ آج تمہارے معبودان باطل کہاں ہیں ۔ آج وہ کیوں تمہاری عقیدت مندی اور نیاز مندی کا صلہ نہیں دیتے ۔ اس وقت ان کو محسوس ہوگا کہ ہم غلطی پر تھے ۔ یہ دیکھیں گے کہ وہ بت اور وہ معبودان باطل بالکل غائب ہیں ۔ تو واقعہ ہی سے اضطراب اور بےچینی میں انکار کردینگے ۔ اور کہہ دینگے کہ ہم تو ان میں کسی کو بھی نہیں پوجتے تھے ۔ ارشاد ہوگا ۔ کہ ساری تکلیفیں اس لئے ہیں ۔ کہ تم نے دنیا میں اپنے لئے باطل اور جھوٹ کو پسند کرلیا تھا ۔ اور سای پر تم کو ناز اور غرور تھا ۔ آج جاؤ جہنم کے دروازے تمہارے لئے کھلے ہیں ۔ وہ تمہارا ٹھکانا ہے ۔ اور وہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے ۔
Top